محمد وارث
لائبریرین
برادرم چونکہ اشعار قریشی صاحب کے لیے تھے اور وہ فارسی خوب سمجھتے ہیںآپ بہت ظالم ہوتے جا رہے ہیں وارث بھائی۔۔۔ اب تو مروتاً بھی ترجمہ نہیں لکھتے ساتھ۔۔۔ ۔
مفہوم پہلے کا کچھ یوں ہے کہ کیا ہی لاجواب ہے زندگی کو تمام کا تمام سوز و ساز کرنا، اور دم سے،نفس سے، آہوں سے، کوہ ، دشت اور صحرا کے دل کو گداز کرنا۔
اور دوسرے کا کچھ یوں کہ میں علم کے جلوؤں اور بکھیڑوں سے بے نیاز ہوں، جلتا ہوں، گریہ کرتا ہوں، تاب و تپ میں رہتا ہوں اور گداز ہو جاتا ہوں۔