ذہنی پستی

ظفری

لائبریرین
یہ سارے چور ، چوری میں ہاتھ ملا لیتے ہیں ۔فضل الرحمنٰ کو سب سے زیادہ تکلیف ہے کہ سچ مچ بیکار ہوگیے۔
آپا نے ایک دوسرے دھاگے میں یہ بات کہی تھی ۔ مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں نے وہاں سے اقتباس اٹھا کر یہاں ایک نیا دھاگہ بنا دیا ۔ اس سلسلے میں میری بہت سی تحاریر یہاں موجود ہیں ۔ بعض اوقات تو میں برسوں پہلے لکھی کوئی تحریر یہاں موجود ہ موضوع پر پوسٹ کردیتا ہوں کہ ہمیشہ ایک بات کی رٹ رہتی ہے ۔ کوئی نئی سوچ نظر نہیں آتی ۔ خیر۔
جس طرح کھاتے وقت پانچوں انگلیاں ایک ہوکر نوالے کو منہ میں پہنچادیتی ہے ۔ مگر کھانے کے بعد پھر الگ ہوجاتی ہیں ۔ یہ سب چور یہی کرتے ہیں اور ایک بار پھر ایک ہوکر "بڑے کھانے "کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں ۔ مجھے تو اس کے ساتھ ساتھ عوام کی اس دور اندیشی اور عقلی بصیرت "علمی نہیں " پر حیرت ہوتی ہے کہ وہ صرف سامنے ایک بریانی کی پلیٹ دیکھ رہے ہوتے ہیں مگر مستقبل بعید پر نظر نہیں ہوتی کہ ان کی آنے والی نسلوں کے لیئے کیا آسانیاں ہوسکتیں ہیں ۔ اس قوم میں یہ وژن ہی نہیں ہے ۔ یہ لکیر کے فقیر ہیں ۔ ان کو صرف اپنے مشکلات ہی نظر آتیں ہیں ۔ مگر اس کے تدارک کے لیئے کوئی مشورہ یا اپنا حصہ نہیں ڈالتے ۔ بس سب کو کوستے ہی رہتے ہیں ۔ سوائے اپنے سوا۔
امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کی تاریخ تو پڑھیں کہ انہوں نے کس طرح مشکلات کا سامنا کیا ۔ کسی طرح خالی پیٹ رہ کر ملک کی ترقی کی راہ میں گامزن کیا ۔ حکومت اور چند لوگوں کی وجہ قومیں ترقی نہیں کرتیں ۔ بلکہ عوام کو خود بہت سی قیمتیں اور قربانیاں دینی پڑتیں ہیں ۔ قومیں غیبی امداد پر بھی ترقی نہیں کرتیں بلکہ ہر کسی کو اس میں اپنا حصہ ڈالنا پڑتا ہے ۔ پتا نہیں اس قوم کو کب سمجھ آئے گی ۔ یہ صرف کوئی جاہل اور ان پڑھ لوگوں کا مسئلہ نہیں ہے ۔ بلکہ اچھے پڑھے لکھوں کی بھی مت ماری گئی ہے ۔نہ جانے ان کے کون سے اپنے مفاد ایسے ہیں ہیں کہ وہ دوربینی اور دور اندیشی سے محروم ہیں ۔
قیامِ پاکستان خصوصا قائد اعظم کی وفات اور لیاقت علی خاں کی شہادت کے بعد یہ ملک ایسے لوگوں کے ہاتھ لگ گیا ہے ۔ جو اس ملک سےجانے والے کے ابھی تک غلام تھے۔ انہوں نے اپنے جانے والے آقاوں کے اطاعت کا سلسلہ (چاہے وہ وڈیروں ، سرمایہ داروں ، جاگیرداروں ، پٹواریوں یا مولویوں کی صورت میں ہو )، ہنوز جاری رکھا ہوا ہے ۔ اتنی چوریاں ، اتنی کرپشن ، اتنی لوٹ مار اور ملک میں انارکی پھیلانے کے باوجود کس دھڑلے سے میڈیا پر جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں ۔ کیونکہ ان کے پیچھے وہی غیر ملکی آقا ہیں ۔ پورا نظام کرپٹ کردیا ہے کون سی چیز صحیح ہے ۔ اور ستم تو یہ ہے کہ لگتا ہے کہ قوم نے اس سارے نظام کو ٹھیک کا کرنے کا ٹھیکہ دو سال کے عرصے پر دیا تھا ۔ اپنی گلی سے کچرا ذرا صاف کرکے کوئی دکھائے۔ ملک سے کچرا سے صاف کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ پتا نہیں کب اس قوم کے ذہن سے کسی آسمان سے اترے ہوئے شخص کا تصور ختم ہوگا جو ایک جادو کی چھڑی سے چند دنوں میں سب ٹھیک کردے گا ۔
اگر اس ملک کی حالت سدھارنی ہے تو پہلے اپنا محاسبہ کریں ۔ ایمانداری سے اپنے شب و روز کا موازنہ کریں کہ اس قوم اور ملک کے لیئے آپ اپنا کتنا حصہ ڈال رہے ہیں ۔ مجھے پورا یقین ہے کہ سب اپنے ہی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔ قومیں اس طرح نہیں بنتیں ۔اس کے لیئے بہت کچھ سہنا پڑتا ہے ۔ مگر شاید قوم اس بات کے لیئے تیار نہیں ہے ۔ یا پھر قوم میں وہ احساس ہی موجود نہیں ہے ۔ جو ان کے ضمیر کو جھنجوڑ سکے ۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ظفری سچ اتنی تکلیف ہوتی ہے اتنی کہ سیاست سے دوری رکھ کے بھی ہم اور آپ جیسے لوگ دور نہیں رہ سکتے میرا بیٹا بھی آپ کی طرح ہی سوچتاہے ۔آپ میں اور رضا میں بڑی مماثلت پائیُ جاتی ہے شائد اسی لئیے ہم ایک طرح سوچتے ہیں اور کچھ نہیں کرسکتے ہیں تو کُڑھتے ہیں۔سچ کہا آپ نے قومیں غیبی امداد پہ ترقی نہیں کرتیں پوری قوم کو ایک ساتھ کھڑاہونا ہوتاہے-
ہر آدمی چاہتاہے جادو کی چھڑی ہو اور کل سب کچھ ٹھیک ہو۔ جائے۔ کوئی الہ دین کا چراغ تھوڑی ہے ۔جو سب پلک جھپکتے میں سب ٹھیک ہو جائے۔سب کو اپنا اپنا حصہ ڈالنا پڑے گا۔اور چوروں کے خلاف کمزور ہی کیوں نہ ہو آواز اُٹھائیں۔سڑک پہ کچرا پھئنکنے سے باز آنا،بُرائی کے خلاف اگر قلم سے نہیں تو کم از کم دل سے تو بُرائی کو بُرائی سمجھیں اپنے ذاتی مفادات پہ قومی مفاد کو قربان نہ کریں - اور سب سے پہلے اپنا محاسبہ اولین ہونا شامل ہے۔ایک قوم بننے کے لئے بہت مشکل وقت سے گذرنا پڑتا ہے۔لیکن اُس کے ہجوم نہیں قوم بننا پڑتا فی زمانہ ہم صرف ہجوم ہیں سڑک ہو ،ہسپتال ہو ،اسٹیشن،ہو یا شاپنگ مال ہو ہجوم بھی بے ہنگم ۔۔۔۔۔:crying3::crying3:
 
