جی۔ یہ تو ہے۔اچھی شراکت ہے۔۔کئی باتیں غور طلب ہیں۔ ویسٹ پر تو ان موضوعات پر لاتعداد کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔ یہ اچھی بات ہے کہ اب لوگ ان باتوں کو موضوع سخن بنا رہے ہیں۔
جی اکثر لوگوں کو اس بات کا ادارک ہی نہیں ہوتا کہ وہ ڈپریشن یا اسٹریس کا شکار ہیں۔ہمارے ملک میں زیادہ تر لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں مگر اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ کوئی بھی اس موضوع پر بات نہیں کرتے ہوئے اچھا محسوس نہیں کرتا ۔
اچھا ہم تو سمجھے تھے کہ فن لینڈ والے ہم سے زیادہ خوش رہتے ہیں۔حیرت کی بات ہے کہ ان تمام باتوں کے باوجود پاکستانی لوگ دنیا کے خوش باش ترین لوگوں میں شامل ہیں۔
بہت سے مسائل ایسے ہیں جو لوگوں کی دسترس سے باہر ہیں۔ اُنہیں قسمت سمجھ کر ہی جھیلا جا سکتا ہے۔ ہاں البتہ جہاں پر بہتری کی اُمید ہو وہاں کوشش ضرور کرنی چاہیے۔لوگ تکالیف کو قسمت کا لکھا سمجھ کر جھیل ہی جاتے ہیں۔
ہمارے یہاں یہ سب عجیب طرح سے دیکھا جاتا ہے۔ یعنی نظر لگ گئی ہے تبھی چڑچڑا ہو گیا ہے۔ ارے دادا پر چلا گیا ہے وہ بھی ایسے ہی برتن اٹھا کر پھینک دیتے تھے اگر کھانا اچھا نہ لگے وغیرہ وغیرہجی اکثر لوگوں کو اس بات کا ادارک ہی نہیں ہوتا کہ وہ ڈپریشن یا اسٹریس کا شکار ہیں۔
فن لینڈ والوں کے پاس تو خوش رہنے کی کوئی معقول وجہ ہو گی۔ ہم تو تمام تر بدحالی پر بھی پھولے نہیں سما رہے ہوتے ہیں۔ یہی حیرت کی بات ہے۔اچھا ہم تو سمجھے تھے کہ فن لینڈ والے ہم سے زیادہ خوش رہتے ہیں۔
متفق۔ اپنی سی سر توڑ کوشش کے باوجود اگر حالات نہ بدلیں تو اسے قسمت کا لکھا سمجھ لینا چاہیے مگر کوشش اس کے باوجود بھی ترک نہیں کرنی چاہیے۔ اللہ کسی کی محنت رائیگاں نہیں جانے دیتا۔ تدبیر اور دعا سے تقدیر بدلی جا سکتی ہے۔بہت سے مسائل ایسے ہیں جو لوگوں کی دسترس سے باہر ہیں۔ اُنہیں قسمت سمجھ کر ہی جھیلا جا سکتا ہے۔ ہاں البتہ جہاں پر بہتری کی اُمید ہو وہاں کوشش ضرور کرنی چاہیے۔
خوش رہنے کے لیے وجوہات اہم ہوتی ہیں لیکن اس سے کہیں زیادہ اہم ہمارے رویے اور اندازِ فکر ہوتا ہے۔ ایک ہی صورتحال کچھ لوگوں کو شکایت پر مائل کر دیتی ہے اور کچھ کو شکر پر۔فن لینڈ والوں کے پاس تو خوش رہنے کی کوئی معقول وجہ ہو گی۔ ہم تو تمام تر بدحالی پر بھی پھولے نہیں سما رہے ہوتے ہیں۔ یہی حیرت کی بات ہے۔
غالبا 2018 کی رپورٹ میں کہیں پڑھا تھا کہ پاکستان کا دنیا کے خوش باش ممالک میں 75 واں نمبر تھا۔ ساؤتھ ایشیا میں پاکستان پہلے نمبر پر تھا ۔ اس نے نہ صرف انڈیا، میانمار، بنگلہ دیش بلکہ چین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ اس زمانے میں پاکستان آنے والے ویلاگرز کے مطابق بھی پاکستانی سخاوت اور خوش مزاجی میں دنیا میں الگ ہی مقام رکھتے ہیں۔ یہی بات ذہن میں تھی۔اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کا نمبر 108 ہے
انڈیا کی اکثریت غریب ہے جنہیں چاند پر جانا یا نہ جانا ایک برابر ہے۔ انڈیا میں بہت بڑی تعداد کو واش روم تک دستیاب نہیں۔ وہاں کتنی ہی رہائشی علاقے ایسے ہیں جن کے ایک ایک کمرے میں پوری پوری فیملی اپنی ساری زندگی گزار دیتی ہے۔ اور ایسا ممبئی جیسے بڑے شہر میں ہو رہا ہے جہاں ایک طرف سینکڑوں لوگوں کی رہائش کے لیے کافی گھر میں ایک دو افراد پر مشتمل فیملی رہ رہی ہیں۔ بھارت میں ماضی قریب میں ٹرینڈ چل نکلا تھا خواتین کو ڈائن کہہ کر قتل کر دیا کرتے تھے۔ اقلیتیں شدید خطرات میں گھری ہوئی ہیں۔ کسان خود کشیاں کر رہے ہیں۔ اسلاموفوبیا میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ آئے روز مساجد کو مندروں کو توڑ کر بنایا ہوا ثابت کرنے زور لگایا جا رہا ہے۔ میڈیا مودی کی تعریفوں کے لیے وقف ہو چکا ہے۔انڈیا چاند پر پہنچ کر بھی کم خوش ہے