کون سے رستے سے؟ سچی۔۔۔مجھے تو راستے کا کچھ پتہ نہیں۔ گاڑی چلانے والا جس رستے سے بھی لے جائے۔ماورا: آپ بھی اسے رستے جاتی ہیں جس رستے سے ہم جاتے ہیں!
یہاں پر ہوتی ہے:
یہ تصاویر جولائی 2006 کی ہیں۔
اصل میں سردیوں کی دھند انتہائی ٹھنڈی اور خوفناک ہوتی ہے۔ جبکہ گرمیوں کی دھند کا اپنا مزاح ہے!
شکریہ ماوراء آپکا یہ تصاویر پوسٹ کرنے کامیرے پاس بھی دھند کی 2007 کی سویڈن جاتے ہوئے کی تصاویر پڑی ہوئی تھیں۔
یہ پل اس وقت زیرِ تعمیر تھا۔
اچھی تصاویر ہیں محترمہ ملائکہ صاحبہ ۔
کبھی نہیں ابھی ہی کردیںمیرا نام بھی اس لسٹ میں شامل کر لیں ملائکہ کہ مجھے بھی دھند بہت بہت بہت پسند ہے
میں بھی اپنی دھند والی کلیکشن کبھی شیئر کرونگی
دھند مجھے بھی پسند ہے جب گھر کے اندر بیٹھا دھند کا نظارہ کر رہا ہوں۔ جب پہاڑوں میں گاڑی چلا رہا ہوں تو بالکل بھی نہیں۔
ایک بار ہم بلیو رج پارکوے پر پہاڑوں سے نیچے وادیوں کے نظارے کرتے جا رہے تھے کہ اچانک اتنی دھند ہو گئ کہ گاڑی کا بونٹ بھی پورا نظر نہ آتا تھا۔ کچھ دیر گاڑی روکی۔ پھر نقشے سے دیکھا کہ کس طرح پارکوے سے اترا جائے۔ دس میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلاتے آخرکار وادی میں ہو لئے۔
کچھ سال پہلے کولوراڈو گیا تھا تو پائکس پیک جو چودہ ہزار فٹ کی بلندی پر ہے جانے کا ارادہ کیا۔ موسم کچھ بارش ہو رہی تھی۔ میں نے پرواہ نہ کی اور چوٹی تک ڈرائیو کر کے چلا گیا۔ وہاں موسم کچھ مزید خراب ہو گیا۔ نیچے آتے ہوئے دھند کافی بڑھ چکی تھی اور چوٹی کے قریب سڑک کا یہ حال تھا کہ کچی تھی اور کچھ پتہ نہیں چلتا تھا کہ موڑ کدھر ہے اور کھائ کدھر۔
کیا کریں ایک جیسا دکھ دونوں کا
آپ کراچی میں ہیں یا کسی اور شہر کی بات کررہی ہیں
کون سے رستے سے؟ سچی۔۔۔مجھے تو راستے کا کچھ پتہ نہیں۔ گاڑی چلانے والا جس رستے سے بھی لے جائے۔
آپ کیا اوسلو سے گزر کر سویڈن جاتے ہیں؟
ملائکہ لاہور کی بات کر رہی ہوں۔۔۔
یہاں تواب کی بار ساون بھی بن پرسے ہی گزر کیا۔۔۔۔۔
اور یہ دھند کتنے عرصے تک رہتی ہے۔۔۔۔