انیس الرحمن
محفلین
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میں
ہر کوئی قدم قدم پہ مست ہے گناہ میں
تو بھی اک گناہ کر
اے دل کسی کی چاہ کر
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میں
کوئی کہے گا کیا
کوئی سنے گا کیا
کسی کے بھی کہے سنے سے تیرا واسطہ ہے کیا
خیالِ زلفِ یار کر
اے یہ لو
خیالِ زلفِ یار کر
نظر کو بےقرار کے
نہیں ہوتی
ادھر ادھر پڑے قدم تو کر نہ غم
نہ سوچ زندگی میں تیرا راستہ ہے کیا
ہاں
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میں
یہ چاند کی حسین شمع آج تیرے ہاتھ ہے
کیا بات ہے
بڑا حسین ساتھ ہے
حسیں ہوں میں جواں ہے تو
مگر بتا کہاں ہے تو
جہاں ہوں میں وہاں تو زندگی نشے میں چور ہے
سرور ہی سرور ہے
تیری نظر کا نور ہے
ذرا قریب آ میرے
ارے اپن ابھی مجبور ہے اور تو بہت ہی دور ہے
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میں
ہر کوئی قدم قدم پہ مست ہے گناہ میں
تو بھی اک گناہ کر
زندگی تباہ کر
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میں
صراحی جھومنے لگی پیالے مسکرا پڑے
صراحی جھومنے لگی پیالے مسکرا پڑے
پہنچ گئی ہوں آسماں پہ کس طرح کھڑے کھڑے
چل جھوٹی
یہ خواب یا خیال ہے
نہیں نہیں
یہ جام کا کمال ہے
یہ جام کا کمال ہے
یہ چیز بےمثال ہے
بہت اچھے
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میں
ہر کوئی قدم قدم پہ مست ہے گناہ میں
تو بھی اک گناہ کر
اے دل کسی کی چاہ کر
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میں
ہر کوئی قدم قدم پہ مست ہے گناہ میں
تو بھی اک گناہ کر
اے دل کسی کی چاہ کر
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میں
کوئی کہے گا کیا
کوئی سنے گا کیا
کسی کے بھی کہے سنے سے تیرا واسطہ ہے کیا
خیالِ زلفِ یار کر
اے یہ لو
خیالِ زلفِ یار کر
نظر کو بےقرار کے
نہیں ہوتی
ادھر ادھر پڑے قدم تو کر نہ غم
نہ سوچ زندگی میں تیرا راستہ ہے کیا
ہاں
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میں
یہ چاند کی حسین شمع آج تیرے ہاتھ ہے
کیا بات ہے
بڑا حسین ساتھ ہے
حسیں ہوں میں جواں ہے تو
مگر بتا کہاں ہے تو
جہاں ہوں میں وہاں تو زندگی نشے میں چور ہے
سرور ہی سرور ہے
تیری نظر کا نور ہے
ذرا قریب آ میرے
ارے اپن ابھی مجبور ہے اور تو بہت ہی دور ہے
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میں
ہر کوئی قدم قدم پہ مست ہے گناہ میں
تو بھی اک گناہ کر
زندگی تباہ کر
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میں
صراحی جھومنے لگی پیالے مسکرا پڑے
صراحی جھومنے لگی پیالے مسکرا پڑے
پہنچ گئی ہوں آسماں پہ کس طرح کھڑے کھڑے
چل جھوٹی
یہ خواب یا خیال ہے
نہیں نہیں
یہ جام کا کمال ہے
یہ جام کا کمال ہے
یہ چیز بےمثال ہے
بہت اچھے
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میں
ہر کوئی قدم قدم پہ مست ہے گناہ میں
تو بھی اک گناہ کر
اے دل کسی کی چاہ کر
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میں
آخری تدوین: