::::::: دِلوں کی بہار :::::::

بِسّمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحیم ، وَ الصَّلاۃُ وَ السَّلامُ عَلَی رَسُولہِ الکرِیم
::::::: دِلوں کی بہار :::::::
اللہ کی کتاب کے انوار و تجلیات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے بڑھ کر جاننے والا نہ کوئی تھا اور نہ ہی ہو سکتا ہے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نےقران کریم میں موجود اللہ کی رحمتوں کے حصول کے لیے ایک عظیم علوم اور فوائد پر مبنی دُعا سکھائی، اور فرمایا :::
(((((مَا أَصَابَ مُسلِمًا قَطُّ هَمٌّ وَلَا حَزَنٌ فَقَالَ: اللهُمَّ إِنِّي عَبدُكَ، وَابنُ عَبدِكَ، ابنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكمُكَ، عَدلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسأَلُكَ بِكُلِّ اسمٍ هُوَ لَكَ، سَمَّيتَ بِهِ نَفسَكَ، أَو أَنزَلتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَو عَلَّمتَهُ أَحَدًا مِن خَلقِكَ، أَوِ استَأثَرتَ بِهِ فِي عِلمِ الغَيبِ عِندَكَ، أَن تَجعَلَ القُرآنَ رَبِيعَ قَلبِي، وَنُورَ صَدرِي، وَجِلَاءَ حُزنِي، وَذَهَابَ هَمِّي، إِلَّا أَذهَبَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ هَمَّهُ، وَأَبدَلَهُ مَكَانَ حُزنِهِ فَرَحًا ::: کوئی مسلمان ایسا نہیں کہ جسے کوئی پریشان کُن فِکر یا غم لا حق ہوجائے اور وہ کہے : اے اللہ میں تیرا بندہ ہوں ، اور تیرے بندے کا بیٹا ہوں ، اور تیری بندی کا بیٹا ہوں ، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے ،اور میرے لیے تیرا حکم نافذ ہو کر ہی رہنے والا ہے ، تیرے فیصلوں میں انصاف ہے ، میں تُجھ سے ہر اُس نام کے ذریعے سوال کرتا ہوں جو تیرے لیے ہے ، جو نام تُو نے خود اپنی ذات کو دِیا ، یا جو نام تُو نے اپنی کتاب میں نازل کیا ، یا جو تُو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ، یا جس نام کو تُو نے اپنے پاس غیب کے علم میں اپنے لیے مخصوص کر لیا ہو ، کہ ، تُو قران کو میرے دل کی بہار بنا دے ،اور میرے سینے کی روشنی بنا دے ، اور میرے غم کو دُور کرنے والا بنا دے ، اور میری پریشانیوں کو بھگانے والا بنا دے ، (تو جب کوئی بندہ یہ کلمات کہے گا تو )اللہ اُس کی پریشانی کو ضرور دُور فرمائے گا ، اور اس کے غم کی جگہ اسے خوشی بدل دے گا )))))
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کیا """"" اے اللہ کے رسول کیا ہمیں یہ الفاظ یاد کر لینا چاہیں ؟ """""
تو اِرشاد فرمایا ((((( أَجَل، يَنبَغِي لِمَن سَمِعَهُنَّ أَن يَتَعَلَّمَهُنَّ ::: یقینا ً ، جس نے انہیں سُنا اُسے چاہیے کہ وہ انہیں سیکھ لے ))))) صحیح ابن حبان / حدیث 972 ، المستدرک الحاکم / حدیث1877 ،مُسند احمد/ حدیث 3712اور 4318، سلسلہ الاحادیث الصحیحہ /حدیث 199 ،
غور فرمایے ، صحابہ رضی اللہ عنہم نے یاد کرنے کے بارے میں سوال کیا ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے سیکھنے کا حکم فرمایا ، پس ہم سب کو چاہیے کہ ہم ان الفاظ کو سیکھ لیں ، اور اپنے رب سے یہ سوال کرتے رہا کریں ، اور وہ اپنی رحمت سے قران کریم کو ہمارے دِلوں کی بہار بنا دے ، سینوں کی روشنی بنا دے، غموں کو دُور کرنے والا بنا دے ، پریشانیوں کو بھگانے والا بنا دے ، آمین ثُمّ آمین برحمتک وحدھا یا رب العالمین ، و السلام علیکم۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طباعت اور ای میل میں نشر کرنے کے لیے برقی نسخہ یہاں سے اتارا جا سکتا ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
جزاک اللہ عادل بھائی

قرآن کریم کی سورۃ اور آیت کا حوالہ بھی دے دیتے تو نہایت مناسب ہوتا۔
 
جزاک اللہ عادل بھائی

قرآن کریم کی سورۃ اور آیت کا حوالہ بھی دے دیتے تو نہایت مناسب ہوتا۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
اللہ تبالر و تعالیٰ آپ کو بھی بہترین اجر سے نوازے شمشاد بھائی ،
اس مضمون میں پورے قران کریم کی ایک صفت کی خبر ، اللہ کی طرف سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی زُبان مبارک سے ادا کروائے گئے الفاظ کی بنا پر بتائی گئی ہے ،
آپ کونسی بات کے لیے قران کریم کی کسی سورت مبارکہ یا آیات مبارکہ کے حوالے کا ذخر کر رہے ہیں ، کچھ وضاحت فرما دیجیے ، ان شاء اللہ زیادہ خیر ہپو گی ، و السلام علیکم۔
 
Top