سیفی
محفلین
دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن
دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن کے پاؤں
رکھتا ہے ضد سے، کھینچ کے باہر لگن کے پاوں
دی سادگی سے جان، پڑوں کوہکن کے پاؤں
ہیہات! کیوں نہ ٹوٹ گئے پیر زن کے پاؤں
بھاگے تھے ہم بہت، سو اس ی کی سزا ہے یہ
ہو کر اسیروں دابتے ہیں راہزن کے پاؤں
شب کو کسی کے خواب میں آیا نہ ہو کہیں
دکھتے ہیں آج اس بتِ نازک بدں کے پاؤں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیوانَ غالب سے انتخاب
دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن کے پاؤں
رکھتا ہے ضد سے، کھینچ کے باہر لگن کے پاوں
دی سادگی سے جان، پڑوں کوہکن کے پاؤں
ہیہات! کیوں نہ ٹوٹ گئے پیر زن کے پاؤں
بھاگے تھے ہم بہت، سو اس ی کی سزا ہے یہ
ہو کر اسیروں دابتے ہیں راہزن کے پاؤں
شب کو کسی کے خواب میں آیا نہ ہو کہیں
دکھتے ہیں آج اس بتِ نازک بدں کے پاؤں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیوانَ غالب سے انتخاب