زیک صاحب آپکی بات اسلیے عقل کے خلاف ہے کہ اگر ایک شخص دنیا کی بہترین گاڑی چلا رہا ہے اور وہ گاڑی حادثے کو شکار ہو جائے تو اس میں قصور کس کا ہے ڈرائیور کا یا گاڑی کا۔ اور خاص کر جب گاڑی بھی دنیا کی بہترین گاڑی ہو۔
اسلام اس دنیا کا بہترین ضابطہ حیات ہے تو اگر اسکے ماننے والے اسکے احکام پر عمل نہ کریں تو پھر اس میں دین کا کیا قصور۔آپ کو اعتراض تو اسکے ماننے والوں پر کرنا چاہیے۔نہ کہ اس دین پر
یہاں بہترین صرف ایک لیبل ہے۔ جیسے پاکستان میں دیسی مال پر مغربی برینڈز کا لیبل لگا کر بیچا جاتا ہے۔ یہ ماسوائے کھلے عام دھوکے اور فراڈ کے کچھ بھی نہیں۔ اگر اسلامی نظام بہترین ہے تو اسوقت او آئی سی میں 57 مسلمان ممالک شامل ہیں۔ ان میں سے کسی ایک مسلم ملک کا نام بتا دیں جسکا نظام حکومت، نظام زندگی ہر لحاظ سے مثالی ہو اور جسے باقی غیر مسلم دنیا کے سامنے برتری کے طور پر پیش کیا جا سکے۔ جمہوریت میں ہم پیچھے، سائنس و ٹیکنالوجی میں انسے کئی سو سال پیچھے، معیشت ایسی کہ اگر تیل کی برآمداد نکال دی جائیں تو پوری عرب مسلم دنیا کی کُل پیداوار محض ایک چھوٹے سے یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے برابر۔ اوپر سے ہماری سب سے بڑی برآمداد عالمی اسلامی دہشت گردی:
http://en.wikipedia.org/wiki/Islamic_terrorism#Societal_and_economic_motivations
عارف صاحب آپکی اس تشریح والی بات کی سمجھ نہیں آسکی کہ دین اسلام کی تشریح آپ کس طرح اور کس سے کروانا چاہیں گے۔ عارف صاحب اس دین کی تشریح ہو چکی ہے ۔ تب ہی تو لوگ عظیم سائنسدانوں، فلاسفروں،اولیاء و صوفیاء اللہ کے عہدہ پہ فائز ہوئے۔
یہودیت ایک 4000 سال پرانا مذہب ہے۔ اسکے پیشوا آج تک دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق اسکی تشریحات کرتے چلے آئے ہیں۔ تاکہ اس مذہب کو زمان و مکان کے حساب سے درست کیا جا سکے۔ اور یہی دین اسلام ہم سے تقاضا کرتا ہے۔ حدیث مبارک میں بھی ہے کہ ایک سچا مومن اپنے وقت کے تقاضوں کیساتھ ہم آہنگ ہوتا ہے۔
یعنی جس عہد یا صدی تک دنیا بھر کے مسلمان اپنے دور حاضر کے تقاضوں پر پورا اترتے رہے، وہ اس دنیا میں حکومت کرتے رہے۔ اور جونہی انہوں نے ان نام نہاد علماء، مولویوں وغیرہ کو اپنا ہیرو بنا لیا بس تب سے یہ حالت زوال میں ہیں۔
میں یہ مثال کئی بار یہاں دے چکا ہوں کہ مغرب میں پرنٹنگ پریس کی ایجاد 14ویں صدی میں ہوئی تھی۔ اسوقت کی خلافت عثمانیہ اس عظیم سائنسی ایجاد کی بارہ میں جانتی تھی اور اسکو خلافت میں علم کے فروغ کیلئے استعمال بھی کرنا چاہتی تھی لیکن اسوقت کے جاہل علماء دین نے اس ایجاد کی اتنی مخالفت کی کہ اس وقت کے خلیفہ بايزيد ثانى کو اسے مکمل بین کرنا پڑا۔ اور یہ بین 17ویں صدی تک رہا اور تب اہل مغرب، اہل اسلام سے کئی سو سال آگے پہنچ چکے تھے!
http://en.wikipedia.org/wiki/Global_spread_of_the_printing_press#Ottoman_Empire