لئیق بھائی! ذہانت کے بھی ٹریکز ہوتے ہیں۔ کوئی بہت ذہین ہوتا ہے لیکن اُس کا دماغ اور رُخوں پہ کام کرتا ہے۔کسی کسی میدان میں اُس کی ذہانت فیل ہو جاتی ہے۔ تعلیم میں جو کم نمبر لیتا ہے،ہو سکتا ہے بہت ذہین ہو۔ اس کی مثال بہاولپور کے کم تعلیم یافتہ ہیکر لڑکے ہیں جو بینکوں سے ٹرانزیکشنز کراتے رہے۔ایسی اور بھی مثالیں ہیں۔
ذہین و فطین ،اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکی۔۔۔۔۔۔چالاک و عیار ساس و نندوں کے آگے منہ کھول کے حیران و پریشان کھڑی ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔
ایک ذہین،قابل،پی ایچ ڈی پروفیسر کہ طلباء جس سے مرعوب رہتے ہیں۔۔۔۔۔۔اپنے گھر میں بھیگی بلی ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔اُسے بہت سے امور کی سمجھ ہی نہیں آتی۔
کتنے سائنسدان تھے۔۔۔۔۔کم تعلیم یافتہ۔۔۔۔۔کسی میدان میں بے حد ذہین۔۔۔۔لیکن کسی عام سی بات میں بے وقوفیاں کرتے تھے۔۔۔۔کئی مثالیں ہیں۔
ذہانت کے ٹریکز نہیں ہوتے ۔۔۔ عقل کے ٹریکز ہوتے ہیں ۔
عطا کو جس طرف رُخ دے دیں یا چار سُو رُخ دیں ۔ ایک طرف یا ایک میدان میں رُوشنی کریں یا چار میدانوں میں ۔۔۔
دماغ سب کو مِلا ہے ۔یہ سب نے سُنا ہے اور یہ بھی سُنا ہے کہ اس کا استعمال کرنا ہر کسی کو آتا نہیں ہے۔ سب کے پاس دماغ ہے مگر کون دیکھتا ہے یا کون محسوس کرتا کہ آواز کا رُ خ کدھر یا کون چکھ کر چیزوں کو زندگی کے ڈھنگ سیکھتا ہے یا مشاہدہ کرتا ہے ۔ کون خبر رکھ باتوں سے آنے والی خُوشبو کو سونگھتا ہے ۔ کوئی قدرت کی عطا کا ایک بھی رُخ استعمال نہیں کرتا ہے ۔ کوئی ایک رُخ اور کوئی دو رُخ استعمال کرتے ۔ پانچ رُخ پرہر کوئی یعنی kinesthesia کے تصور سے عطا کے تمام رُخ کو استعمال کرتا ہے۔۔۔۔ ان تمام کو جو بروئے کار لے آئے اور یکسوئی جس کا اکثر یوگا یا مراقبے سے حاصل ہونا کہتے ہیں ۔۔دراصل وہ تمام حسیات کو یکجا کرکے ان کو بروئے کار لانا ہوتا ۔۔ جب آپ لاتے ہیں تو آپ کے شعور کا تصادم آپ کے لاشعور سے ہونے لگتا ہے ۔۔۔یہ وہ نقطہ ہے جہاں پر آپ کا ذہن روشن ہونے لگتا ہے اور یہاں سے دماغ کام کرتا ہے۔ذہانت کو بڑھایا جاسکتا ہے مگر ہم اس کو محدود کیے ہوئے۔۔۔
جہاں تک مشاہدات کی بات ہے جب لاشعور اور شعور دونوں مِل کر دیکھنا شروع کرتے ہیں تب کچھ اوجھل نہیں رہتا ہے ہاں تب رائے کا تغیر بھی نہیں ہوتا ۔۔نظریہ کسی چیز کے بارے میں بدلتا نہیں ہے ۔۔آپ کا یقین ختم نہیں ہوتا۔۔ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئے عقل ملتی ہے ۔عقل ہمارے شعور کے میں موجودات کا حاصل ہے یا تفاعل ہے اور یہ ہمارے اور شعور اور لاشعور کو ملائے ہوئے ہے ۔
عقل کے کئی رُخ ہوگئے ۔ ایک بندہ اپنا رُخ ایک طرف رکھتا ہے ۔آئن سٹائن کی Asperger's Syndrome. وجہ سے لوگوں کے رویے سمجھ نہیں سکتا ۔ کیونکہ اس کا دماغ کچھ زیادہ ایکٹو تھا ۔ حسیات کا کم ہونا نقصان ہوتا ہے اور حد سے بڑھنا اور زیادہ نقصان ہوتا ہے اس وجہ سے وہ بندہ جو کریٹو تھا مگر یونیوڑسٹی کا انٹرنس اگزام پاس نہ کرسکا۔ بالکل بل گیٹس کی طرح جو مائکروسافٹ ڈگریز دیتا ہے مگر خود اگزام پاس نہ کرسکا۔۔
وہی بندے جب زندگی میں یکسو ہوجاتے وہی کامیاب ہوجاتے ہیں ۔ چاہے زیادہ متحرک ہوں یا کم فرق نہیں پڑتا ۔ مگر توازن لانے سے فرق پیدا ہوجاتا ہے
زندگی میں ایک چیز کے بارے علم حاصل کرتے رہیں گے وہ کم پڑے گا کیونکہ پوری طرح یکسوئی سے حاصل نہیں کیا ۔۔ اس لیے ساری زندگی لوگوں کو سمجھنے میں غلطی محسوس کریں گے ۔ لوگ فائدہ اٹھائیں گے اور کہیں یکسو ہوگئے وہاں کامیاب ہوگئے ۔۔۔ سارے میدانوں میں توازن ہر کسی کو حاصل نہیں ہو پاتا