دیارِ غیر میں شوھر کو بیوی کا خط

بےباک

محفلین
دیارِ غیر میں شوھر کو بیوی کا خط
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملا جب سے خط پیارےکہ چھٹی آ رھے ھو تم
میرے خوابوں پہ صبح و شام یکسر چھا رھے ھو تم
جب آؤ گے وہ دن میرے لئے دن عید کا ھو گا
عجب منظر میرے دلبر تیری دید کا ھو گا
بہت وزنی سے دو اک بیگ پیارے ہاتھ میں ھوں گے
اٹیچی کیس دس بارہ یقینا ساتھ میں ھوں گے
کلر ٹی وی تو ڈبےھی سے میں پہچان جاؤں گی
فرج بھی ساتھ لائے تو میں تم کو مان جاؤں گی
میں ائرپورٹ پر آؤں گی اپنی جان کو لینے
سوزوکی وین بھی لاؤں گی سب سامان کو لینے
تمھارا ٹھاٹ دیکھوں گی تو یہ دل مسکرائے گا
کھلیں گے بکس جب گھر میں تو یہ دل گنگنائے گا
بہارو پھول برساؤ میرا محبوب آیا ھے
جاپانی ساڑھیاں میرے لیئے کیا خوب لایا ہے
مجھے تو کچھ نہیں لینا مگر یہ دنیا بھی رکھنی ہے
پوزیشن کچھ تو اپنی اس موئی دنیا میں رکھنی ہے
مجھے کچھ چاھیئے کپڑا یہی کرتے بنانے کو
کوئ چالیس گز کے ٹی دینے اور دلانے کو
دو درجن جانگیے، رومال اور بنیان کافی ہیں
دوپٹوں کے فقط اس مرتبہ دو تھان کافی ہیں
وہاں سے لکس صابن بھی کوئی دس بیس لے آنا
گرم سوٹوں کے کپڑے کے یہی چھ پیس لے آنا
میرے بھیا کی راڈو واچ اب کے بھول نہ جانا
میری تو خیر ھے ، باجی کی ساڑھی ساتھ ھی لانا
یہ کیا لکھا ھے کہ اب کے مستقلا آ رھے ھو تم
امیدیں پیارے مستقبل کی کیوں ٹھکرا رھے ھو تم
ابھی تو ھم کو رھنے کے لیئے بنگلہ بھی لینا ھے
ایک ھونڈا کار اور جانے ابھی کیا کیا لینا ھے
میرے دلبر میری باتوں پہ تھوڑا غور کر لینا
بس ایگریمنٹ تم دو سال کا اک اور کر لینا
بسایا ھے سدا میں نے تمھیں اپنے خیالوں میں
دعا یہ ھے، رھو تم ھر کھیلتے ھر دم "ریالوں" میں
خدا حافظ میرے جانی جواب اب جلد لکھ دینا
کب آئیں گی میری چیزیں جناب اب جلد لکھ دینا
=======================================
جلد ہی آپ کو دوسرا حصہ ،خاوند کا جواب دیارِ غیر سے بھیجا جا گا ،
مخلص : بےباک
 

علی ذاکر

محفلین
دیار غیر میں بیوی کا خط!

ملا ہے جب سے خط پیارے کے چھٹی آرہے ہو تم
مرے خوابوں میں صبح و شام اکثر چھا رہے ہو تم

جب آو گے وہ دن میرے لیئے عید کا ہوگا
عجب منظر میرے پیارے تمہاری دید کا ہوگا

بہت وزنی سے اک دو بیگ پیارے ہاتھ میں ہونگے
اٹیچی کیس دس بارہ یقینآ ساتھ میں ہونگے

کلر ٹی وہ تو ڈبے سے ہی پہچان جاوں گی
فرج بھی ساتھ لے آئے تو تم کو مان جاوں گی

میں ایئرپورٹ پر آوں گی اپنی جان کو لینے
سوزوکی وین بھئ لاوں گی اس سامان کو لینے

تمہارے ٹھاٹھ دیکھوں گی تو یہ دل مسکرائے گا
کھلیں گے بکس جب گھر میں تو یہ دل گنگنائے گا

بہاروں پھول برساو مرا محبوب آیا ہے
جاپانی ساڑیاں میرے لیئے کیا خوب لایا ہے

مجھے تو کچھ نہیں‌لینا مگر دنیا بھی رکھنی ہے
پوزیشن کچھ تو آخر اس موئ دنیا میں رکھنی ہے

مجھے کچھ چاہیئیے کپڑا نئے کپڑے بنانے کو
کوئ چالیس گز کےٹی بھی ہو دینے دلانے کو

دو درجن جانگھیئے رومال اور بنیان کافی ہیں
دوپٹوں کے فقط اس مرتبہ دو تھان کافی ہیں

وہاں سے لکس صابن بس کوئ دس بیس لے آنا
گرم کوٹوں کے کپڑے کے صرف پیس لے آنا

میرے بھیاء کی راڈو واچ اب بھول نہ جانا
میری تو خیر ہے باجی کی ساڑی بھول نہ جانا

یہ ننھی نادیہ ابو کو ہر وقت یاد کرتی ہے
منگادو بولتی گڑیا یہی فریاد کرتی ہے

یہ کیا لکھا کہ ایگریمنٹ بس اب یہ آخری ہو گا
تمہارا سال فقط سعودیہ میں فقط یہ آکری ہوگا

خدا کے واسطے پیارے کبھی ایسا نہ تم سوچو
کروے کام کیا آکر ذرا میرے صنم سوچو

ابھی گلبرگ میں ہم کو نیا بنگلہ بنا نا ہے
عزیزوں کو امارت کا ابھی جلوہ دکھانا ہے

ابھی تو سیر کرنے کو ٹیوٹا کار بھی چاہیئے
ابھی تو اپنے گھر میں ایک وی سی آر بھی چاہیئے