آخری تدوین:

ظفری

لائبریرین
آپی ۔۔ میں گذشتہ 28 سال سے امریکہ میں مقیم ہوں ۔ انٹر کے بعد یہاں آگیا تھا ۔ مگر اپنے وطن اور مٹی سے رشتہ کبھی نہیں بھولا۔ میری بے تحاشہ اسی قسم کی تحاریر یہاں موجود ہیں ۔ میں دور ہوں اس لیئے بہت واضع دیکھ سکتا ہوں کہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے ۔ کہتے ہیں کہ دیوار پر ناک رکھ دو تو دیوار بھی نظر نہیں آتی ۔ سو فاصلے سے بہت کچھ دیکھا ۔ سمجھا اور اس پر لکھا بھی ۔ دکھ اس بات پر ہوتا ہے کہ سمجھدار لوگ بھی ایسے نکات اٹھا رہے ہوتے ہیں ۔ جو سراسر جھنجھلاہٹ کا شکار نظر آتے ہیں ۔ ہوسکتا ہے ان کے اپنے ہی کچھ ایشوز ہوں ۔مگر ان کی تان حکومت پر اٹھتی ہے ۔ کوئی ان سے پوچھے کہ کس کو لانا چاہتے ہیں ۔ مگر یقین مانیئے گا کہ ان کے پاس جواب بھی نہیں ہوگا ۔
آپ کے صاحبزادے کا نام رضا ہے ۔ ماشاءاللہ ۔ میرے ایک کو ورکر ہیں ۔ میری ان سے بہت گاڑھی چھنتی ہے۔ اتفاق سے ان کا نام بھی رضا ہے ۔ رضا حیدر ۔ :)
 

