بنت عائشہ

محفلین
مجبوریوں کا عذاب نازل ہو چکا ہے . ہم کیوں نہیں سمجتے . دولت کی تمنا دلبروں کو دور کر دیتی ہے . انسان غریبی کا لقمہ نہیں کہاتا اور جدائی کا زہر کھالیتا ہے. اپنے پیاروں کو جدا کر کہ کونسا موزیک سنو گے ؟ غریبی کہ اندیشے سے نکل کر تم اور بڑے اندیشوں میں مبتلا ہو چکے ہو . تم سب ایک دوسرے کی یاد میں روتے رہتے ہو ... چند سکوں کہ عوض اتنا بڑا عذاب....جدائی کا عذاب ... بلا لو پردیسیوں کو دیس میں واپس !
 

بنت عائشہ

محفلین
"عورت کی جگہ باورچی خانہ اور مرد کا کام کمانا "
یہ ایک عام سوچ ہے ہمارے معاشرے کی ، اور کوئی غلط بھی نہیں ہے :)
ایک پر سکوں زندگی گزارنے کا یہ ایک بہترین طریقہ ہے کہ عورت گھر میں رہ کر بچوں کی تعلیم و تربیت کرے اور شوہر کما کر گھریلو اخراجات پورے کرے !
لیکن اس بات کا اکثر غلط استعمال بھی دیکھنے میں آیا ہے جہاں کچھہ مرد حضرات یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ اگر کبھی کھانا بنا لیا یا گھر کا کوئی اور کام کر لیا تو ان پر زن مریدی کا ٹھپہ لگ جائے گا ، یا پھر یہ کہ عورتوں کے کام ہم مرد کرتے ہوئے کوئی اچھے لگیں گے بھلا ؟
یہ تھوڑی backword سوچ ہے ، بیشک گھر کو سنبھالنا عورت ہی کا کام ہے مگر مرد کو اتنا گھریلو کام تو آنا چاہیے کہ اگر کبھی بیچاری بیوی بیمار ہو جائے تو شوہر کو گھر کے کاموں میں مدد کے لئے کسی اور کی طرف نہ دیکھنا پڑے

ذرا سوچئے کہ روز جب آپ صبح اٹھتے ہیں. آپ کو چائے بنی ہوئی ملتی ہے ناشتہ تیار ملتا ہے کپڑے استری ہوئے ملتے ہیں اور جب شام کو تھکے ہارے گھر کو لوٹتے ہیں تو گرم کھانا بھی تیار ملتا ہے
یہ سب باتیں ایک بیوی کی اپنے شوہر سے فرمانبرداری کو ظاہری کرتی ہیں نا؟
گھر میاں بیوی دونوں کی زمے داری ہے یہ ٹیم ورک ہوتا ہے، ایک دوسرے کی undrstanding سے ہی گھر " گھر" بنتا ہے

یقین مانیں اگر آپ کبھی گھر کے کام میں تھوڑی مدد کر لینگے تو آپ کی عزت پر کوئی حرف نہیں آئے گا بلکہ یہ effort آپ دونوں کے پیار میں اور اضافہ ہی کرے گا ..

دین اسلام نے خاوند پر بیوی کے کچھ حقوق رکھے ہيں ، اور اسی طرح بیوی پر بھی اپنے خاوند کے کچھ حقوق مقرر کیے ہيں ، اور کچھ حقوق تو خاوند اور بیوی دونوں پر مشترکہ طور پر واجب ہیں ۔ اگر دونوں ان حقوق کو ادا کرینگے تو ان کی زندگی ہمیشہ پرسکون گزرے گی ان شاء الله !!!

سبق کے لئے مثالی شوھر کی سب سے بڑی مثال ہمارے پیارے آقا حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں جو کبھی بھی کوئی کام کرنے میں کوئی عار نہیں سمجھتے تھے اور ان کا اپنی بیویوں سے سلوک مثالی تھا!!!

