فرخ منظور
لائبریرین
غزل
ذرا ہم سے بھی ملتے جائیے گا
کبھو تو اس طرف بھی آئیے گا
ہمارا دل ہے قابو میں تمہارے
بھلا جی کیوں نہ اب ترسائیے گا
جو ہم رونے پہ آویں گے تو اے ابر
بجائے آب، خوں برسائیے گا
بہار آئی تو اب کے ناصحوں کو
گریباں پرزے کر دکھلائیے گا
ق
کہا اے مصحفی میں اُس سے اک دن
کہ بوسہ آج تو دلوائیے گا
جواب اس نے دیا مجھ کو کہ صاحب
کوئی یہ وقت ہے؟ پھر آئیے گا
(غلام ہمدانی مصحفی)
ذرا ہم سے بھی ملتے جائیے گا
کبھو تو اس طرف بھی آئیے گا
ہمارا دل ہے قابو میں تمہارے
بھلا جی کیوں نہ اب ترسائیے گا
جو ہم رونے پہ آویں گے تو اے ابر
بجائے آب، خوں برسائیے گا
بہار آئی تو اب کے ناصحوں کو
گریباں پرزے کر دکھلائیے گا
ق
کہا اے مصحفی میں اُس سے اک دن
کہ بوسہ آج تو دلوائیے گا
جواب اس نے دیا مجھ کو کہ صاحب
کوئی یہ وقت ہے؟ پھر آئیے گا
(غلام ہمدانی مصحفی)