سیما علی

لائبریرین
ایک بات جو میں نے بہت عرصے پہلے پڑھی تھی پھر شئیر کر رہی ہوں کہ ہم ہر کام وہ کرنے لگے ہیں جس کا مرکز صرف ہماری ذات ہو:یہ نوشرواں عادل کا ایک مشہور واقعہ ہے:
نوشیروان عادل ایک روز شکار کے لئے جا رہا تھا. راستے میں اس نے ایک بوڑھے کو دیکھا جو اپنے باغ میں ایک پودا لگا رہا تھا . بادشاہ نے اپنا گھوڑاروک کر بوڑھے کو اپنے پاس بلایا اور پوچھا. بابا کیا تمہیں یقین ہے کہ تم اس پودے کا پھل کھا سکو گے. بوڑھے نے ادب سے جواب دیا . عالیجاہ ہم زندگی بھر دوسروں کے لگائے ہوئے درختوں کے پھل کھاتے رہتے ہیں. اب ہمارے لگائے ہوئے درختوں کے پھل دوسرے کھائیں گے. بادشاہ اس بات سے اتنا متاثر ہوا کہ بزرگ کو سو دینار انعام دیا۔
بزرگ شکریہ کے بعد بولا عالیجاہ میرے لگائے درخت نے تو مجھے آج ہی پھل دے دیے. بادشاہ نے مسرور ہو کے بزرگ کو سو دینار اور انعام دیا. بزرگ بولا کہ عالیجاہ یہ واحد درخت ہے جس نے ایک دن میں دو بار پھل دے دیا. بادشاہ نے مزید متاثر ہو کر سو دینار دے دیے. بزرگ کی اچھی سوچ نے اسے ایک بڑے انعام سے نوازا. اور بادشاہ نے یہ سیکھا کے بہترین عمل یہ ہے کہ اگلی نسلوں کے لیے کچھ بہتر کر کے دنیا سے رخصت ہوا جائے۔
منقول۔
اے کاش ہم اپنی سوچ کو اس طرف لے آیئں۔
ڈھیروں دعائیں ظفری اللّہ آپکو شاد وآباد رکھے ۔
 

سیما علی

لائبریرین
ایک اور مماثلت رضا بھی اے لیول کے بعد انگلینڈ گئے یعنی اٹھارہ سال کی عمر میں پردیس سدھارے۔آپ دونوں نے چھوٹی عمروں میں ملک کو دور سے اور قریب دونوں سے دیکھا اس لئے آپ دونوں کو زیادہ محسوس ہوتا ہے ۔جب کوئی بُرائی دیکھتا ہے تو سب سے پہلے کہے گا ما ں میں اتنے پہلے تو نہیں گیا ،کیا ہو گیا ہے لوگوں اتنی عدم برداشت کسے در آئی ہمار ے مزاجوں میں۔۔
ہمارے رضا حسین ہیں اور یہ بھی آپکے بھائی ہیں اور آپ میرے لئے رضا جیسے ہیں۔ میرا ایک بیٹا ہے اللّہ اپنی حفظ وامان میں رکھے اُنکے ساتھ آپ سب کو ۔ ایک اورپالستان میں بنے ہیں احسن علی یہ میرے ساتھ حبیب بینک میں تھے ۔ اب نیشنل بینک میں ہیں وہی آپ اور رضا کی سوچ والے ۔اللّہ آپ لوگوں کو سلامت رکھے اور بہت خوش رکھے ۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

ظفری

لائبریرین
اس وقت ٹی وی پر شہباز گل کی کانفرس چل رہی ہیں ۔ کیا دھجیاں بکھیریں ہیں ان ظالم اور لٹیرے ڈاکوؤں کی۔
 

سیما علی

لائبریرین
اس وقت ٹی وی پر شہباز گل کی کانفرس چل رہی ہیں ۔ کیا دھجیاں بکھیریں ہیں ان ظالم اور لٹیرے ڈاکوؤں کی۔
بالکل درست کہا آپ نے ظالم اور لٹیرے ڈاکو سب کھا کے کہتے ہیں دھیلے کی کرپشن نہیں کی:unsure:سارے چور اکھٹے کیسے ہوتے ہیں۔ایمان تھایندار کے خلاف۔۔۔۔آپ نے کہا تو ہم نے بھی لگا لیا۔
 

