الف نظامی
لائبریرین
سرِ کوئے تو چمنِ کرم ، درِتُست نازِ حیاتِ ما
سر، ماہ و نسبتِ خاکِ تُو ، ز حیاتِ ما ، بہ مماتِ ما
(نصیر)
دین ہمہ اُوست
(مجموعہ حمد و نعت)
از
پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی
سن طباعت: مئی 2012ء ، اشاعتِ سوم
صفحات: 357
پیش گُفتار
از دل و دیں چہ آورم ہدیہء رُونمائے تُو
ایکہ بہ شانِ دلبری ہر دو جہاں فدائے تُو
نعت عربی زبان کا لفظ ہے ، جس کے لغوی معنیٰ تعریف کرنے کے ہیں ، مگر اصطلاح میں اِس سے مُراد وہ بیانِ منظوم ہے ، جس میں شاعر بارگاہِ رسالت مآب ﷺ میں اپنی عقیدت اور آپ کی ذاتِ والا صفات سے اپنی محبت کا اظہار کرتا ہے۔ نعت کا موضوع بظاہر محدود دِکھائی دیتا ہے ، مگر چوں کہ اِس کا موضوع وہ عظیم ہستی ہے ، جس میں تمام انفس و آفاق کی وُسعتیں سمٹ آئی ہیں ، اِس لئے یہ صنفِ شعر بھی حد درجہ لامحدود و وسیع ہے۔ آپ کی محبت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ کلمہء طیبہ کو ہی لیجئے۔ جب تک اقرارِ توحید کے ساتھ آنحضرت ﷺ کی رسالت کا اقرار و اعلان نہ کیا جائے ، ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ عہد بہ عہد عربی ، فارسی اور پھر اُردو میں شعراء نے جس تواتر اور تسلسل کے ساتھ اس صنفِ خاص سے اپنے شغف کا اظہار کیا ہے۔ اِس کی نظیر دُنیا کی کسی زبان اور اُس کے ادب میں نظر نہیں آتی۔ بقول خواجہ حافظ شیرازیسر، ماہ و نسبتِ خاکِ تُو ، ز حیاتِ ما ، بہ مماتِ ما
(نصیر)
دین ہمہ اُوست
(مجموعہ حمد و نعت)
از
پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی
سن طباعت: مئی 2012ء ، اشاعتِ سوم
صفحات: 357
پیش گُفتار
از دل و دیں چہ آورم ہدیہء رُونمائے تُو
ایکہ بہ شانِ دلبری ہر دو جہاں فدائے تُو
نہ من برآں گُلِ عارض غزل سرایم و بس
کہ عندلیبِ تُو از ہر طرف ہزار انند
دیں ہمہ اُوست کی اشاعتِ سوم پیشِ خدمت ہے ، اس میں وہ نعتیں بھی شامل کر دی گئی ہیں ، جو پہلی اور دوسری اشاعت کے بعد کہی گئیں۔ اللہ تعالیٰ میرے اِن اشعار کو روزِ قیامت میری بخشش کا وسیلہ بنائے اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام مجھے اپنی شفاعت سے بہرہ مند فرمائیں کہ عندلیبِ تُو از ہر طرف ہزار انند
؎
چو بازُوئے شفاعت را کُشائی بر گنہگاراں
مکن محروم جامی را دراں آں یا رَسُولؐ اللہ
اِس آرزو کے علاوہ دل میں کوئی آرزو نہیں۔ مجھے زبان دانی کا دعوٰی ہے اور نہ علم و فن کا ادعا ، بلکہ میرے دامن میں تو سرمایہء عجز کے سِوا کچھ بھی نہیں مکن محروم جامی را دراں آں یا رَسُولؐ اللہ
