عاطف ملک
محفلین
غزل
دید کی راحت سے لے کر ہجر کے آزار تک
کیا تھا میں؟ اور کیا ہوا؟ مدہوش سے بیدار تک
گلشنِ دیدار، دشتِ شوق، دریائے فراق
نارسائی کا سفر ہے سود کی منجدھار تک
بس مری تسخیر ہی درکار تھی، الفت نہ تھی
داستاں چلتی رہی میرے لبِ اظہار تک
جاں نثارانِ تو خستہ حال و رسوائے جہاں
اور کرم محدود تیرا کوچہِ اغیار تک
کیا محبت؟ کیا مؤدت؟ کیا ہے امن و احترام؟
دیں مرا ہے کفر تک اور سوچ ہے تلوار تک
حسن و زر کے حق میں اس درجہ وکالت بھی نہ کر
بات پہنچے گی یقیناً سیرت و کردار تک
واسطہ تجھ کو ترے لطف و کرم کا اےطبیب!
اب تو پہنچا دے دوا اس عشق کے بیمار تک
چشمِ سِحر آگیں نے عاطف کو مقید کر لیا
زلف کی زنجیر سے بندھ کر یہ پہنچا دار تک
دید کی راحت سے لے کر ہجر کے آزار تک
کیا تھا میں؟ اور کیا ہوا؟ مدہوش سے بیدار تک
گلشنِ دیدار، دشتِ شوق، دریائے فراق
نارسائی کا سفر ہے سود کی منجدھار تک
بس مری تسخیر ہی درکار تھی، الفت نہ تھی
داستاں چلتی رہی میرے لبِ اظہار تک
جاں نثارانِ تو خستہ حال و رسوائے جہاں
اور کرم محدود تیرا کوچہِ اغیار تک
کیا محبت؟ کیا مؤدت؟ کیا ہے امن و احترام؟
دیں مرا ہے کفر تک اور سوچ ہے تلوار تک
حسن و زر کے حق میں اس درجہ وکالت بھی نہ کر
بات پہنچے گی یقیناً سیرت و کردار تک
واسطہ تجھ کو ترے لطف و کرم کا اےطبیب!
اب تو پہنچا دے دوا اس عشق کے بیمار تک
چشمِ سِحر آگیں نے عاطف کو مقید کر لیا
زلف کی زنجیر سے بندھ کر یہ پہنچا دار تک
نوٹ:اساتذہ سے اصلاح یافتہ
آخری تدوین: