ذہانت اور سمجھداری میں فرق

جاسمن

لائبریرین
جی ہاں۔ اللہ کی بنائی ہوئی تقسیم زبردست ہے۔ خواتین کا دماغ اور میدانوں میں کام کرتا ہے،مردوں کا اور میں۔ ( یہ بحث شروع کر دی تو بات کا رُخ تبدیل بھی ہو سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔) ذہین دونوں ہو سکتے ہیں۔مجھے یاد ہے میٹرک تک مجھے سارے ٹانکے آ گئے تھے۔ لیکن کچھ دنوں بعد اور نئے سے نیا ٹانکہ ایجاد ہو جاتا ہے۔(نواز شریف ٹانکہ،بے نظیر ٹانکہ،مشرف ٹانکہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔ویسے حیرت ہے ابھی تک بھائی ٹانکہ نہیں ایجاد ہؤا ۔۔۔شاید ٹانکے لگانے والی خواتین کو بھتے کا ڈر ہو)
جب میں بی اے میں تھی تو کسی کے ہاں ایک نئے ٹانکہ کا ڈیزائن دیکھا۔۔۔سمجھنے کی بہت کوشش کی لیکن نہیں سمجھ سکی۔۔۔۔۔۔ایک دو لڑکیوں سے پوچھا لیکن اُنہیں بھی نہیں آتا تھا۔ ایک رف کپڑا لے کے فریم لگا کر سوئی سے کوشش کی ،نہیں آیا۔رات سوتے وقت سوچتی رہی کہ سُوئی کو ایسے ایسے رُخ سے گذارا جائے،دھاگے کو اِدھر موڑا جائے۔۔۔۔۔اُسی وقت اُٹھ کے جب بنایا تو بن گیا اور میری خوشی کی حد نہیں تھی۔
 
حسیات سے ڈیٹا آتا ہےحضور حسیات سے جِس میں چھٹی حس بھی شامل ہے۔
بھائی جان ! ترغیبات اور تنبیہات انسان کو حسیات سے ہی ملیں گی نا ۔ یہ تو ہم نے حسیات سے ملنے والے مختلف ڈیٹا کو نوعیت کے اعتبار سے مختلف نام دے دئیے :)
میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ذہانت اصل میں دماغ کی بناوٹ کی بنیاد پر کارکردگی ہے۔ لیکن ابھی جاسمن بہن نے جو نکتہ اٹھایا اس کے بعد یہ خیال آیا کہ ہو سکتا ہے ہمیں جو دماغ کمزور لگتا ہو وہ کسی اور کام کے لئے بہت تیز ہو!!
 

آوازِ دوست

محفلین
بھائی جان ! ترغیبات اور تنبیہات انسان کو حسیات سے ہی ملیں گی نا ۔ یہ تو ہم نے حسیات سے ملنے والے مختلف ڈیٹا کو نوعیت کے اعتبار سے مختلف نام دے دئیے :)
میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ذہانت اصل میں دماغ کی بناوٹ کی بنیاد پر کارکردگی ہے۔ لیکن ابھی جاسمن بہن نے جو نکتہ اٹھایا اس کے بعد یہ خیال آیا کہ ہو سکتا ہے ہمیں جو دماغ کمزور لگتا ہو وہ کسی اور کام کے لئے بہت تیز ہو!!
عقلِ سلیم کے لیے جسمِ سلیم بنیادی شرط ہے یعنی دماغ کی ساخت بے عیب ہو گی تو اُس کےافعال درست ہوں گے :) اکثر انسانی ماحول، دلچسپی یا مشق کسی کام میں مہارت کا سبب بنتے ہے۔ ترغیبات اور تنبیہات بار بار کے پراسس کیے گئے ڈیٹا کے مماثل نتائج کی وجہ سے تشکیل پاتی ہیں۔ جب دو بار آگ سے ہاتھ چلتا ہے تو تیسری بار احتیاط کا درجہ بڑھ جاتا ہے :)
 

