اوشو
لائبریرین
" دیوار "
تیرے کمرے کی یہ دیوار تو کُچھ چیز نہیں
دِل کے آگے سے یہ دیوار ہٹے تو جانیں
دِل کی دیوار سے بڑھ کر کوئی دیوار نہیں
ذہن کی دَھار سی جیسی کوئی تلوار نہیں
اپنے پندار سے آگے کوئی پندار نہیں
بیچ سے اپنا یہ پندار ہٹے ، تو جانیں
تو اُدھر اپنے خیالات میں جلتی ہوگی !
میں اِدھر اپنی جراحت میں پھنکا جاتا ہوں
اِس جراحت کے لئے کوئی مسِیحا بھی نہیں
تیرا آنچل بھی نہیں ہے ، تیرا سایا بھی نہیں،
اس میں ماضی تو کہاں ، وعدہؑ فردا بھی نہیں
دوش و فردا کا یہ انبار ہٹے ، تو جانیں
ہٹ چُکے ہیں ترے ہونٹوں سے نہ ملنے کے حجاب
اب تری رُوح کا انکار ہٹے ، تو جانیں
شاعر : مصطفیٰ زیدی
تیرے کمرے کی یہ دیوار تو کُچھ چیز نہیں
دِل کے آگے سے یہ دیوار ہٹے تو جانیں
دِل کی دیوار سے بڑھ کر کوئی دیوار نہیں
ذہن کی دَھار سی جیسی کوئی تلوار نہیں
اپنے پندار سے آگے کوئی پندار نہیں
بیچ سے اپنا یہ پندار ہٹے ، تو جانیں
تو اُدھر اپنے خیالات میں جلتی ہوگی !
میں اِدھر اپنی جراحت میں پھنکا جاتا ہوں
اِس جراحت کے لئے کوئی مسِیحا بھی نہیں
تیرا آنچل بھی نہیں ہے ، تیرا سایا بھی نہیں،
اس میں ماضی تو کہاں ، وعدہؑ فردا بھی نہیں
دوش و فردا کا یہ انبار ہٹے ، تو جانیں
ہٹ چُکے ہیں ترے ہونٹوں سے نہ ملنے کے حجاب
اب تری رُوح کا انکار ہٹے ، تو جانیں
شاعر : مصطفیٰ زیدی