دھرنوں کے اخراجات کے لیے فنڈنگ کہاں سے ہورہی ہے؟

ڈان اخبار تاریخ اشاعت 22 اگست, 2014

53f710591f09b.jpg

53f710591f09b.jpg

۔ —. فوٹو اے پی
لاہور: مسلم لیگ ن نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے پچھلے ایک ہفتے سے اسلام آباد میں جاری دھرنوں کے لیے فنڈنگ کے ذرائع کے بارے میں پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔

جمعرات کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں پارٹی کے میڈیا کوآرڈینیٹر محمد مہدی نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے تیس ہزار کارکنوں کو اسلام آباد لے جانے کے لیے کم از کم پانچ سو بسوں اور سو سو کوسٹروں اور وین کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مقامی ٹرانسپورٹرز سے لیے گئے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر روز بسوں، کوسٹرز اور وین کا کرایہ فی دن بالترتیب پینتس ہزار، پچیس ہزار اور بیس ہزار بنتا ہے۔ آٹھ دنوں میں ٹرانسپورٹ کے کل اخراجات سترہ کروڑ ساٹھ لاکھ تک جا پہنچتے ہیں۔

محمد مہدی نے کہا کہ تقریباً اتنی ہی رقم کارکنوں کو تین وقت کا کھانا فراہم کرنے، جنریٹروں کے لیے ایندھن، لائٹوں اور ساؤنڈ سسٹمز کے کرائے کے لیے درکار ہوگی، یوں کل اخراجات پینتس کروڑ روپے سے بھی بڑھ جاتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ اس میں پانچ ہزار کار سواروں اور پندرہ ہزار موٹرسائیکل سواروں کے اخراجات کی رقم شامل نہیں کی گئی ہے، جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں پر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں اور وہاں قیام کررہے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ ان اخراجات کو پورا کرنے کے لیے فنڈنگ کے کون سے ذرائع ہیں، جنہیں استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے منتظمین سے مطالبہ کیا کہ وہ شفافیت کی خاطر کرپشن سے پاک ان لوگوں کی سرگرمیوں کے بارے میں حقائق عوام کے سامنے پیش کریں۔
http://urdu.dawn.com/news/1008672/what-source-of-funding-for-sit-ins-at-islamabad
 
ڈان اخبار تاریخ اشاعت 22 اگست, 2014

53f710591f09b.jpg

53f710591f09b.jpg

۔ —. فوٹو اے پی
لاہور: مسلم لیگ ن نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے پچھلے ایک ہفتے سے اسلام آباد میں جاری دھرنوں کے لیے فنڈنگ کے ذرائع کے بارے میں پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔

جمعرات کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں پارٹی کے میڈیا کوآرڈینیٹر محمد مہدی نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے تیس ہزار کارکنوں کو اسلام آباد لے جانے کے لیے کم از کم پانچ سو بسوں اور سو سو کوسٹروں اور وین کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مقامی ٹرانسپورٹرز سے لیے گئے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر روز بسوں، کوسٹرز اور وین کا کرایہ فی دن بالترتیب پینتس ہزار، پچیس ہزار اور بیس ہزار بنتا ہے۔ آٹھ دنوں میں ٹرانسپورٹ کے کل اخراجات سترہ کروڑ ساٹھ لاکھ تک جا پہنچتے ہیں۔

محمد مہدی نے کہا کہ تقریباً اتنی ہی رقم کارکنوں کو تین وقت کا کھانا فراہم کرنے، جنریٹروں کے لیے ایندھن، لائٹوں اور ساؤنڈ سسٹمز کے کرائے کے لیے درکار ہوگی، یوں کل اخراجات پینتس کروڑ روپے سے بھی بڑھ جاتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ اس میں پانچ ہزار کار سواروں اور پندرہ ہزار موٹرسائیکل سواروں کے اخراجات کی رقم شامل نہیں کی گئی ہے، جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں پر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں اور وہاں قیام کررہے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ ان اخراجات کو پورا کرنے کے لیے فنڈنگ کے کون سے ذرائع ہیں، جنہیں استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے منتظمین سے مطالبہ کیا کہ وہ شفافیت کی خاطر کرپشن سے پاک ان لوگوں کی سرگرمیوں کے بارے میں حقائق عوام کے سامنے پیش کریں۔
http://urdu.dawn.com/news/1008672/what-source-of-funding-for-sit-ins-at-islamabad
میڈیا کوآرڈینیٹر کو اتنا بھی سادہ نہیں ہونا چاہیے۔
 

