کچھ کلام تو جو مجھے ملا تھا مروجہ دیوان کے علاوہ، اسے میں نے تو ہر ردیف کے آخر میں پہلے ہی شامل کر دیا ہے۔ میرا مشورہ تو یہی ہے کہ جو بھی مزید کلام دستیاب ہو حمیدیہ یا دوسرے کسی اور نسخے یا ماخذ سے، اسے ردیف وار ہی آخر میں دے دیا جائے۔ اور اسی اصول کے مطابق بیشتر نسخوں کے متفرق اشعار بھی میں نے ردیف کے حساب سے ہی ترتیب دئے ہیں۔ اگر ارکان کا یہی مشورہ ہے کہ انھیں ضمیمے کے طور پر دیا جائے تو پھر یہ بھی محنت کرنی ہوگی کہ ہر مروجہ دیوان کے علاوہ جو اشعار میں نے شامل کئے ہیں انھیں بھی الگ کر کے حمیدیہ کے تحت حمیدیہ کے، اور اس کے علاوہ کو متفرّق اشعار کے تحت دیا جائے۔ اگرچہ میری رائے اب بھی وہی ہے کہ سارا کلام ایک جگہ جمع ہو جائے اس کی اہمیت زیادہ ہے تاکہ قارئین کو ڈھونڈھنے میں بھی آسانی ہو۔ بلکہ ایک بار تو میں نے یہ بھی سوچا تھا کہ ردیفوں کو بھی لغت کی ترتیب سے کریں تو کیسا رہے۔ یعنی نومید نہیں۔ کے بعد تاثیر نہیں اور پھر گماں نہیں والی غزلیں۔ اگرچہ کام محنت طلب ہے۔