پوری آب و تاب والا قہقہہکبھی نہیں بھولتا وہ دور جب نئی نئی سروس شروع کی !!!پہلے کا پورا ہفتہ ماموں جان دفتر چھوڑتے ہوئے اپنے دفتر چلے جاتے دنیا کا کچھ پتہ نہ تھا ۔ کہ مشکل کیا ہوتی ہے ۔۔ایک دن ماموں جان کی طعبیت خراب ہوئی تو بس میں جانا پڑا اب بس تو ہمارے بس میں نہ تھی ۔۔دو اسٹاپ آگے اُتار دیا ۔۔۔ہم پیدل چل پڑے خاصی دور چلنے کے بعد بھی سمجھ ہی نہ آئے کہ حبیب بینک پلازہ کتنی دور ہے۔ آخر کا ایک صاحب کو روک کہ پوچھا ۔۔بھائی پلازہ کتنی دور ہے ۔۔وہ بولے تھوڑا پیچھے ہوں ہم کاٹن ایکسینج بلڈنگ کے پاس کھڑے تھے ۔۔بولے نظر اُٹھا کر دیکھیں ۔اب کاٹو تو لہو نہیں سامنے حبیب بینک پلازہ اپنی پوری آب و تاب سے کھڑا 😅😅😅😅😅😅
😂😂😂😂😂😂میری کلاس میں ٹونز تھے۔ مجھے بڑی مشکل ہوتی تھی انھیں پہچاننے میں۔ پھر غور سے دیکھنے پہ پتہ چلا کہ ایک کنگھی سلیقے سے کرتا اور دوسرے کے بال رف ہوتے۔ بس اب مجھے آسانی ہو گئی اور میں بڑے فخر سے انھیں اُن کے ذاتی ناموں سے اعتماد کے ساتھ بلاتی۔ چلتا رہا کہ ایک دن دونوں سلیقے سے کنگھی کر کے آ گئے۔ اب راوی خاصا خاموش ہے۔
بھیا خیر اسی میں تھی 👏👏👏👏👏پھر مجھے اچانک ایک کام سے باہر جانا پڑا۔
بہت مشکل سے روک رہے ہیں خود کو یہ پوچھنے سے کہ کس چیز سے۔کافی ٹائم پہلے یہیں کہیں شئیر کیا تھا اب خاص لڑی کے حسا ب سے مکرر ویسے یہ اس کیفیت کا اکثر سامنا رہتا ہے:
میں روڈ پر جا رہا تھا سامنے ٹریفک سارجنٹ کھڑا تھا اب اتنی بار چالان ہو چکا تھا کہ دل میں ڈر سا بیٹھ گیا تھا وہیں دور ہی رک گیا کہ کہاں سے جاؤں خیر واپس ہونے والا تھا کہ اچانک ہمارے ذہن میں آیا آج تو ہم پیدل ہیں۔
ہمارے پاس لائسنس نہیں ہے اور آج تک بنوانے کا ٹائم نہیں ملا بس تو ہر بار سو دو سے میں گلو خلاصی ہوتی ہے ۔بہت مشکل سے روک رہے ہیں خود کو یہ پوچھنے سے کہ کس چیز سے۔
ایویں آپ نے کہہ دینا حد ادب۔ اس لیے ہم حد میں رہتے ہوئے خاموش۔
کسی نے سمجھ لیا ہو تو ان کی عقل۔ ہماری خطا تو بس اتنی کہ چھپانا نہیں آتا۔
جتنے میں آج تک گلو خلاصی ہوئی اتنے میں لائسنس بن گیا ہوتا دو نمبر والا۔ہمارے پاس لائسنس نہیں ہے اور آج تک بنوانے کا ٹائم نہیں ملا بس تو ہر بار سو دو سے میں گلو خلاصی ہوتی ہے ۔
ہاں تو کیوں ڈانٹا بھلا۔ وہ تو بچہ تھا نادان۔ یہ عادت ہماری بھی ہے کہ جب بھی واک کے لیے جاتے ہیں تو راستے سے سوکھی ٹہنیاں ، پتھر ہٹاتے جاتے ہیں۔ جن سے ٹھوکر لگنے کا خدشہ ہو۔ مگر ہمارے آس پاس والے اس بات پہ ہمارا مذاق بناتے ہیں ۔ پر سانوں کی۔ انھیں شرمندگی ہو تو ہو ہم مگر مطمئن رہتے ہیں۔پرسوں کا بھی سن لیں اور اور آخر میں ایک سوال کا جواب بھی دیجیے گا کہ آپ میری جگہ ہوتے تو کیا کرتے ۔۔۔۔
