فخرنوید
محفلین
گوجرانوالہ: 84 باراتی، دولہا اور دولہا کا والد گرفتار
گوجرانوالہ(نمائندہ خصوصی)پولیس نے رسم حناء کی تقریب میں شراب نوشی کر کے مجرا کروانے والے دولہا، اسکے باپ اور بازار حسن لاہور کی تین رقاصاؤں سمیت 84 باراتیوں کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار شدہ تمام افراد رات بھر تھانہ میں ہی قید رہے جبکہ حوالات میں جگہ کم پڑنے کے باعث اکثر ملزمان کو کانسٹیبلوں کے کمروں، تھانوں کے صحن اور بالکونیوں میں قید رکھا گیا۔ تفصیل کے مطابق ایمن آبا د کے نواحی علاقہ حویلی لکھاں کے رہائشی شیخ محمد امین کے بیٹے شیخ نوید کی شادی کی تقریب تھی جس میں رسم حناء کو رنگین بنانے کے لئے تین رقاصاؤں کو دس دس ہزار روپے معاوضہ ادا کر کے یہاں بلوایا گیا تھا تا کہ ڈانس پارٹی کا بھی انتظام ہو سکے۔ تقریب کے دوران تین رقاصائیں پروین، صائقہ اور آمنہ پنجابی لچر گانوں پر ڈانس کر رہی تھیں کہ تقریب میں ہی موجود دولہا کے ایک عزیز نے اس بارے پولیس کو اطلاع کر دی۔ اطلاع ملنے پر ایس ایچ او ایمن آباد انسپکٹر عامر عبداللہ وارثی بھاری نفری کے ہمراہ فوراً موقع پر پہنچ گئے اور پولیس نے وہاں پر موجود ڈانس پارٹی سے لطف اندوز ہونے والے دولہے شیخ نوید او ر تین رقاصاؤں سمیت 84باراتیوں کو حراست میں لے لیا جن میں دولہا کے بھائی، کزن، چچاؤں اور دیگر رشتے داروں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔ پولیس نے معززین علاقہ کی منت سماجت پر فوری طور پر شخصی ضمانت پر دولہے کو تو رہا کر دیا جبکہ دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے انکو ساری رات تھانہ میں بند رکھا اور صبح پولیس نے تمام افراد کو سپیشل جوڈیشل مجسٹریٹ آصف اقبال چوہان کی عدالت میں پیش کیا جہاں پر فاضل جج نے مقدمہ کی سماعت پولیس اہلکاروں کے بیانات اور باراتیوں کے بیان قلمبند کرتے ہوئے تمام ملزمان باراتیوں کو پچاس پچاس ہزار روپے کے مچلکوں پر ضمانت پر رہا کر دیا۔ ملزمان کی پوری بس کے احاطہ ضلع کچہری پہنچنے پر لوگوں کا شدید ہجوم اکٹھا ہو گیا جبکہ باراتیوں کی ایک بس اور تھانہ کی پرائزنر وین روڈ پر کھڑے ہونے سے روڈ بلاک ہو گیا او رمیڈیا کے علاوہ پرائیویٹ لوگ بھی اپنے کام کام چھوڑ کر عدالت کے باہر اکٹھے ہو گئے اور اپنے ذاتی موبائل فونوں سے باراتیوں کی تصویریں کھینچ کر لطف اندوز ہوتے رہے جبکہ باراتیوں کا کہنا ہے کہ شادی کے موقع پر معمولی سا ڈانس پروگرام چل رہا تھا جس میں کہیں بھی لچر پن، شراب نوشی اور غل غپاڑہ کی کوشش نہ کی گئی تھی مگر پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے بغیر کسی کا موقف سنے ہمیں گرفتار کر کے رات بھر تھانے میں بند رکھا۔ دوسری طرف عدالت کے باہر حراست میں لئے گئے باراتیوں کے عزیز و اقارب بارات پر جانے کی بجائے ان کی رہا ئی کے لئے مچلکوں کا انتظام کرتے رہے۔