دوست

محفلین
ظاہر ہے یہ اخراجات پی ٹی آئی میں شامل صنعتکار اور جاگیرداروں کی جیب سے جا رہے ہیں۔
قادری کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے ، یہ ابھی تک ایک معمہ ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
تاہم حکمرانوں کے جلسوں کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے اس کا ایک نمونہ رانا مشہود نے arynewsپر پیش کیا تھا اب اس پر کمیشن بنا ہوا ہے جو حسبِ معمول و حسبِ منشا قیامت تک کوئی فیصلہ نہیں کر پائے گا۔:LOL::ROFLMAO:
 

دوست

محفلین
سارے ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔
تبدیلی کے نشے میں "اپنے" والے دودھ کے دھلے نظر آ رہے ہیں بس۔ اور کچھ نہیں ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کیا مسخرہ آدمی ہے یہ۔۔۔ کل تک حکومت کہہ رہی ہے کہ دو ہزار سے زیادہ آدمی نہیں ہے۔ آج خود ہی کارکنوں کی تعداد تیس ہزار پر پہنچا دی۔ سامنے بیٹھے صحافی کی بھنگ پی کر بیٹھتے ہیں جو ایسے سوال نہیں پوچھتے۔ اور اس کو یہ بھی کہے آدمی کہ ان کی فکر چھوڑو۔۔۔۔ وہ جو کنٹینرز کے مالکین روتے پھر رہے ہیں۔ ان کے یومیہ کرایہ کا حساب لگا کر ان کو فارغ کرو۔ یہاں کنٹینرز میں جو پولیس اور کچی آبادی نے لوٹ مار کی تھی وہ بھی قابل دید تھی۔ سارے لوڈڈ کنٹینرز یوں خالی کیے جیسے ان کے ماں باپ کی مشترکہ کمائی کا مال ہے۔
 
غالباً ان سارے مہنگے انتظامات کی ذمہ داری بھی اسی نے لی ہوگی جس نے ان دونوں کو نواز سے ہر قیمت پر استعفی لینے کا ہدف دیا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
کیا مسخرہ آدمی ہے یہ۔۔۔ کل تک حکومت کہہ رہی ہے کہ دو ہزار سے زیادہ آدمی نہیں ہے۔ آج خود ہی کارکنوں کی تعداد تیس ہزار پر پہنچا دی۔ سامنے بیٹھے صحافی کی بھنگ پی کر بیٹھتے ہیں جو ایسے سوال نہیں پوچھتے۔ اور اس کو یہ بھی کہے آدمی کہ ان کی فکر چھوڑو۔۔۔۔ وہ جو کنٹینرز کے مالکین روتے پھر رہے ہیں۔ ان کے یومیہ کرایہ کا حساب لگا کر ان کو فارغ کرو۔ یہاں کنٹینرز میں جو پولیس اور کچی آبادی نے لوٹ مار کی تھی وہ بھی قابل دید تھی۔ سارے لوڈڈ کنٹینرز یوں خالی کیے جیسے ان کے ماں باپ کی مشترکہ کمائی کا مال ہے۔
2000 افراد کے لئے 35000 پولیس والے؟ :)
 
نہ صرف یہ۔ بلکہ بچوں کے اسکولز بھی بند ہیں۔ کیوں کہ اسکولز میں پولیس نے ڈیرے ڈالے ہیں۔
بھائی یہ بتائیں ان گنجوں سے کب تک جان چھوٹے گی۔۔۔
دنیا ہمیں ذلیل کر رہی ہے۔۔۔
ابھی فیس بک پر ایک گورا ذلیل کر کر گیا۔۔ کہہ رہا تھا "جیسے حکمران ویسی عوام۔ تم سب پاکستانی گنجے ہو۔":p
 
Top