دھواں اور دھند کے باوجود جب تصویر اتنی واضح ہو تو ہم اس میں اضافی تصور کے رنگ کیوں بھریں؟جن پہ تکیہ تھا۔۔۔ میں سوچ رہا تھا کہ آپ تو لازمی ان سے جڑی کوئی یاد بیان کریں گے۔۔۔۔ مگر آپ نے تو ہاتھ ہی چھڑوا لیا۔۔۔۔
جی جی مانو۔۔۔ سمجھاؤ۔۔۔ اور معذرت بتلاؤ۔۔۔ ہم ہمہ تن گوش ہیں۔لو جی مجھ سے تو کبھی کوئی کچھ ایکسپیکٹ ہی نہیں کرتا ناں
یہ تجربہ تو مجھے بھی ہوا ہے ہمارے ہاں سردیوں میں گیس نہیں آتی تو سلنڈر یوز کرتے ہیں یا پھر لکڑیاں جلاتے ہیں اور مجھے بھی دھوئیں سے بہت آنسو آتے ہیں
آپ سے دعاؤں کی درخواست ہے کہ اللہ اس بھرم کو قائم رکھے۔ آمینبالکل درست کہا آپ نے نیرنگ بھائی کے بارے میں۔ اللہ انہیں بہت آسانیاں عطا کرے۔ آمین!
آپ کے وقت اور پذیرائی کے لیے شکرگزار ہوں۔بہت خوب لکھی سلگتی تحریر ۔۔۔
مرشد۔۔۔ یہاں سب جانتے ہیں کہ آپ کی بنائی تصویر کیسی اعلی ہوتی ہے۔۔۔ اور ہمارا "ابسٹریکٹ آرٹ" اس کے مقابلے میں دور دور تک نہیں پایا جاتا۔۔۔ آپ کی محبت اور شفقت پر شکرگزار نہیں ہوں۔۔۔ آپ سے اسی شفقت کی ہمیشہ امید کرتا ہوں۔دھواں اور دھند کے باوجود جب تصویر اتنی واضح ہو تو ہم اس میں اضافی تصور کے رنگ کیوں بھریں؟
اب تو بتا دیا ناں وہ بھی بغیر کسی کے پوچھے۔۔ اب میرے سے مشکل مشکل اردو لکھ کر نہیں بتایا جاتا آپ جانتے تو ہیں بھیاجی جی مانو۔۔۔ سمجھاؤ۔۔۔ اور معذرت بتلاؤ۔۔۔ ہم ہمہ تن گوش ہیں۔
میں بھی شفقت کی امید رکھتی ہوںمرشد۔۔۔ یہاں سب جانتے ہیں کہ آپ کی بنائی تصویر کیسی اعلی ہوتی ہے۔۔۔ اور ہمارا "ابسٹریکٹ آرٹ" اس کے مقابلے میں دور دور تک نہیں پایا جاتا۔۔۔ آپ کی محبت اور شفقت پر شکرگزار نہیں ہوں۔۔۔ آپ سے اسی شفقت کی ہمیشہ امید کرتا ہوں۔
آپ یقیناً امید قائم رکھیں لیکن اسٹاک ری اسٹور ہونے تک کچھ حتمی نہیں کہا جا سکتا۔آپ سے اسی شفقت کی ہمیشہ امید کرتا ہوں۔
آپ تو یقین رکھیں ننھی پری۔میں بھی شفقت کی امید رکھتی ہوں
حوصلہ افزائی پر شکرگزار ہوں لاریب صاحبہ۔زبردست منظر کشی!!اور آخری جملے نے تو گویا قیامت ہی ڈھا دی.. احساسات سے لبریز ایک خوبصورت تحریر...
جی جی۔۔۔ بس یہی ہوتا ہے۔۔۔۔ آخر تک آتے آتے شفقت بھی ختم ہو جاتی ہے۔آپ یقیناً امید قائم رکھیں لیکن اسٹاک ری اسٹور ہونے تک کچھ حتمی نہیں کہا جا سکتا۔
آپ تو یقین رکھیں ننھی پری۔
(سرگوشی: وہ کیا ہے کہ نیرنگ بھائی کی طرف سپلائی بڑھا دی جائے تو وہ بلیک مارکیٹنگ پر اتر آتے ہیں اور آگے بڑھی ہوئی قیمتوں پر شفقتیں بانٹنا شروع کر دیتے ہیں، جبکہ ان کے پاس ڈسٹریبیوشن کا لائسنس بھی نہیں، شادی کے دو ماہ بعد ہی ضبط کر لیا گیا تھا۔)
میرے محترم بھائیخُدا اگر اپنے محبوب (صل اللّہ علیہ و آلہ وسلم) کے گھوڑے کے سموں سے اُڑتی دھول کی قسم کھا سکتا ہے
شکرگزار ہوں جناااب۔۔۔واہ نیرنگ بھائی کمال کر دیا آپ نے۔ آپ لکڑی اور اُپلوں کی وہ آگ اور اُس کا دھواں گویا دل کےٹائم پروف فریم میں آویزاں رکھے ہوئے ہیں۔ خُدا اگر اپنے محبوب (صل اللّہ علیہ و آلہ وسلم) کے گھوڑے کے سموں سے اُڑتی دھول کی قسم کھا سکتا ہے تو ہمیں اپنے معصومیت کےکیف آگیں اور محبوب دور کی دھواں دیتی آگ کیوں نا پیاری لگے۔