جاسمن

لائبریرین
ہماری مائیں آج کل کے دور کے لحاظ سے ذہین نظر نہیں آتیں۔ سیدھی سادھی۔۔۔۔۔۔لیکن بہت سے امور ایسے ہیں کہ ہماری عقل دنگ رہ جاتی ہے جب کچھ معاملات میں اُن کی ذہانت سے سابقہ پڑتا ہے۔
ایک بہت بڑا ٹرک کسی فیکٹری کے گیٹ سے اندر نہیں جا پا رہا تھا کہ گیٹ کم اُونچا تھا۔۔۔۔۔بہت ذہین، تعلیم یافتہ لوگ فیکٹری میں تھے لیکن کوئی ترکیب نہیں سوجھ رہی تھی۔ٹرک کا اندر جانا ضروری تھا۔عام سا ان پڑھ چوکیدار دیکھتا رہا،دیکھتا رہا۔۔۔۔۔۔اُس نے جھجھکتے ہوئے آگے بڑھ کے جو ترکیب بتائی، تو انتہائی تجربہ کار،ذہین،تعلیم یافتہ ششدر رہ گئے جو کتنی دیر سے سر کھپا رہے تھے۔۔۔۔۔۔"
ٹائیروں کی ہوا نکال دیں۔" (بس اُتنی ہی کمی چاہیے تھی)
 
مجھے یاد آگیا کہ ایک مرتبہ میں نے ایک ویب سائٹ سے اپنا آئی کیو ٹیسٹ کیا تو اس نے نتیجے میں مجھے visual precision processor کا خطاب دیا :) جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ نیچرل ٹیلنٹ کچھ بنیادی چیزوں کی وجہ سے بنتا ہے۔
 

عندلیب

محفلین
ایک مثال میری طرف سے بھی۔;)
ذہانت یہ ہے کہ کامیابی یا کامیابیاں حاصل کرنے کے بعد بھی اپنی رائے کو حتمی قرار نہ دیا جائے۔
اور سمجھداری یہ کہ اختلاف ہونے کے باوجود دوسرے کی رائے کا احترام کیا جائے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
لئیق بھائی! ذہانت کے بھی ٹریکز ہوتے ہیں۔ کوئی بہت ذہین ہوتا ہے لیکن اُس کا دماغ اور رُخوں پہ کام کرتا ہے۔کسی کسی میدان میں اُس کی ذہانت فیل ہو جاتی ہے۔ تعلیم میں جو کم نمبر لیتا ہے،ہو سکتا ہے بہت ذہین ہو۔ اس کی مثال بہاولپور کے کم تعلیم یافتہ ہیکر لڑکے ہیں جو بینکوں سے ٹرانزیکشنز کراتے رہے۔ایسی اور بھی مثالیں ہیں۔
ذہین و فطین ،اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکی۔۔۔۔۔۔چالاک و عیار ساس و نندوں کے آگے منہ کھول کے حیران و پریشان کھڑی ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔
ایک ذہین،قابل،پی ایچ ڈی پروفیسر کہ طلباء جس سے مرعوب رہتے ہیں۔۔۔۔۔۔اپنے گھر میں بھیگی بلی ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔اُسے بہت سے امور کی سمجھ ہی نہیں آتی۔
کتنے سائنسدان تھے۔۔۔۔۔کم تعلیم یافتہ۔۔۔۔۔کسی میدان میں بے حد ذہین۔۔۔۔لیکن کسی عام سی بات میں بے وقوفیاں کرتے تھے۔۔۔۔کئی مثالیں ہیں۔

ذہانت کے ٹریکز نہیں ہوتے ۔۔۔ عقل کے ٹریکز ہوتے ہیں ۔

عطا کو جس طرف رُخ دے دیں یا چار سُو رُخ دیں ۔ ایک طرف یا ایک میدان میں رُوشنی کریں یا چار میدانوں میں ۔۔۔