کبھی دیکھوں گی میں اپنے گھر میں بھارتی فلمیں
میرے محبوب کیا کیا حسرتیں ہیں جاگتی دل میں

جدا رہ لیں گے کچھ دن اور جھوٹی شان کی خاطر
وہاں کے غیر ملکی قیمتی چامان کی خاطر

میرے دلبر میری باتوں پہ تھوڑا غور کرلینا
اب ایگریمنٹ تم دو سال کا اک اور کر لینا

بسایا ہے میں نے تمہیں اپنے خیالوں میں
دعا یہ ہے کہ رہو تم کھیلتے ہر دم ریالوں میں

خدا حافظ میرے جانی جواب اب جلد لکھ دینا
کب آئیں گی میری چیزیں جواب اب جلد لکھ دینا !

مع السلام
 

شمشاد

لائبریرین
بہت اچھا لکھا ہے۔

اس کا جواب بھی کسی نے لکھا تھا، وہ بھی کہیں سے ڈھونڈ کر لائیں۔
 

علی ذاکر

محفلین
سمندر پار سے شوہر کا خط !

تمہارا نامہ الفت مجھے مل گیا پیاری
پڑھی جب لسٹ چیزوں کی کلیجہ ہل گیا پیار

وہی تکرار تحفوں کی وہی فرمائشیں سب کی
لکھی ہیں خط میں گویا صرف تم نے خواہشیں سب کی

سبھی کچھ لکھ دیا تم نے کسی نے جو لکھایا ہے
فلاں نے یہ منگایا ہے فلاں نے وہ منگایا ہے

کبھی سوچا بھی ہے تم نے روپے کیسے کماتا ہوں
کڑکتی دھوپ سہتا ہوں پسینے میں نہاتا ہوں

تمہیں شاید نہیں‌معلوم رہتا ہوں یہاں‌کیسے
میں میس سے آوٹ رہ رہ کے کماتا ہوں یہاں پیسے

مگر تم ہو کہ رشتے داریاں ملحوظ رکھتی ہو
لٹا کر اپنے ہی گھر کو انہیں محفوظ رکھتی ہو

جو پیسہ پاس ہو رشتے بھی سئے جاگ جاتے ہیں
برا جب وقت آتا ہے تو پھر سب بھاگ جاتے ہیں

میں پہنچوں گا تو پھر تم دیکھنا اصلی لٹیروں کو
گلے ملتے ہیں کیسے دیکھنا فصلی بٹیروں کو

پہنچ جائیں گے یہ سب لوگ جھوٹی چاہ میں ایسے
بھنڈارا بٹنے والا ہو کسی درگاہ میں جیسے

کوئ کیسے کہے یہ بات ان موقع پرستوں سے
روپے لگتے نہیں اس ملک میں قبلہ درختوں سے

تمہاری خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
مگر کہنا خدا لگتی کبھی ناکام ہم نکلے؟

کہا تم نے مجھے جو بھی وہی کچھ کر دیا میں نے
تمہارے اگلے پچھلوں کو بھی اب تو بھر دیا میں نے

مجھے سعودیہ آئے اب نو دسواں سال ہے پیاری
وطن سے دور ہوں کب سے شکستہ حال ہے پیاری

مگر تم ہو کہ بس پھر بھی یہی تکرار کرتی ہو
کرو اک اور ایگریمنٹ یہ اصرار کرتی ہو

ہوس زر کی خدا جانے کہاں لے جائے گی ہم کو
خوشی مل جل کے رہنے کی نہ ملنے پائ گی ہم کو

میرے بھی دل میں آتا ہے میری بھی عزت کریں بچے
تھکا ہارا جو گھر لوٹوں میری خدمت کریں بچے

میں ہوتا ہوں جو گھر پہ تو بہت ٹسوے بہاتے ہیں
میرے جاتے ہی وہ کمبخت گل چھڑے اڑاتے ہیں

جسے بزنس کرانا تھا "جواری" بنتا جاتا ہے!
بنانا تھا جسے "پائلٹ"شکاری بنتا جاتا ہے

میرے اپنے ہی بچے مجھ سے یوں انجان رہتے ہیں
بجائے مجھ کو وہ ابو کے وہ ماموں جان کہتے ہین

خدا کے واسطےپیاری یہاں سے جان چھڑوا دو
میری اولاد کو اللہ میری پہچان کرادو

تم اپنے آپ کو دیکھو جوانی ڈھلتی جاتی ہے
تمہاری کالی زلفوں میں سفیدی بڑھتی جاتی ہے

فراق و ہجر کے صدمےکو پتھر بن کے سہتی ہو
سہاگن ہو کے بھی تم حیف بیوہ بن کے رہتی ہو

ہُواچلنا بھی اب دشوار ڈھانچہ بن گیا ہوں میں
کبھی سونا تھا پانسر آج تانبہ بن گیا ہوں میں

یہی حالت رہی تو ایک دن ایسا بھی آئے گا
بجائے میرے سعودیہ سے میرا لاشہ ہی آئے گا

خدارا مجھ کو میرے گھر سے اب تم دور مت کرنا
مزید اب اور ایگریمنٹ پر مجبور مت کرنا

لٹانا چھوڑ کر دولت کفایت بھی ذرا سیکھو
بہت کچھ بن گیا گھر کا قناعت بھی ذرا سیکھو

دعا کرنا رِہا جلدی تمہارا خصم ہو جائے
سزا اب ملک بدری کی میری اب ختم ہو جائے !
 
Top