تحریر تو اچھی ہے ہی لیکن بین السطور معلومات سے کُچھ گذارشات پیشِ خدمت ہیں اگر وزن کم کرنے کے لیے سائیکلنگ شروع کی ہے تو بہت کارآمد مشق ہے جاری رکھیے اور بہتر نتائج کے لیے سپیڈ موٹیویشنل ٹریک جس کا آپ نے ذکر خیر کیا تھا وہ مستقل اپنا لیں اُس راہ پر موجود بڑا پتھر آپ کو سپورٹ کرتا رہے گا کہ مزید سال چھ مہینے آپ سائیکل کو بغیر سٹینڈ کے دیگر اشیاء کی اخلاقی و غیراخلاقی سپورٹ کے سہارے گزار لیں. ویسے سائیکل کی یہ حالت آپ نے بنائی ہے یا ملی ہی ایسی تھی
واہ بابا جی۔۔۔ کیا یادیں شئیر کی ہیں۔۔۔ اللہ سلامت رکھے۔واہ نینی
پرانی یادوں کے دھویں سے آنکھوں میں پانی آگیا
بچپن کی یادیں ۔۔ سنہری یادیں
پہلی چھٹی والے دن گاؤں پہنچ جانا ۔۔ نانا ابو کا صبح سے دروازے کے پاس کرسی رکھ کر بیٹھ جانا کہ بچے کراچی سے آرہے ہیں
نانی نے میرے لیئے "چُوری" بنانی کے پہلا اور لاڈلا ترین نواسہ آرہا ہے پتا نہیں اس کی ماں نے اس کا خیال رکھا ہوگا کہ نہیں
ماموں نے ٹیوب ویل کے پاس سب سے بڑے درخت پہ "جُھولا" ڈال دینا کہ بچوں کو صبح سے شام یہی کام ہوگا اب
خالاؤں نے ہم سے پوچھ پوچھ کر ہمارے فرمائشی کھانے پکانے ۔۔ نانی نے صدقے واری جانا ۔۔۔ نانا نے امی کو منع کردینا کہ جب تک بچے یہاں ہیں
کوئی سختی نہیں ہوگی ۔۔
ٹیوب ویل میں نہاتے ہوئے نانی اور ماموں کو فکر رہنی کے پانی میں ڈوب نا جائے ۔۔ ٹریکٹر پر سیٹ میرے لیئےمخصوص ہوجانی کہ فراز کو کھیتوں میں
چلتے ٹریکٹر پر بیٹھنے کا شوق ہے ۔۔ ساری ساری رات ماموں کے ساتھ کھیتوں میں چلتے ٹریکٹر پہ بیٹھ رہنا
اور صبح فجر کے وقت ٹیوب ویل کے ٹھنڈے ٹھار پانی میں نہا کر نماز پڑھ کر نانی کے پاس باورچی خانے میں جا بیٹھنا جہاں نانی نے گرم دودھ پتی
جائے کا کپ جس میں دودھ چینی زیادہ اور پتی برائے نام ہوتی تھی وہ پکڑا دینا اور اپنے بچپن میں کسی بزرگ سے سنا ہوا کلام جو کہ ان کی یاد میں محفوظ ہے
وہ ترنم سے پڑھنا " پیکر ہستی کو جب مشکوک سا پاتا ہوں میں" ۔
پھر پراٹھا بنا کر اس کی "چُوری" بنانی گرم گرم پراٹھے کی اتنا گرم کے پکڑا نا جائے لیکن اولاد کی اولاد کی محبت سب سرد گرم بھلادیتی ہے اور کہنا دل خوش کرکے کھایا کر
سڑدا نا رہیا کر ۔
پھر میں نے نانا ابو کی چارپائی پہ سوجانا جہاں کوئی بیٹھنے کی بھی ہمت نا کرتا تھا اور نانا نے کہنا کہ کوئی اونچی آواز تک نا نکالے ۔
یونہی چھٹیاں گزر جانی کے جیسے 2 ماہ نہیں 2 دن رہے ہوں ۔
پھر جانے والے دن ایویں ای اداس ہوجانا رونا ، جب لاری اڈہ جانے کے لیئے تانگا آتا تو نانا ابو اپنے کمرے میں بند ہوجاتے کے کوئی ضروری کتاب پڑھنی ہوتی
نانی بلا وجہ آنسو پونچھتی پھرتیں اور خالائیں تو باقائدہ آنسو بہاتیں ، چومتیں پیار کرتی خود اداس ہوتی پر ہمیں بہلاتیں اگلے سال آنے کا دلاسہ دیتیں
ماموں بہادر ہوتے ، لاری اڈہ تک ساتھ جاتے شہر کی بس میں بٹھاکر آنکھوں کے پانی کو غیر محسوس انداز میں صاف کرتے کہ کچھ پڑ گیا آنکھ میں ۔۔
اور آج وہ یادیں پھر وہی حال کردیتیں ہیں
جو گھر واپس جاتے ہوئے ہوتا تھا
بہت شکریہ نینی
تمہاری محبت ہے منے۔۔۔ شاد رہونین بھائی
آپ کا انداز آپ کا ہی ہے
منفرد اور لا جواب
ایک بہترین تحریر