ابن زید رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہيں :
تم ان عورتوں کے بارے میں اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرو اور اس سے ڈرو ، جس طرح کہ ان عورتوں پر بھی ہے کہ وہ بھی تمہارے بارے میں اللہ تعالی کا تقوی اختیار کريں اور ڈريں
 

شمشاد

لائبریرین
اس میں کوئی شک و شبے والی بات نہیں کہ مرد کو ایک حد تک گھریلو کام کرنے چاہییں۔ اس میں کوئی شرم والی بات نہیں ہے۔
 

ماہا عطا

محفلین
اس میں کوئی شک و شبے والی بات نہیں کہ مرد کو ایک حد تک گھریلو کام کرنے چاہییں۔ اس میں کوئی شرم والی بات نہیں ہے۔
 

بنت عائشہ

محفلین
جی ھمارے نبی:pbuh: کی سنت بھی ھے۔۔ مگر ھمارے ھی معاشرے میں ایسے مرد بھی ھیں جو عورت کو محض اپنی خادمہ سمجھتے ہیں
 

بنت عائشہ

محفلین
ہمارے ہاں چھوٹے بچوں کو چلنا سکھانے کیلئے ایک خاص طریقہ اختیار کیا جاتا ہے- جب تک بچہ چل سکتا ہے، ہم اسے چلنے دیتے ہیں اور خود پیچھے ہٹتے چلے جاتے ہیں-

مگر جس لمحہ بچہ گرنے لگتا ہے ہم آگے بڑھ کر اسے سنبھال لیتے ہیں- اس لئے کہ ہمارا مقصد بچے کو گرانا، اسے تکلیف دینا نہیں بلکہ چلنا سکھانا ہوتا ہے -

یہ ایک مثال ہے جس کے ذریعے سے ہم خدا اور بندے کے تعلق کو سمجھ سکتےہیں-وہ تعلق جو اس وقت شروع ہوتا ہے جب اس کائنات کا رب ایک کمزور بندے کو اپنی طرف بڑھنے کی دعوت دیتا ہے- وہ بندہ اس رب کریم کی پکار پر لبیک کہہ کر آگے بڑھتا ہے-

وو راہ وفا پر قدم رکھ دیتا ہے- وہ جانتا ہے کہ خدا کی سمت چلنے کا مقصد یہ ہے کہ اسے اپنی ہر دیوار چھوڑنی ہوگی- خود کو بے سہارا کرنا ہوگا- لیکن وہ اپنے رب پر بھروسہ کر کے ڈگمگاتا ہوا، لڑکھڑاتا ہوا آگے بڑھتا ہے -

یہ وہ وقت ہوتا ہے جب دنیا والے اسے احمق خیال کرتے ہیں- اس کی کم عقلی پر ماتم کرتے ہیں-

اسے ملامت کرتے ہیں مگر اس کی نگاہوں میں تو اس کا رب ہوتا ہے، اس کے اٹھے ہوئے ہاتھ ہوتے ہیں-

اسے اعتماد ہوتا ہے کہ یہ اٹھے ہوئے ہاتھ اتنے کمزور نہیں کہ اسے سنبھال نہ سکیں -
 

بنت عائشہ

محفلین
انسان جنون میں سب سے پہلے انسانیت کھوتا ہے، یہ بھول جاتا ہے میں انسان ہوں اور میرے سامنے موجود لوگ بھی انسان ہیں اور ہم سب ایک جیسے ہیں، گوشت پوست کے دھڑکتے پریشان ہوتے انسان جنہیں بارش گیلا، دھوپ گرم ،برف ٹھنڈا، لوہا دکھی اور آگ جلا دیتی ہے-

یہ بھول جاتا ہے ہم سب ایک جیسے ہیں دکھی، پریشان،متکبر، اکڑ خان،شیخی خور اور کنفیوژ ، ہم سب ایک جیسے ہیں تشکیک کے
شکار، تھڑ دلے، جلد باز، چغل خور،ناراض اور منافق اور ہم سب ایک جیسے ہیں، چیختے چلاتے منتیں کرتے اور اگر ہاتھ میں ڈنڈا ہو تو فرعون -

مگر جنون میں ہم یہ تمام حقیقتیں فراموش کر بیٹھتے ہیں ،ہم دوسرے انسان کا قیمہ بنا دیتے ہیں-

دنیا میں شیر کو شیر نہیں کھاتا، کتے پر کتے کا گوشت حرام ہوتا ہے -چیلیں چیلوں پر حملہ نہیں کرتیں اور حتی کہ سور بھی سور کو نقصان نہیں پہنچاتا-

مگر انسان دوسرے انسان کو کھا جاتا ہے یہ دوسرے انسان کو چیر پھاڑ جاتا ہے یہ اس کا قیمہ کر ڈالتا ہے اور یہ اس کے بعد گلے میں جنون کا ڈھول لٹکا کر دیوانہ وار رقص کرتا ہے -
 
Top