دماغ سب کو مِلا ہے ۔یہ سب نے سُنا ہے اور یہ بھی سُنا ہے کہ اس کا استعمال کرنا ہر کسی کو آتا نہیں ہے۔ سب کے پاس دماغ ہے مگر کون دیکھتا ہے یا کون محسوس کرتا کہ آواز کا رُ خ کدھر یا کون چکھ کر چیزوں کو زندگی کے ڈھنگ سیکھتا ہے یا مشاہدہ کرتا ہے ۔ کون خبر رکھ باتوں سے آنے والی خُوشبو کو سونگھتا ہے ۔ کوئی قدرت کی عطا کا ایک بھی رُخ استعمال نہیں کرتا ہے ۔ کوئی ایک رُخ اور کوئی دو رُخ استعمال کرتے ۔ پانچ رُخ پرہر کوئی یعنی kinesthesia کے تصور سے عطا کے تمام رُخ کو استعمال کرتا ہے۔۔۔۔ ان تمام کو جو بروئے کار لے آئے اور یکسوئی جس کا اکثر یوگا یا مراقبے سے حاصل ہونا کہتے ہیں ۔۔دراصل وہ تمام حسیات کو یکجا کرکے ان کو بروئے کار لانا ہوتا ۔۔ جب آپ لاتے ہیں تو آپ کے شعور کا تصادم آپ کے لاشعور سے ہونے لگتا ہے ۔۔۔یہ وہ نقطہ ہے جہاں پر آپ کا ذہن روشن ہونے لگتا ہے اور یہاں سے دماغ کام کرتا ہے۔ذہانت کو بڑھایا جاسکتا ہے مگر ہم اس کو محدود کیے ہوئے۔۔۔

جہاں تک مشاہدات کی بات ہے جب لاشعور اور شعور دونوں مِل کر دیکھنا شروع کرتے ہیں تب کچھ اوجھل نہیں رہتا ہے ہاں تب رائے کا تغیر بھی نہیں ہوتا ۔۔نظریہ کسی چیز کے بارے میں بدلتا نہیں ہے ۔۔آپ کا یقین ختم نہیں ہوتا۔۔ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئے عقل ملتی ہے ۔عقل ہمارے شعور کے میں موجودات کا حاصل ہے یا تفاعل ہے اور یہ ہمارے اور شعور اور لاشعور کو ملائے ہوئے ہے ۔

عقل کے کئی رُخ ہوگئے ۔ ایک بندہ اپنا رُخ ایک طرف رکھتا ہے ۔آئن سٹائن کی Asperger's Syndrome. وجہ سے لوگوں کے رویے سمجھ نہیں سکتا ۔ کیونکہ اس کا دماغ کچھ زیادہ ایکٹو تھا ۔ حسیات کا کم ہونا نقصان ہوتا ہے اور حد سے بڑھنا اور زیادہ نقصان ہوتا ہے اس وجہ سے وہ بندہ جو کریٹو تھا مگر یونیوڑسٹی کا انٹرنس اگزام پاس نہ کرسکا۔ بالکل بل گیٹس کی طرح جو مائکروسافٹ ڈگریز دیتا ہے مگر خود اگزام پاس نہ کرسکا۔۔

وہی بندے جب زندگی میں یکسو ہوجاتے وہی کامیاب ہوجاتے ہیں ۔ چاہے زیادہ متحرک ہوں یا کم فرق نہیں پڑتا ۔ مگر توازن لانے سے فرق پیدا ہوجاتا ہے

زندگی میں ایک چیز کے بارے علم حاصل کرتے رہیں گے وہ کم پڑے گا کیونکہ پوری طرح یکسوئی سے حاصل نہیں کیا ۔۔ اس لیے ساری زندگی لوگوں کو سمجھنے میں غلطی محسوس کریں گے ۔ لوگ فائدہ اٹھائیں گے اور کہیں یکسو ہوگئے وہاں کامیاب ہوگئے ۔۔۔ سارے میدانوں میں توازن ہر کسی کو حاصل نہیں ہو پاتا
 

عبد الرحمن

لائبریرین
آپ نے بہت اچھی اور آسان مثال سے بات کو واضح کر دیا :)
اگر ہم ان دونوں چیزوں ذہانت اور سمجھداری کا فرق بیان کرنا چاہیں تو اس بارے میں کیا کہیں گے؟
بہت شکریہ لئیق بھائی! :)

یعنی مثالوں سے گریز کرتے ہوئے ان دونوں کی تعریف کیا ہوگی؟ یہ مطلب ہے سوال کا؟
 

عبد الرحمن

لائبریرین
جی تعریف کے ساتھ مثالیں بھی دی جاسکتی ہیں :)
اس کو پھر اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ ذہانت اللہ کی دین یعنی پیدائشی ہوتی ہے۔ (بعد میں حاصل ہوجائے وہ اور بات ہے) جبکہ سمجھ داری پیدائشی نہیں ہوتی انسان تجربے سے سیکھتا رہتا ہے۔
 
Top