صاد الف
محفلین
دم رخصت وہ چپ رہے عابدؔ
آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل
عابد علی عابد
چپ
دم رخصت وہ چپ رہے عابدؔ
چپ چاپ اپنی آگ میں جلتے رہو فرازدم رخصت وہ چپ رہے عابدؔ
آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل
عابد علی عابد
چپ
جب گھر کی آگ بجھی تو کچھ سامان بچا تھا جلنے سے
دل کے پھپھولے جل اُٹھے سینے کے داغ سے
اِس گھر کو آگ لگ گئی۔۔،۔ گھر کے چراغ سے
دِل
میرے حوصلوں کو نئی فضا نئے بال و پر کی تلاش ہےخیال زلف اگر ہے تو دل کی خیر نہیں
وہ ٹوٹ جاتا ہے شیشہ کہ جس میں بال ہوا
مصحفی
بال
میرے حوصلوں کو نئی فضا نئے بال و پر کی تلاش ہے
میرے گلستاں کو نئے نظام گل و شجر کی تلاش ہے
تلاش
پہلو میں میرے دل کو نہ اے درد کر تلاش
پہلو میں میرے دل کو نہ اے درد کر تلاش
مدت ہوئی غریب وطن سے نکل گیا
امیر مینائی
غریب
شمع پر خون کا الزام ہو ثابت کیوں کرامیر شہر نے الزام دھر دیئےورنہ
غریب شہر کچھ اتنا گناہگار نہ تھا
الزام
شمع پر خون کا الزام ہو ثابت کیوں کر
پھونک دی لاش بھی کمبخت نے پروانے کی
جلیل مانک پوری
لاش
باغ بہشت سے مجھ کو حکم سفر دیا تھا کیوںآ کر وہ میری لاش پہ یہ کہہ کے رو دیے
تم سے ہوا نہ آج مرا انتظار بھی
انتظار
میں نے سورج چاند ستارے تیرے نام لکھے ہیں
ہم اہل قفس تنہا بھی نہیں ،ہر روز نسیم صبح وطننام کس طرح لیتا۔اشک اشک ہوجاتا
آنکھ کے جھروکے سے- دل کے بند کمرے تک
(فیصل عظیم فیصل)
وطن
یہ کس بہشت شمائل کی آمد آمد ہے
وہ تجھ کو بھولے ہیں تو تجھ بھی لازم ہے امیریہ کس بہشت شمائل کی آمد آمد ہے
کہ غیر ِجلوہء گل رہ گزر میں خاک نہیں
خاک