سیما علی

لائبریرین
اس وقت ٹی وی پر شہباز گل کی کانفرس چل رہی ہیں ۔ کیا دھجیاں بکھیریں ہیں ان ظالم اور لٹیرے ڈاکوؤں کی۔
ابھی شروع بھی نہ ہوئی تو مولانا ناراض:unsure: حسن نثار صاحب کو ضرور سنیے گا ۔ٹھیک کہا پارٹنرز ان کرائم ہیں۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
اور پچھلی دو کے بارے میں کیا فیصلہ ہے؟ کہ کچھ موازنہ بھی تو ہو سکے۔
پچھلی دو حکومتوں میں موجود الیکٹ ایبلز اس حکومت میں شامل ہیں۔انتخابی اصلاحات اور نظام کی تبدیلی کے بغیر سو الیکشن بھی اس ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتے۔ یہ سب چور ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس وقت ٹی وی پر شہباز گل کی کانفرس چل رہی ہیں ۔ کیا دھجیاں بکھیریں ہیں ان ظالم اور لٹیرے ڈاکوؤں کی۔
بالکل درست کہا آپ نے ظالم اور لٹیرے ڈاکو سب کھا کے کہتے ہیں دھیلے کی کرپشن نہیں کی:unsure:سارے چور اکھٹے کیسے ہوتے ہیں۔ایمان تھایندار کے خلاف۔۔۔۔آپ نے کہا تو ہم نے بھی لگا لیا۔
 

شمشاد

لائبریرین
شریف برادران نے اربوں روپے لوٹے، زرداری خاندان نے اربوں روپے لوٹے اور اب یہ حالت ہے کہ پرہیزی کھانے کھاتے ہیں، اپنی مرضی کا کھانا بھی نہیں کھا سکتے، لیکن ہوس ہے کہ اور ملے۔ کسی نے سچ ہی کہا تھا کہ "ان کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے"

ان کو شاید مرنا یاد نہیں اور نہ ہی ان کو یقین ہے کہ اللہ کے ہاں حساب بھی دینا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
شریف برادران نے اربوں روپے لوٹے، زرداری خاندان نے اربوں روپے لوٹے اور اب یہ حالت ہے کہ پرہیزی کھانے کھاتے ہیں، اپنی مرضی کا کھانا بھی نہیں کھا سکتے، لیکن ہوس ہے کہ اور ملے۔ کسی نے سچ ہی کہا تھا کہ "ان کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے"

ان کو شاید مرنا یاد نہیں اور نہ ہی ان کو یقین ہے کہ اللہ کے ہاں حساب بھی دینا ہے۔
ایک مشہور بھارتی فلم ہے جس میں ایک ہندو دیوی ماتا بہت سے چھوٹے دیوتاؤں کو جنم دیتی ہے۔ البتہ اس کو اپنا پہلا بچہ سب سے عزیز ہوتا ہے۔ وہ دیوتا اسی لاڈ پیار میں سخت لالچی بن جاتا ہے یہاں تک کہ اپنی ہی دیوی ماں سے زمین کے تمام خزانے چھین لیتا ہے۔ اس سے پہلے کہ وہ اپنے لالچ میں زمین کی تمام خوراک ہڑپ کر جاتا، اس کے بھائی دیوتا حملہ کرکے اسے دبوچ لیتے ہیں۔
اب چونکہ وہ دیوی ماتا کا سب سے عزیز بچہ ہوتا ہے تو وہ اسے ختم نہیں کرتی بلکہ سزا کے طور پر اس کا پیٹ کبھی نہ ختم ہونے والی بھوک سے بھر دیتی ہے۔ یوں وہ دیوتا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نشان عبرت بن جاتا ہے، جس کے پاس دنیا بھر کے تمام خزانے ہونے کے باوجود کبھی بھوک ختم نہیں ہوتی۔
Tumbbad (2018) - IMDb
اس فرضی کہانی کو اگر ہم پاکستانی سیاست پر لاگو کریں تو اس ملک کے کرتا دھرتاؤں نے اپنے بطن سے بہت سے بچے پیدا کئے۔ البتہ اپنے پہلے بچے یعنی نواز شریف سے ان کو خاص انسیت ہے۔ اور اس لاڈلے بچے کو بار بار ڈھیلیں دے کر اتنا بگاڑ دیا ہے کہ اسے جعلی بیماریوں کے نام پر جیل سے نکال کر لندن منتقل کیا۔ اور اس احسان کے بدلے اس نے آج اپنے بنانے والوں کے ہی خلاف پراپگنڈہ شروع کر دیا ہے۔
تین بار اقتدار ملنے اور پانچ بر اعظموں میں اثاثے بنانے کے بعد بھی اس کا پیٹ نہیں بھر رہا۔ اور ابھی مزید کی تمنا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
گزشتہ دنوں ہی مغلیہ دور کے بادشاہوں کے متعلق پڑھ رہا تھا، غالباً اکبر کا ایک وزیر تھا یا جہانگیر کا، اس نے اتنی دولت، اتنا سونا چاندی اکٹھا کر لیا کہ گھر میں نہیں رکھ سکتا تھا، تو ایک قبر کھود کر اس میں دفن کر کے اس کو محفوظ کر لیا۔ لیکن کیا ملا اس کو اتنی دولت اکٹھی کر کے؟ کچھ بھی نہیں، اور آخر کار ایک دن خود بھی خالی ہاتھ قبر میں دفن ہو گیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
گزشتہ دنوں ہی مغلیہ دور کے بادشاہوں کے متعلق پڑھ رہا تھا، غالباً اکبر کا ایک وزیر تھا یا جہانگیر کا، اس نے اتنی دولت، اتنا سونا چاندی اکٹھا کر لیا کہ گھر میں نہیں رکھ سکتا تھا، تو ایک قبر کھود کر اس میں دفن کر کے اس کو محفوظ کر لیا۔ لیکن کیا ملا اس کو اتنی دولت اکٹھی کر کے؟ کچھ بھی نہیں، اور آخر کار ایک دن خود بھی خالی ہاتھ قبر میں دفن ہو گیا۔
پیٹ کی آگ صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے
 

ظفری

لائبریرین
پیٹ کی آگ صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے
اس بیماری کا تعلق پیٹ سے نہیں بلکہ دماغ سے ہے ۔ ورنہ ہر بندہ جانتا ہے کہ اس کو کتنی ضرورت ہے ۔ آدم کو سجدے کے حوالے سے شیطان کی ضد دیکھیں تو معاملہ سمجھ آجائے گا ۔
 

سیما علی

لائبریرین
شریف برادران نے اربوں روپے لوٹے، زرداری خاندان نے اربوں روپے لوٹے اور اب یہ حالت ہے کہ پرہیزی کھانے کھاتے ہیں، اپنی مرضی کا کھانا بھی نہیں کھا سکتے، لیکن ہوس ہے کہ اور ملے۔ کسی نے سچ ہی کہا تھا کہ "ان کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے"

ان کو شاید مرنا یاد نہیں اور نہ ہی ان کو یقین ہے کہ اللہ کے ہاں حساب بھی دینا ہے۔
کھا کے کل ایسے بات کر رہے تھے جیسے انکے تینوں ادوار میں دودھ کی نہریں بہہ رہیں تھیں۔ ایک بیمار آدمی اتنے کھنٹے بول سکتا ہے؟؟؟؟؟اور بالکل ایسا لگ رہا تھا کھسیانی بلی کھمبا نوچ رہی ہے اب کیا چاہتے ہیں؟؟؟؟؟؟ سمجھ سے باہر؟؟؟؟
 

ظفری

لائبریرین
اگر قوم ان کے چہروں کو نہ پہچانے ۔ ان کے ماضی قوم کے ذہنوں سے اتر گئے ہوں ۔ ایک دوسرے کو لعن و طعن کرنے والے اور ایک دوسرے پر سنگین الزام لگانے والے۔کھربوں کی کرپشن کرنے والے ، قوم کی محنت پسینے کی کمائی اُڑا لینے والے ۔ آج ایک دوسرے کی جھولی میں بیٹھے ہیں ۔ اور ان کی عیاری اور شیطانیت اب بھی لوگوں کو نظر نہیں آرہی تو پھر اس قوم کا اللہ ہی حافظ ہے ۔
 

ظفری

لائبریرین
لوگ دلیل اور استدال سے اپنے رائے پیش کرتے ہیں ۔ میں تو یہاں دیکھ رہا ہوں کہ لوگ صرف اپنا بغض ہی نکال رہے ہیں ۔ جملہ بازی کے سوا مکالمے کے لیئے ان کے پاس کوئی اخلاقی راستہ ہی موجود نہیں ۔ :thinking:
 
Top