؎
ز جامِ حُبِ تُو مستم ، بہ زنجیرِ تُو دل بستم
نمی گویم کہ من ہستم ، سُخَنداں یا رَسُولؐ اللہ
گدائے شہرِِ مدینہ
نصیر الدین نصیر کان اللہ لہ ،
گولڑہ شریف
-
نمی گویم کہ من ہستم ، سُخَنداں یا رَسُولؐ اللہ
گدائے شہرِِ مدینہ
نصیر الدین نصیر کان اللہ لہ ،
گولڑہ شریف
-
اسلوبِ نصیر سے شناسائی کی غرض سے مذکورہ کتاب سے اشعار( مقطعے) پیشِ خدمت ہیں:
اہلِ فکر و نظر جانتے ہیں تجھے کچھ نہ ہونے پہ بھی مانتے ہیں تجھے
اے نصیر! اِس کو تُو فضلِ باری سمجھ ، ورنہ تیری طرف دیکھتا کون ہے
-
کیہ جن و بشر ، کیہ شاہ و گدا
ڈِٹھی جس وی نصیر اوہ شانِ خُدا
اُڈے ہوش تے مونہوں بول اُٹھیا
سبحان اللہ مااجملک
مااحسنک ما اکملک
کتھے مہر علی کتھے تیری ثنا
گستاخ اکھیں کتھے جا اَڑیاں
-
دل و دیدہ کردہ اسیرِِ تُو ، بہ درت نشستہ نصیرِ تُو
مددے! کہ دافعِ مُشکلی ،نظرے! کہ عُقدہ کُشا توئی
-
بہ بخشا بہ حالِ نصیرِ حزیں
بجاہِ محمدؐ رسولِ امیں
-
دامن کو پھیلا کے بن التجائی
کب تک یہ خاموشی یہ بے صدائی
کچھ تو نصیر آج کر لب کُشائی
گم صم کھڑا کیا ہے ، پھر مانگ پھر مانگ
-
بینند نصیر اہلِ نظر جلوہء حُسنَش
گاہے بہ سرِ منبر و گاہے بہ سرِ دار
-
لنا فی الدین والدنیا نصیر
بانعام و لطف و امتنان
-
بر بندگِیت نصیر نازد
اے نازشِ مُرسَلان عالم
-
بہ درگاہت نصیرِ بے بضاعت آرزو مند است
کہ تا مُردن تُرا باشد ثنا خواں یا رسوؐلَ اللہ
-
گردیدہ نصیر از ذوقِ ثنا بر بختِ رسائے خود نازاں
گُستردہ پئے درماں طلبی دامانِ دعا سُبحانَ اللہ
-
کاش! گوید نصیر در محشر
رُو بروئے تُو "یارسوؐلَ اللہ"
-
نصیر از پُرسشِ محشر چہ باک است
کہ ہستیم از غلامانِ محمدﷺ
-
شکر کن شکر کہ اندر سفرِ عشق نصیر
طے نمودیم نشیب و بہ فراز آمدہ ایم
-
یارب! کرم بہ حالِ نصیرِ حزیں کہ اُو
ادنٰی گدائے کوچہء آلِ محمدؐ است
-
گُسستن بندِ ناکامی ز لطفش
بہ عقبٰی کوثر آشامی ز لطفش
نصیر است ایں دلآرامی ز لطفش
مشرف گرچہ شد جامی ز لطفش
خدایا ایں کرم بارِ دگر کن
اے نصیر! اِس کو تُو فضلِ باری سمجھ ، ورنہ تیری طرف دیکھتا کون ہے
-
کیہ جن و بشر ، کیہ شاہ و گدا
ڈِٹھی جس وی نصیر اوہ شانِ خُدا
اُڈے ہوش تے مونہوں بول اُٹھیا
سبحان اللہ مااجملک
مااحسنک ما اکملک
کتھے مہر علی کتھے تیری ثنا
گستاخ اکھیں کتھے جا اَڑیاں
-
دل و دیدہ کردہ اسیرِِ تُو ، بہ درت نشستہ نصیرِ تُو
مددے! کہ دافعِ مُشکلی ،نظرے! کہ عُقدہ کُشا توئی
-
بہ بخشا بہ حالِ نصیرِ حزیں
