الف عین
لائبریرین
اقبال کا دوسرا سفر ولائت تھا. ان کا جہاز تازہ پانی اور غذائی اجناس لینے کے لئے عدن (یمن) کی بندر گاہ پر ٹھہرا ہوا تھا. اس زمانے میں پختہ بندر گاہ نہ تھی اس لئے جہاز ساحل سے کچھ دور لنگر انداز تھا.ایک شام اقبال عرشہ پر آبیٹھے اور ایک کتاب کا مطالعہ کرنے لگے. تھوڑی دیر میں نیچے سمندر کی طرف سے کچھ شور سنائی دیا. اقبال کتاب ہاتھ میں لئے جنگلے پر آکھڑے ہوئے.نیچے عرب بچے پانی میں تماشے دکھا رہے تھے. لوگ جہاز پر سے سکے نیچے پھینکتے اور کوئی بچہ پانی میں غوطہ لگاتا اور سکہ اٹھا لاتا اور جہاز پر کھڑے تماشبینوں کو فخر سے دکھاتا. اقبال بھی اس منظر سے لطف اندوز ہو رہے تھے. اب یا تو وہ بھی جیب سے سکہ نکالنا چاہ رہے تھے یا کسی کا دھکا لگا تو ان کے ہاتھ سے کتاب پانی میں گر گئی. نیچے عرب بچوں کی سمجھ میں نہ آیا کہ سکہ کے جگہ کیا پھینکا گیا ہے. اقبال بھی ایسی عربی نہیں جانتے تھے کہ ان عرب بچوں کو بتا سکیں کہ سکہ نہیں کتاب ہے. بس یہی کہہ سکے
ذٰلِکَ الکِتابُ لا رَیبَ فِیہ
بے شک یہ کتاب ہے!
ذٰلِکَ الکِتابُ لا رَیبَ فِیہ
بے شک یہ کتاب ہے!