گلزار خان
محفلین
جاننا چاہیے کہ ذہن وہ نوکر ہے ، جس نے اپنے مالک کے گھر پر اس کی غیر موجودگی میں قبضہ کر رکھا ہے ۔ کیا یہ نوکر چاہے گا کہ اس کا مالک واپس آجائے ! وہ اپنے مالک کی واپسی بالکل پسند نہیں کرے گا ۔ ایسے ایسے حیلے ، اور ایسی ایسی ترکیبیں سوچتا رہے گا کہ گھر کا مالک گھر واپس نہ آسکے۔ اس کے بہانوں اور ترکیبوں میں سب سے بڑی ترکیب یہ ہو گی کہ خود ہی کو گھر کا مالک سمجھنے لگ جائے ۔ اور خود ہی سب کو بتاتا پھرے کہ وہی بلا شرکت غیرے مالک ہے ۔
چنانچہ ذہن کبھی بھی شعور کو اندر داخل ہونے نہیں دے گا ۔ جو اصل مالک خانہ ہے ۔ لیکن اگر شعور کو گھر واپس لانا چاہتے ہیں اور حقدار کو اس کا حق واپس دلانا چاہتے ہیں ۔ تو پھر دماغ کو ریلیکس کرنے کا طریق اپنا لیں ، اس کو کارکردگی اور عمل سے نکالیں ۔ اسے خالی کر دیں ، اسے کھلا چھوڑ یں ۔ اسے نیوٹرل کلچ میں ڈال دیں ۔ اس کی موت واقع ہونے لگے گی ۔ اور جونہی اس کی موت واقع ہوگی گھر کا قبضہ اس کے مالک کو مل جائے گا۔
چنانچہ ذہن کبھی بھی شعور کو اندر داخل ہونے نہیں دے گا ۔ جو اصل مالک خانہ ہے ۔ لیکن اگر شعور کو گھر واپس لانا چاہتے ہیں اور حقدار کو اس کا حق واپس دلانا چاہتے ہیں ۔ تو پھر دماغ کو ریلیکس کرنے کا طریق اپنا لیں ، اس کو کارکردگی اور عمل سے نکالیں ۔ اسے خالی کر دیں ، اسے کھلا چھوڑ یں ۔ اسے نیوٹرل کلچ میں ڈال دیں ۔ اس کی موت واقع ہونے لگے گی ۔ اور جونہی اس کی موت واقع ہوگی گھر کا قبضہ اس کے مالک کو مل جائے گا۔
اشفاق احمد زاویہ 3 علم فہم اور ہوش صفحہ 291