بجاہِ محمدؐ رسولِ امیں
-
دامن کو پھیلا کے بن التجائی
کب تک یہ خاموشی یہ بے صدائی
کچھ تو نصیر آج کر لب کُشائی
گم صم کھڑا کیا ہے ، پھر مانگ پھر مانگ
-
بینند نصیر اہلِ نظر جلوہء حُسنَش
گاہے بہ سرِ منبر و گاہے بہ سرِ دار
-
لنا فی الدین والدنیا نصیر
بانعام و لطف و امتنان
-
بر بندگِیت نصیر نازد
اے نازشِ مُرسَلان عالم
-
بہ درگاہت نصیرِ بے بضاعت آرزو مند است
کہ تا مُردن تُرا باشد ثنا خواں یا رسوؐلَ اللہ
-
گردیدہ نصیر از ذوقِ ثنا بر بختِ رسائے خود نازاں
گُستردہ پئے درماں طلبی دامانِ دعا سُبحانَ اللہ
-
کاش! گوید نصیر در محشر
رُو بروئے تُو "یارسوؐلَ اللہ"
-
نصیر از پُرسشِ محشر چہ باک است
کہ ہستیم از غلامانِ محمدﷺ
-
شکر کن شکر کہ اندر سفرِ عشق نصیر
طے نمودیم نشیب و بہ فراز آمدہ ایم
-
یارب! کرم بہ حالِ نصیرِ حزیں کہ اُو
ادنٰی گدائے کوچہء آلِ محمدؐ است
-
گُسستن بندِ ناکامی ز لطفش
بہ عقبٰی کوثر آشامی ز لطفش
نصیر است ایں دلآرامی ز لطفش
مشرف گرچہ شد جامی ز لطفش
خدایا ایں کرم بارِ دگر کن
-
مدینے کے لئے ہے دل مُشَوش
نظر میں ہے وہیں کا حُسنِ دلکش
نصیر آنے لگے ہیں پے بہ پے غَش
مشرف گرچہ شد جامی ز لطفش
خدایا ایں کرم بارِ دگر کن
مدینے کے لئے ہے دل مُشَوش
نظر میں ہے وہیں کا حُسنِ دلکش
نصیر آنے لگے ہیں پے بہ پے غَش
مشرف گرچہ شد جامی ز لطفش
خدایا ایں کرم بارِ دگر کن
-
پئے دیدار تھی بے حد کشا کش
نصیر اکثر مجھے پڑتے رہے غَش
اچانک خواب میں دیکھا وہ مہ وَش
مشرف گرچہ شد جامی ز لطفش
خدایا ایں کرم بارِ دگر کن
-
میرے نزدیک یہی توشئہ عقبی ہے نصیر!
حُبِ اصحابِ نبی ﷺ ، اُلفتِ اولاد بتول
-
یہ صبحِ مسرت ہے خوشیاں مناو
دُرود و سلام اپنے ہونٹوں پہ لاو
محمدؐ کے جلووں پہ قربان جاو
ادب سے نصیر اپنی آنکھیں جھکاو
شہنشاہِ کون و مکاں آ رہے ہیں
-
صدقِ دل سے ہے نصیر اہلِ طلب میں شامل
آسرا حشر میں ہے اے شہِ والا ! تیرا
-
صدقے جاوں نصیر اُس آقا اُس مولا کی رحمت پر
راہ دکھا کر اُس دَر کی مجھ نِردھن پر احسان کیا
-
جنونِ عشقِ نبی کی سند مِلی ہم کو
نصیر! ہم نے گریباں جو تار تار کیا
-
ترے طفیل ہے محشر میں سَر بلند نصیر
ترا کرم کہ اسے اُمتی شمار کیا
-
نصیر ! تا بہ ابد واجبُ العمل ٹھہرا
وہ دینِ حق ، جو محمدﷺ نے آشکار کیا
-
جسے خیرات بے طلب ملے بابِ رسول ﷺ سے
اُسے دارین میں نصیر غرض ماسوا سے کیا
-
میں بھی شیدا ہوں نصیر! اُس شہ خوباں کا ، مگر
میں محبت کو تماشہ نہیں ہونے دیتا
-
مرحلہ پرسشِ اعمال کا تھا سخت نصیر!