میں بیٹے کو لے کر جا رہا تھا آگے ٹنکی پر بٹھایا ہوا تھا وہ جوس پیتا ہوا جا رہا تھا پھر جوس کی بوتل خالی ہوگئی تو اس نے اسے سنبھال کے رکھ لیا کے آگے کسی ڈسٹ بن میں یا کسی مناسب جگہ پھینگے گا یہ اس کی پکی عادت ہے یا بار بار ٹوکنے پر عادت بن گئی خیر پھر ایک جگہ بڑا سا ڈسٹ بن سائیڈ میں نظر آگیا اس نے نشانہ لے کر بوتل پھینکی بوتل ڈسٹ بن کے باہر گری میں خشمگیں نگاہوں سے اسے گھورا تو وہ فورا نیچے اتر کر گیا اور بوتل اٹھا کر ڈسٹ بن میں ڈالی پھر جناب ہوا یوں کے انہوں نے آس پاس کا کچر ا بھی جو باہر تھا وہ ڈالنا شروع کردیا دودھ کے خالی ڈبے شاپر اور الا بلا اب ہم چیں بچیں ہو گئے اسے آوازیں دے دے کر بلایا مگر وہ مگن تھا اب ہمارا غصے کے مارے برا حال آس پاس کے لوگ صورتحال انجوئے کر رہے تھے اس نے ہمارے تاثرات دیکھے تو فورا آکر بیٹھ گیا ہم نے بائیک سٹارٹ کی اور ہوا ہوگئے بیٹے نے پوچھا ابو کس بات پر غصہ آیا میں تو اچھا کام کر رہا تھا اب ہمیں سمجھ نہیں آرہی تھی کیا جواب دوں اس نے پھر پوچھا ابو کچھ غلط ہو گیا کیا ؟میں نے تو اپنی بوتل بھی ڈالی اور دوسرا کچرا بھی ڈال دیا میں نے (جو ابھی تک غصہ ٹھنڈا کرنے میں لگا ہوا تھا) کہا تمہیں کچرے کا ٹرک دلا دوں وہ کچھ نا سمجھنے والے انداز میں دیکھتا رہا پھر بڑبڑاتا ہوا آگے دیکھنے لگا ایک تو اچھا کام کرو اوپر سے ڈانٹ بھی سنو۔۔۔
حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تھی، آپ نے توقع کے عین مطابق ڈانٹ دیا۔ اب ہم سب سے ڈانٹ کھانے کے لیے تیار رہیں۔ ہم بچہ پارٹی کے ساتھ ہیں۔پرسوں کا بھی سن لیں اور اور آخر میں ایک سوال کا جواب بھی دیجیے گا کہ آپ میری جگہ ہوتے تو کیا کرتے ۔۔۔۔
میں بیٹے کو لے کر جا رہا تھا آگے ٹنکی پر بٹھایا ہوا تھا وہ جوس پیتا ہوا جا رہا تھا پھر جوس کی بوتل خالی ہوگئی تو اس نے اسے سنبھال کے رکھ لیا کے آگے کسی ڈسٹ بن میں یا کسی مناسب جگہ پھینگے گا یہ اس کی پکی عادت ہے یا بار بار ٹوکنے پر عادت بن گئی خیر پھر ایک جگہ بڑا سا ڈسٹ بن سائیڈ میں نظر آگیا اس نے نشانہ لے کر بوتل پھینکی بوتل ڈسٹ بن کے باہر گری میں خشمگیں نگاہوں سے اسے گھورا تو وہ فورا نیچے اتر کر گیا اور بوتل اٹھا کر ڈسٹ بن میں ڈالی پھر جناب ہوا یوں کے انہوں نے آس پاس کا کچر ا بھی جو باہر تھا وہ ڈالنا شروع کردیا دودھ کے خالی ڈبے شاپر اور الا بلا اب ہم چیں بچیں ہو گئے اسے آوازیں دے دے کر بلایا مگر وہ مگن تھا اب ہمارا غصے کے مارے برا حال آس پاس کے لوگ صورتحال انجوئے کر رہے تھے اس نے ہمارے تاثرات دیکھے تو فورا آکر بیٹھ گیا ہم نے بائیک سٹارٹ کی اور ہوا ہوگئے بیٹے نے پوچھا ابو کس بات پر غصہ آیا میں تو اچھا کام کر رہا تھا اب ہمیں سمجھ نہیں آرہی تھی کیا جواب دوں اس نے پھر پوچھا ابو کچھ غلط ہو گیا کیا ؟میں نے تو اپنی بوتل بھی ڈالی اور دوسرا کچرا بھی ڈال دیا میں نے (جو ابھی تک غصہ ٹھنڈا کرنے میں لگا ہوا تھا) کہا تمہیں کچرے کا ٹرک دلا دوں وہ کچھ نا سمجھنے والے انداز میں دیکھتا رہا پھر بڑبڑاتا ہوا آگے دیکھنے لگا ایک تو اچھا کام کرو اوپر سے ڈانٹ بھی سنو۔۔۔