مغزل
محفلین
غزل
دیوانہ مرا اگرچہ بن میں
شہرہ ہے اس کا انجمن میں
کس نے مسموم کیں ہوائیں
کچھ پھول سے کھل رہے تھے من میں
کیا اس کے بغیر دیکھتے ہم
دل ہی تو چراغ تھا بدن میں
کیسے بھلا بانٹو گے پرندے ؟
دیوار تو اٹھ گئی چمن میں
تفصیل ہے اس کی کم نگاہی
اک بات تھی ان کہی سخن میں
جاذب جو ہے عاشق و غزل گو
گویا اس کے زخم ہے دہن میں
شکیل جاذب
دیوانہ مرا اگرچہ بن میں
شہرہ ہے اس کا انجمن میں
کس نے مسموم کیں ہوائیں
کچھ پھول سے کھل رہے تھے من میں
کیا اس کے بغیر دیکھتے ہم
دل ہی تو چراغ تھا بدن میں
کیسے بھلا بانٹو گے پرندے ؟
دیوار تو اٹھ گئی چمن میں
تفصیل ہے اس کی کم نگاہی
اک بات تھی ان کہی سخن میں
جاذب جو ہے عاشق و غزل گو
گویا اس کے زخم ہے دہن میں
شکیل جاذب