اقبال جہانگیر
محفلین
دہشت گردی کےخدشات کے پیش نظر محکمہ داخلہ کی ہدایات
کراچی......محکمہ داخلہ سندھ نے کہا ہے کہ سرکاری ادارے ہائی رسک پر ہیں، ڈاک اور پارسلز پر کڑی نظر رکھیں، دہشت گرد ڈاک کے ذریعے کیمیکل یا بارودی مواد بھیج کر سرکاری افسروں کو نشانہ بناسکتے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قانون نافذ کر نے والے اداروں کے ساتھ سرکاری ادارے بھی ہائی رسک پر ہیں۔ صوبائی سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر نیاز علی عباسی کے مطابق سرکاری دفاتر کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ڈاک اور پارسلز پر کڑی نظر رکھیں کیونکہ دہشت گرد ڈاک یا پارسلز کے ذریعے کیمیکلز یا بارودی مواد بھیج کر سرکاری عمارتوں اور افسران کو دہشت گردی کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔ پارسل یا ڈائری بم دھماکےاس شہر کے لیے نئے نہیں ہیں۔1992-93میں اس وقت کے ڈی آئی جی جیل خانہ جات کو ڈائری بم بھیجا گیا تھا جس سے وہ زخمی ہوگئے تھے۔ 2002میں اسی نوعیت کی واردات کی گئی تھی جب ایک ہی وقت میں ہوم سیکریٹری، سابقہ ڈی آئی جی کراچی آپریشنز طارق جمیل اور سی آئی ڈی افسر فیاض خان کو بھی پارسل بم بھیجے گئے تھے،جن میں سے ایک فیاض خان کے ہاتھ میں پھٹ بھی گیا تھا۔ دوسری جانب شہر کی موجودہ صورت حال اور پولیس کی ٹارگٹ کلنگ کو مد نظر رکھ کر سکیورٹی کیمروں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے، جس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول محکمہ داخلہ کے پاس رہے گا۔محکمہ داخلہ سندھ نے ایئرپورٹ سمیت تمام اہم تنصیبات کے لیے بھی ہدایات جاری کی ہیں جن کے مطابق تمام اہم تنصیبات کے گرد مضبوط حفاظتی دیوار کی تعمیر، سکیورٹی کیمروں کی تنصیب سمیت اہم اور حساس تنصیبات کی اپنی سکیورٹی اور اہلکاروں کے گشت کو بھی بڑھانے کی بات کی گئی ہے۔
http://urdu.geo.tv/UrduDetail.aspx?ID=152507
کراچی......محکمہ داخلہ سندھ نے کہا ہے کہ سرکاری ادارے ہائی رسک پر ہیں، ڈاک اور پارسلز پر کڑی نظر رکھیں، دہشت گرد ڈاک کے ذریعے کیمیکل یا بارودی مواد بھیج کر سرکاری افسروں کو نشانہ بناسکتے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قانون نافذ کر نے والے اداروں کے ساتھ سرکاری ادارے بھی ہائی رسک پر ہیں۔ صوبائی سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر نیاز علی عباسی کے مطابق سرکاری دفاتر کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ڈاک اور پارسلز پر کڑی نظر رکھیں کیونکہ دہشت گرد ڈاک یا پارسلز کے ذریعے کیمیکلز یا بارودی مواد بھیج کر سرکاری عمارتوں اور افسران کو دہشت گردی کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔ پارسل یا ڈائری بم دھماکےاس شہر کے لیے نئے نہیں ہیں۔1992-93میں اس وقت کے ڈی آئی جی جیل خانہ جات کو ڈائری بم بھیجا گیا تھا جس سے وہ زخمی ہوگئے تھے۔ 2002میں اسی نوعیت کی واردات کی گئی تھی جب ایک ہی وقت میں ہوم سیکریٹری، سابقہ ڈی آئی جی کراچی آپریشنز طارق جمیل اور سی آئی ڈی افسر فیاض خان کو بھی پارسل بم بھیجے گئے تھے،جن میں سے ایک فیاض خان کے ہاتھ میں پھٹ بھی گیا تھا۔ دوسری جانب شہر کی موجودہ صورت حال اور پولیس کی ٹارگٹ کلنگ کو مد نظر رکھ کر سکیورٹی کیمروں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے، جس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول محکمہ داخلہ کے پاس رہے گا۔محکمہ داخلہ سندھ نے ایئرپورٹ سمیت تمام اہم تنصیبات کے لیے بھی ہدایات جاری کی ہیں جن کے مطابق تمام اہم تنصیبات کے گرد مضبوط حفاظتی دیوار کی تعمیر، سکیورٹی کیمروں کی تنصیب سمیت اہم اور حساس تنصیبات کی اپنی سکیورٹی اور اہلکاروں کے گشت کو بھی بڑھانے کی بات کی گئی ہے۔
http://urdu.geo.tv/UrduDetail.aspx?ID=152507