حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیار بنیادی طور پر دو مختلف نوعیت کے ہتھیار ہیں۔ حیاتیاتی ہتھیاروں میں ہمیشہ کسی جاندار فنگس، بیکٹیریا یا جاندار نما اجسام جیسا کہ وائرس کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی مدد سے دشمن کو ہلاک یا مفلوج کیا جا سکتا ہے۔ حیاتیاتی ہتھیار کو چلانے کے بعد سے لے کر اس کے کارگر ثابت ہونے تک عموماً کچھ گھنٹوں سے کچھ دن لگتے ہیں یعنی ہتھیار کے چلائے جانے اور دشمن کی ہلاکت کے درمیان کچھ وقت حائل ہوتا ہے کیونکہ ان اجسام کو پلنے، بڑھنے اور پھر کام دکھانے میں وقت لگتا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ حیاتیاتی ہتھیار کا مقصد دشمن کو ہلاک کرنے سے زیادہ مفلوج کرنا ہوتا ہے تاکہ دشمن پر زیادہ سے زیادہ دھاک بٹھائی جا سکے۔ موجودہ دور میں یہ ہتھیار براہ راست انسان کو نقصان پہنچانے، فصلوں کی تباہی، زمین کی تباہی یا پھر مال مویشی کے خلاف بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ ان کا اپنا اپنا موڈ آف ایکشن ہوتا ہے جو اس میں استعمال ہونے والے ذریعے پر منحصر کرتا ہے
کیمیائی ہتھیار کا عمومی مقصد دشمن کی ہلاکت ہوتا ہے۔ کیمیائی ہتھیار اسی غرض سے بنائے جاتے ہیں کہ ان کی مدد سے فی الفور دشمن کا خاتمہ کیا جا سکے۔ کیمیائی ہتھیار کی عام اور قدیم ترین قسم دشمن کے علاقے میں گھس کر یا اپنے علاقے کو چھوڑتے وقت پانی کے ذخائر کو زہر آلود کر دینا ہوتا تھا جس کی مدد سے دشمن کو زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچایا جا سکے۔ اس کی مثالوں میں ویت نام میں ایجنٹ اورینج اور افغانستان میں روس کی جانب سے زہر وغیرہ کو پانی میں ملانا شامل ہیں
تاہم یہ ہتھیار جنہیں ویپنز آف ماس ڈسٹرکشن یعنی وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار کہا جاتا ہے، اب ایک طرح سے ماضی کا قصہ ہیں۔ نئے دور کی جنگ اب اس سے کہیں زیادہ جدید ہو چکی ہے۔ اب موسمیاتی طرز کو کنٹرول کرنے، بارش برسانے یا کسی علاقے سے بارش کو یکسر ختم کر دینے، زلزلے اور دیگر "قدرتی" تباہی جیسا کہ طوفان اور لانے کے ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں