تو پھر جیو کو بند کرنا کیا گیم ہے؟
" جیو چینل " جنگ گروپ والوں کا ہے اور جنگ والے ہمیشہ برسراقتدار حکمرانوں کے خلیف ہی رہے ہیں انہوں نے اقتدار کے ہر چڑھتے سورج کے آگے ماتھا ٹیکا ہے اور جب وہ ڈوبنے کو آیا تو " تو میرا خدا نہیں " کہہ کر اٹھ کھڑے ہوئے اور سیاست کے افق پر نظر آنے والے نئے سورج کے آگے جھکنے کے لئے تیار ہو گئے۔
اور اب بھی ایسا ہی ہوا ہے جب انہوں نےدیکھا کہ مشرف حکومت کواقتدار ڈانواں ڈول ہے اور مشرف اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ وہ اپنی کرسی کو بچانے کےلئے اس پر دوسروں کو بھی بٹھانے کے لئے تیار ہو چکا ہے توپھر اس حکومتی کمزوری کو بھانپتے ہوئے اور نئی قیادت کی نظر میں سرخرو ہونے کے لئے جیو نے کھل ڈھل کر حکومتی پالیسوں کی دھجیاں اڑانا شروع کر دیں جوابا حکومت نے اسے بین کر دیا مگر اسکا فائدہ بھی جیو کو ہی ہوا اس نے اپنے اخبارات اور صحافیوں کے اختجاج کے زریعے عوام کی بھرپور تائید حاصل کر لی ہے اور اپنے آپ کو مظلوم ثابت کر کے ڈھیر ساری عوامی ہمدردیاں خاصل کر لی ہیں یعنی اسنے صرف انگلی کٹائی اور شہیدوں میں نام لکھوا لیا ۔
ہم کیسے بھول سکتے ہیں کہ یہی وہ چینل تھا جس نےحقوق نسواں بل کو عوامی تائید دلانے کےلئے حکمرانوں کے لئے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ،بھارتی اداکاروں سے دوستی کی پینگیں بڑھانے والا اور بھارتی فلموں کو پیش کرنے والا بھی یہی ہے اسکے علاوہ اسی جیو ہی نے پاکستانی عوام کوامیریکی ثقافت اور ترقی سے مرعوب کروانے کے لئے وائس آف امریکہ کی کھڑکی کھولی ۔اور "خدا کے نام پر" جیسی متنازعہ فلمیں بنواییں۔