مل گیا اُن کا سہارا ، تو کہیں کام چلا
-
نصیر اُڑ کر نہ پہنچا جو مدینے کی فضاوں تک
وہی باغِ جہاں میں طائرِ بے بال و پر ٹھہرا
-
شاہِ عرب کے در پر رسائی ہوئی نصیر
غیروں میں بس رہا تھا اب اپنوں سے آ ملا
-
تم پر اللہ کے الطاف نصیر! ایسے ہیں
نعت اِس شان سے لکھی کہ قلم توڑ دیا
-
مانے گا ان کی بات خدا ، حشر میں نصیر
بن مصطفے ﷺ ، خدا کو منایا نہ جائے گا
-
کوئی پوچھے تو ذرا حضرتِ موسی سے نصیر
عالمِ ہوش میں جب آئے تو پھر کیا دیکھا؟
-
سُرخرو ہو نہ سکے گی وہ کسی طور نصیر
ان سے ہٹ کر جو خدا ڈھونڈ رہی ہے ، دنیا
-
میری آنکھوں میں شبیہِ شہِ والا ہے نصیر
اشک جو ہوگا ، وہ تابندہ گُہر بھی ہوگا
-
یہی خواہش تھی ، یہی اپنی تمنا تھی نصیر
میرا سَر ، اور درِ شاہِ مدینہ ﷺ ہوتا
-
ابھی ذوقِ جنُوں ، سوزِ دُروں ، بخشا ہے حضرتﷺ نے
نصیر اُن کی محبت میں نہ جانے اور کیا ہوگا
-
تیرے جلووں پہ ہے قربان یہ نصیرِ شیدا
تُو ہے کونین میں آئینہ ء اسرارِ حیات
-
شہرِ نبی کی یاد نے تڑپا دیا ہمیں
تم نے نصیر! آج سُنا دی کہاں کی بات
-
خوش نصیبی ہے جو توفیقِ عبادت ہو نصیر
مرحبا آج کا دن ، صلِ علٰے آج کی رات
-
آج کی رات اُجالا ہی اُجالا ہے نصیر
اُن کا مشتاقِ زیارت ہے خدا آج کی رات
-
ہم نصیر اپنے نبی پر دل و جاں سے قرباں
عام ہے اُن کی شفاعت کی خبر آج کی رات
-
متاعِ عظمتِ کون و مکاں ملی اُس کو
نصیر! مِل گئی جس کو حُضور ﷺ کی نسبت
-
نصیر! صدق و صفائے رسول کے آگے
فروغ پا نہ سکی مکر و زُور کی نسبت
-
میں ہوں گدائے کوچہء آلِ نبی نصیر
دیکھے تو مجھ کو نارِ جہنم لگا کے ہاتھ
-
اُٹھی جہاں نصیر! نگاہِ رسولِ حق
ہو جائیں گے قلم وہیں تیغِ جفا کے ہاتھ
-
دیوانہ ء حبیبِ خدا ، جو نصیر ہو
باتیں کریں فرشتے بھی اُس سے ملا کے ہاتھ
-
مجھ کو ہے بس نصیر شفیع الورٰی کی دُھن
پھیریں گے میرے سَر پہ وہی ، مُسکرا کے ہاتھ
-
درکار ہے نصیر اُنہیں دولتِ بقا
رکھتے نہیں ہیں اُن کے گدا سیم و زر پہ ہاتھ
-
کیا ڈر مجھے کہ سایہ فگن ہیں نصیر آپ ﷺ
ڈرتا ہے وہ ، کسی کا نہ ہو جس کے سَر پہ ہاتھ
-
میں کیا نصیر اور مِرے شعر کیا ، مگر
اللہ کی عطا سے ہے دوشِ ہنر پہ ہاتھ
-