گوجرانوالہ(نمائندہ خصوصی)پولیس نے رسم حناء کی تقریب میں شراب نوشی کر کے مجرا کروانے والے دولہا، اسکے باپ اور بازار حسن لاہور کی تین رقاصاؤں سمیت 84 باراتیوں کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار شدہ تمام افراد رات بھر تھانہ میں ہی قید رہے جبکہ حوالات میں جگہ کم پڑنے کے باعث اکثر ملزمان کو کانسٹیبلوں کے کمروں، تھانوں کے صحن اور بالکونیوں میں قید رکھا گیا۔ تفصیل کے مطابق ایمن آبا د کے نواحی علاقہ حویلی لکھاں کے رہائشی شیخ محمد امین کے بیٹے شیخ نوید کی شادی کی تقریب تھی جس میں رسم حناء کو رنگین بنانے کے لئے تین رقاصاؤں کو دس دس ہزار روپے معاوضہ ادا کر کے یہاں بلوایا گیا تھا تا کہ ڈانس پارٹی کا بھی انتظام ہو سکے۔ تقریب کے دوران تین رقاصائیں پروین، صائقہ اور آمنہ پنجابی لچر گانوں پر ڈانس کر رہی تھیں کہ تقریب میں ہی موجود دولہا کے ایک عزیز نے اس بارے پولیس کو اطلاع کر دی۔ اطلاع ملنے پر ایس ایچ او ایمن آباد انسپکٹر عامر عبداللہ وارثی بھاری نفری کے ہمراہ فوراً موقع پر پہنچ گئے اور پولیس نے وہاں پر موجود ڈانس پارٹی سے لطف اندوز ہونے والے دولہے شیخ نوید او ر تین رقاصاؤں سمیت 84باراتیوں کو حراست میں لے لیا جن میں دولہا کے بھائی، کزن، چچاؤں اور دیگر رشتے داروں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔ پولیس نے معززین علاقہ کی منت سماجت پر فوری طور پر شخصی ضمانت پر دولہے کو تو رہا کر دیا جبکہ دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے انکو ساری رات تھانہ میں بند رکھا اور صبح پولیس نے تمام افراد کو سپیشل جوڈیشل مجسٹریٹ آصف اقبال چوہان کی عدالت میں پیش کیا جہاں پر فاضل جج نے مقدمہ کی سماعت پولیس اہلکاروں کے بیانات اور باراتیوں کے بیان قلمبند کرتے ہوئے تمام ملزمان باراتیوں کو پچاس پچاس ہزار روپے کے مچلکوں پر ضمانت پر رہا کر دیا۔ ملزمان کی پوری بس کے احاطہ ضلع کچہری پہنچنے پر لوگوں کا شدید ہجوم اکٹھا ہو گیا جبکہ باراتیوں کی ایک بس اور تھانہ کی پرائزنر وین روڈ پر کھڑے ہونے سے روڈ بلاک ہو گیا او رمیڈیا کے علاوہ پرائیویٹ لوگ بھی اپنے کام کام چھوڑ کر عدالت کے باہر اکٹھے ہو گئے اور اپنے ذاتی موبائل فونوں سے باراتیوں کی تصویریں کھینچ کر لطف اندوز ہوتے رہے جبکہ باراتیوں کا کہنا ہے کہ شادی کے موقع پر معمولی سا ڈانس پروگرام چل رہا تھا جس میں کہیں بھی لچر پن، شراب نوشی اور غل غپاڑہ کی کوشش نہ کی گئی تھی مگر پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے بغیر کسی کا موقف سنے ہمیں گرفتار کر کے رات بھر تھانے میں بند رکھا۔ دوسری طرف عدالت کے باہر حراست میں لئے گئے باراتیوں کے عزیز و اقارب بارات پر جانے کی بجائے ان کی رہا ئی کے لئے مچلکوں کا انتظام کرتے رہے۔