ذو معنیٰ اشعار

سیما علی

لائبریرین
یارو!یہ ابن ملجم پیدا ہوا دوبارہ
شیر خدا کو جس نے ” بھیلوں“ کے بن میں مارا

سودا
شکار کرتے ہوئے ”بھیلوں” کے جنگل میں نواب آصف الدولہ نے ایک شیر مارا۔اس موقع کی مناسبت سے سودا نے برجستہ کہا
یہاں شیر خدا سے مراد اللہ کی مخوق شیر ہے ۔اس میں مزاح نگار نے ناہمواریوں کا ہمدردانہ شعور اجاگر کر کے فن کارانہ انداز میں ایہام کے ذریعے مزاح پیدا کیا ہے ۔
 

شام تنہائی

محفلین
تُو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا
اب مجھے ہوش کی دنیا میں تماشا نہ بنا

یوسفِ مصرِ تمنا تیرے جلوؤں کے نثار
میری بیداریوں کو خوابِ زلیخا نہ بنا

ذوقِ بربادیء دل کو بھی نہ کر تُو برباد
دل کی اُجڑی ہوئی بگڑی ہوئی دنیا نہ بنا

عشق میں دیدہ و دل شیشہ و پیمانہ بنا
جُھوم کر بیٹھ گئے ہم وہیں میخانہ بنا

یہ تمنا ہے کہ آزادِ تمنا ہی رہوں
دلِ مایوس کو مانوسِ تمنا نہ بنا

نگہِ ناز سے پوچھیں گے کسی دن یہ ذہین
تُو نے کیا کیا نہ بنایا کوئی کیا کیا نہ بنا

حضرت بابا ذہین شاہ تاجیؒ
 
Top