اللہ نے کیا ہے عطا دردِ دل نصیر
خاکِ درِ رسول ہے بس آپ کا علاج
-
نصیر کو بھی اجازت ملے خدا کے لیے
پڑا رہے تِری دہلیز پر گدا کی طرح
-
مجھ کو ہے نصیر اُن کی شفاعت پہ بھروسہ
جو اَب ہیں ، وہی حشر میں ہوں گے نگراں اور
-
آفاق میں نہ کس لیے گونجے مِری صدا
میں بھی تو ہُوں نصیر! شریکِ دُعائے خیر
-
نسبت ہے اُن کے سلسلہء فقر سے نصیر
آباد میرے دل میں ہے اک خانقاہِ خیر
-
کچھ کم نہیں نصیر وہ شمر و یزید سے
مطلوب ہو نہ جس کو محمدﷺ کے گھر کی خیر
-
لکھے گا بصد شوق ، نصیر آپ ﷺ کی نعتیں
اب سلسلہ جُنباں ہے قلم آپ ﷺ کی خاطر
-
میں وہ دیوانہ ہُوں دربارِ محمد کا نصیر
ہیں فرشتے وجد میں میرا تماشا دیکھ کر
-
دیکھ اللہ کا گھر شوق سے پھر جا کے نصیر
پہلے دل میں کسی انسان کے گھر پیدا کر
-
اک طرفہ قیامت ہے نصیر اُن سے جدائی
اُلفت ہو تو فُرقت کی سزا بھی ہے بڑی چیز
-
کعبہ ء فقر و غنا اہلِ جہاں میں ہے نصیر
آ کے سُلطان کریں اُن کے گداگر کا طواف
-
نصیر ! ڈھونڈتا پھرتا ہے دل دیارِ حجاز
وہی مقام ہے دنیا میں معتبر اب تک
-
نصیر! اپنی حیاتِ مختصر میں
نبی کا تذکرہ آٹھوں پَہر رکھ
-
خدائی بھر میں ہے اُن کے جمال کا شُہرہ
تمہیں نصیر نہیں اور بھی نثار ہیں لوگ
-
ہے تیرا ذہن اُن کے تصور سے مفتخر
تجھ کو نصیر مِل گئی دارائیِ خیال
-
اوروں کے در پہ جانے کا سوچُوں میں کیوں نصیر
مجھ کو نہیں قبول یہ رُسوائیِ خیال
-
نصیر کہتی ہے یہ آیتِ وَعَلمَکَ
وہ ہیں علیم و خبیر ، اُن کو کیا نہیں معلوم
-
دارِ فانی میں محبت اُن کی ہے وجہِ بقا
جو نصیر اُن پر مِٹا ، اُس کو مِٹا سکتا ہے کون
-
نصیر! نام جب آتا ہے اُن کا ہونٹوں پر
دُرود پڑھتے ہیں ، سارے سلام کہتے ہیں
-
نصیر! اُن کی عنایت ہے دَم بہ دَم مجھ پر
نوازتے ہیں وہی مجھ کو ، ورنہ کیا ہُوں مَیں
-
رسول اللہ مجھ پر مہرباں ہیں
نصیر! اُن کی عطا ہے اور میں ہوں
-
کس شے سے نصیر اُن کی تجلی نہیں ظاہر
ہر سُو اُنہیں ہم جلوہ نُما دیکھ رہے ہیں
-
پئے دیدار تھی بے حد کشا کش
نصیر اکثر مجھے پڑتے رہے غَش
اچانک خواب میں دیکھا وہ مہ وَش
مشرف گرچہ شد جامی ز لطفش
خدایا ایں کرم بارِ دگر کن
-
میرے نزدیک یہی توشئہ عقبی ہے نصیر!
