محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
دے کوئی طبیب آ کے ہمیں ایسی دوا بھی
لذت بھی رہے درد کی ، مل جائے شفا بھی
دم گھٹنے لگا سن کے وفاداری تمھاری
ہم کو تو نہ لگنے دی کبھی تم نے ہوا بھی
روح و بدن و طاقت اسی رب نے ہیں بخشے
اعمال ہوں اچھے تو وہی دے گا جزا بھی
ناداں! طلبِ علم خود آغازِ عمل ہے
پھر پوچھنا کیسا کہ عمل تم نے کیا بھی
اچھوں سے تو اچھائی سبھی اچھے ہیں کرتے
اچھا یہ ہے اچھائی کا قائل ہو برا بھی
ہے میرے خیالات کی پرواز جو محتاط
بدعت سے بھی بچنا ہے ، دکھانا ہے نیا بھی
محرومِ اجابت نہ سمجھ خود کو اسامہ!
ہے نعمتِ عظمیٰ تجھے توفیقِ دعا بھی
لذت بھی رہے درد کی ، مل جائے شفا بھی
دم گھٹنے لگا سن کے وفاداری تمھاری
ہم کو تو نہ لگنے دی کبھی تم نے ہوا بھی
روح و بدن و طاقت اسی رب نے ہیں بخشے
اعمال ہوں اچھے تو وہی دے گا جزا بھی
ناداں! طلبِ علم خود آغازِ عمل ہے
پھر پوچھنا کیسا کہ عمل تم نے کیا بھی
اچھوں سے تو اچھائی سبھی اچھے ہیں کرتے
اچھا یہ ہے اچھائی کا قائل ہو برا بھی
ہے میرے خیالات کی پرواز جو محتاط
بدعت سے بھی بچنا ہے ، دکھانا ہے نیا بھی
محرومِ اجابت نہ سمجھ خود کو اسامہ!
ہے نعمتِ عظمیٰ تجھے توفیقِ دعا بھی