کاشف اسرار احمد
محفلین
جناب
الف عین صاحب
محمد یعقوب آسی صاحب
محمد اسامہ سَرسَری صاحب
مزمل شیخ بسمل صاحب
محمد وارث صاحب
ایک تازہ غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں ... آپ سب کی توجہ چاہونگا ..
ذکر جن کا نہ تھا بیان ہو جاتے
خود سے گرہم بھی بد گمان ہو جاتے
شبِ حجر نے رلا دیاہمیں ورنہ
درد کی ایک داستان ہو جاتے
ہم کو جاتے ہوئے اگر بلا لیتا
سچ، ہما رے بھی کچھ گمان ہو جاتے
اس کے دل سے گزر اگر ہوا ہوتا
بے مکیں ہم سے، با مکان ہو جاتے
تیری الفت کی نم اگر زمیں ملتی
یہ شجرِ ِ عشق ، آسمان ہو جاتے
گل عدن بھی تری چشم نم کی شبنم میں
دھل دھلا کر چمن کی شان ہو جاتے
ملتفت بزم میں، وہ ہوتے جس جانب
قصے چھوٹے بھی، داستان ہو جاتے
اس کی انگڑائی کا یہ حال تھا کاشف
زاویے ڈھل کے سب کمان ہو جاتے
الف عین صاحب
محمد یعقوب آسی صاحب
محمد اسامہ سَرسَری صاحب
مزمل شیخ بسمل صاحب
محمد وارث صاحب
ایک تازہ غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں ... آپ سب کی توجہ چاہونگا ..
ذکر جن کا نہ تھا بیان ہو جاتے
خود سے گرہم بھی بد گمان ہو جاتے
شبِ حجر نے رلا دیاہمیں ورنہ
درد کی ایک داستان ہو جاتے
ہم کو جاتے ہوئے اگر بلا لیتا
سچ، ہما رے بھی کچھ گمان ہو جاتے
اس کے دل سے گزر اگر ہوا ہوتا
بے مکیں ہم سے، با مکان ہو جاتے
تیری الفت کی نم اگر زمیں ملتی
یہ شجرِ ِ عشق ، آسمان ہو جاتے
گل عدن بھی تری چشم نم کی شبنم میں
دھل دھلا کر چمن کی شان ہو جاتے
ملتفت بزم میں، وہ ہوتے جس جانب
قصے چھوٹے بھی، داستان ہو جاتے
اس کی انگڑائی کا یہ حال تھا کاشف
زاویے ڈھل کے سب کمان ہو جاتے