حُبِ اصحابِ نبی ﷺ ، اُلفتِ اولاد بتول
-
یہ صبحِ مسرت ہے خوشیاں مناو
دُرود و سلام اپنے ہونٹوں پہ لاو
محمدؐ کے جلووں پہ قربان جاو
ادب سے نصیر اپنی آنکھیں جھکاو
شہنشاہِ کون و مکاں آ رہے ہیں
-
صدقِ دل سے ہے نصیر اہلِ طلب میں شامل
آسرا حشر میں ہے اے شہِ والا ! تیرا
-
صدقے جاوں نصیر اُس آقا اُس مولا کی رحمت پر
راہ دکھا کر اُس دَر کی مجھ نِردھن پر احسان کیا
-
جنونِ عشقِ نبی کی سند مِلی ہم کو
نصیر! ہم نے گریباں جو تار تار کیا
-
ترے طفیل ہے محشر میں سَر بلند نصیر
ترا کرم کہ اسے اُمتی شمار کیا
-
نصیر ! تا بہ ابد واجبُ العمل ٹھہرا
وہ دینِ حق ، جو محمدﷺ نے آشکار کیا
-
جسے خیرات بے طلب ملے بابِ رسول ﷺ سے
اُسے دارین میں نصیر غرض ماسوا سے کیا
-
میں بھی شیدا ہوں نصیر! اُس شہ خوباں کا ، مگر
میں محبت کو تماشہ نہیں ہونے دیتا
-
مرحلہ پرسشِ اعمال کا تھا سخت نصیر!
مل گیا اُن کا سہارا ، تو کہیں کام چلا
-
نصیر اُڑ کر نہ پہنچا جو مدینے کی فضاوں تک
وہی باغِ جہاں میں طائرِ بے بال و پر ٹھہرا
-
شاہِ عرب کے در پر رسائی ہوئی نصیر
غیروں میں بس رہا تھا اب اپنوں سے آ ملا
-
تم پر اللہ کے الطاف نصیر! ایسے ہیں
نعت اِس شان سے لکھی کہ قلم توڑ دیا
-
مانے گا ان کی بات خدا ، حشر میں نصیر
بن مصطفے ﷺ ، خدا کو منایا نہ جائے گا
-
کوئی پوچھے تو ذرا حضرتِ موسی سے نصیر
عالمِ ہوش میں جب آئے تو پھر کیا دیکھا؟
-
سُرخرو ہو نہ سکے گی وہ کسی طور نصیر
ان سے ہٹ کر جو خدا ڈھونڈ رہی ہے ، دنیا
-
میری آنکھوں میں شبیہِ شہِ والا ہے نصیر
اشک جو ہوگا ، وہ تابندہ گُہر بھی ہوگا
-
یہی خواہش تھی ، یہی اپنی تمنا تھی نصیر
میرا سَر ، اور درِ شاہِ مدینہ ﷺ ہوتا
-
ابھی ذوقِ جنُوں ، سوزِ دُروں ، بخشا ہے حضرتﷺ نے
نصیر اُن کی محبت میں نہ جانے اور کیا ہوگا
-
تیرے جلووں پہ ہے قربان یہ نصیرِ شیدا
تُو ہے کونین میں آئینہ ء اسرارِ حیات
-
شہرِ نبی کی یاد نے تڑپا دیا ہمیں
تم نے نصیر! آج سُنا دی کہاں کی بات
-
خوش نصیبی ہے جو توفیقِ عبادت ہو نصیر
مرحبا آج کا دن ، صلِ علٰے آج کی رات
-
آج کی رات اُجالا ہی اُجالا ہے نصیر
اُن کا مشتاقِ زیارت ہے خدا آج کی رات
-
ہم نصیر اپنے نبی پر دل و جاں سے قرباں
عام ہے اُن کی شفاعت کی خبر آج کی رات
-
متاعِ عظمتِ کون و مکاں ملی اُس کو
نصیر! مِل گئی جس کو حُضور ﷺ کی نسبت
-
نصیر! صدق و صفائے رسول کے آگے
فروغ پا نہ سکی مکر و زُور کی نسبت
-
میں ہوں گدائے کوچہء آلِ نبی نصیر
دیکھے تو مجھ کو نارِ جہنم لگا کے ہاتھ
-
اُٹھی جہاں نصیر! نگاہِ رسولِ حق
ہو جائیں گے قلم وہیں تیغِ جفا کے ہاتھ
-
دیوانہ ء حبیبِ خدا ، جو نصیر ہو
باتیں کریں فرشتے بھی اُس سے ملا کے ہاتھ
-
مجھ کو ہے بس نصیر شفیع الورٰی کی دُھن
پھیریں گے میرے سَر پہ وہی ، مُسکرا کے ہاتھ
-
درکار ہے نصیر اُنہیں دولتِ بقا
رکھتے نہیں ہیں اُن کے گدا سیم و زر پہ ہاتھ
-
کیا ڈر مجھے کہ سایہ فگن ہیں نصیر آپ ﷺ
ڈرتا ہے وہ ، کسی کا نہ ہو جس کے سَر پہ ہاتھ
-
میں کیا نصیر اور مِرے شعر کیا ، مگر
اللہ کی عطا سے ہے دوشِ ہنر پہ ہاتھ
-
اللہ نے کیا ہے عطا دردِ دل نصیر
خاکِ درِ رسول ہے بس آپ کا علاج
-
نصیر کو بھی اجازت ملے خدا کے لیے
پڑا رہے تِری دہلیز پر گدا کی طرح
-
مجھ کو ہے نصیر اُن کی شفاعت پہ بھروسہ
جو اَب ہیں ، وہی حشر میں ہوں گے نگراں اور
-
آفاق میں نہ کس لیے گونجے مِری صدا
میں بھی تو ہُوں نصیر! شریکِ دُعائے خیر
-
نسبت ہے اُن کے سلسلہء فقر سے نصیر
آباد میرے دل میں ہے اک خانقاہِ خیر
-
کچھ کم نہیں نصیر وہ شمر و یزید سے
مطلوب ہو نہ جس کو محمدﷺ کے گھر کی خیر
-
لکھے گا بصد شوق ، نصیر آپ ﷺ کی نعتیں
اب سلسلہ جُنباں ہے قلم آپ ﷺ کی خاطر
-
میں وہ دیوانہ ہُوں دربارِ محمد کا نصیر
ہیں فرشتے وجد میں میرا تماشا دیکھ کر
-
دیکھ اللہ کا گھر شوق سے پھر جا کے نصیر
پہلے دل میں کسی انسان کے گھر پیدا کر
-
اک طرفہ قیامت ہے نصیر اُن سے جدائی
اُلفت ہو تو فُرقت کی سزا بھی ہے بڑی چیز
-
کعبہ ء فقر و غنا اہلِ جہاں میں ہے نصیر
آ کے سُلطان کریں اُن کے گداگر کا طواف
-
نصیر ! ڈھونڈتا پھرتا ہے دل دیارِ حجاز
وہی مقام ہے دنیا میں معتبر اب تک
-
نصیر! اپنی حیاتِ مختصر میں
نبی کا تذکرہ آٹھوں پَہر رکھ
-
خدائی بھر میں ہے اُن کے جمال کا شُہرہ
تمہیں نصیر نہیں اور بھی نثار ہیں لوگ
-
ہے تیرا ذہن اُن کے تصور سے مفتخر
تجھ کو نصیر مِل گئی دارائیِ خیال
-
اوروں کے در پہ جانے کا سوچُوں میں کیوں نصیر
مجھ کو نہیں قبول یہ رُسوائیِ خیال
-
نصیر کہتی ہے یہ آیتِ وَعَلمَکَ
وہ ہیں علیم و خبیر ، اُن کو کیا نہیں معلوم
-
دارِ فانی میں محبت اُن کی ہے وجہِ بقا
جو نصیر اُن پر مِٹا ، اُس کو مِٹا سکتا ہے کون
-
نصیر! نام جب آتا ہے اُن کا ہونٹوں پر
دُرود پڑھتے ہیں ، سارے سلام کہتے ہیں
-
نصیر! اُن کی عنایت ہے دَم بہ دَم مجھ پر
نوازتے ہیں وہی مجھ کو ، ورنہ کیا ہُوں مَیں
-
رسول اللہ مجھ پر مہرباں ہیں
نصیر! اُن کی عطا ہے اور میں ہوں
-
کس شے سے نصیر اُن کی تجلی نہیں ظاہر
ہر سُو اُنہیں ہم جلوہ نُما دیکھ رہے ہیں
-
آخری تدوین: