منکرینِ حدیث کے تمام سربراہان کو ہمارا چیلنج ہے کہ :
منکرین حدیث سے ہٹ کر دورِ حاضر کی امت مسلمہ میں جتنے بھی مکاتبِ فکر پائے جاتے ہیں ، ان کے منشور سے کوئی ایک سطر ایسی دکھا دیں جن میں واضح طور پر لکھا ہو کہ : ۔۔۔۔۔۔۔ (صحیح)حدیث دین کے اصل ماخذوں (Original Sources) میں شامل نہیں ہے !!
اگر یہ چیلنج پورا نہ کر سکیں (اور ان شاءاللہ تاقیامت نہ کر سکیں گے) تو خدارا اس طرح کے پروپگنڈے کو "پروموٹ" کرنے سے باز آ جائیں۔ آخر آپ نے ایک دن مرنا بھی ہے اور اللہ کے سامنے جواب بھی دینا ہے !!
:
صحیح حدیث ، کمزور حدیث حدیث، درست حدیث، غلط حدیث، ان چکروں میں کیوںڈالتے ہیں لوگوں کو بھائی؟
جب آپ خود یہ صحیح و غلط، و درست و ضعیف کو مانتے ہیں تو رہ کیا گیا؟ صاحب کتب روایات تو جوں جوں پیچھے جائیں پتلی ہوتی جاتی ہیں۔ حتی کہ 400 سال پہلے کی کتب کی روایات کی تعداد ، متن اور ترتیب آج کی کتب روایات کی تعداد ، متن و ترتیب سے بالکل نہیں ملتی ؟ جب سچ جھوٹکا پتہ نہیں؟ ، اصل بخاری و مسلم جیسی اہم کتب موجود نہیں ؟ خود بریلوی، دیوبندی فرقوں میں روایات پر جھگڑے ؟ تو پھر آپ کا چیلنج کیسا؟؟؟؟؟ آج کی کتب روایات کو اگر خود بخاری و مسلم دیکھیں تو شاید بھونچکا رہ جائیں کہ جو ان بڑے بڑے لوگوں سے منسوب کیا جاتا ہے وہ اتنا بے ترتیب، متن کی خامیوں ، تعداد کے فرق جیسی غلطیوں سے بھرپور ہے کہ اس کو درست سمجھنا کسی بھی معیاری رویہ کے خلاف ہے۔
صاحب منکر حدیث تو وہ ہوا جو ایک بھی " صحیح حدیث" کو رد کرتا ہو ، یہاںبریلوی دیوبندی کی حدیث کو رد کرتا ہے، تو سنی ، شیعہ کی حدیثوں رد کرتا ہے۔
ایک سوال، آپ شیعہ برادری کی کن کن حدیثوںکو قبول کرتے ہیں اور کن حدیثوں کو رد کرتے ہیں؟ اگر رد کرتے ہیں تو آپ ہوئے " منکر حدیث" شیعہ آپ کی حدیثوں کو نہیں مانتے اور سنی ، شیعہ حدیثوںکو نہیں مانتے ۔ تو دونوں ہوئے منکر حدیث۔ تو باقی کونسا فرقہ بچا؟
قرآن و کتب روایات میں کتنا بڑا فرق ہے کہ قرآن اللہ کا کلام اور کتب روایات اسرائیلیات سے بھرپور۔ دونوں کا کچھ بھی نہیںملتا۔ کتب روایات کہتی ہیں کہ قرآن کے پاس نا جانا۔ بھائی آخر خرابی کیا ہے ہمارے قرآن میں ؟ کہ لوگ اسے چھوڑ کر دوسری کتب کے پیچھے بھاگیں؟
رسول اکرم کی بہت سی احادیث ایسی ہیں کہ قران پڑھنے والے کا دل مانتا ہے کہ یہ ہمارے پیارے رسول ہی نے فرمایا ہوگا۔ لیکن ان کتب روایات کا بیشتر حصہ، آپسی جھگڑے کی جڑ ہے۔ 1150 سال میں بھی ان کتب روایات کے ماننے والے آپس میں یہ تک طے نا کرسکے کہ اس میں درست کیا ہے اور غلط کیا ہے؟ تو پھر ایسے چیلنج کرنا اپنا ہی مضحکہ اڑانے کے مترادف ہے۔