ذہنی پستی

سیما علی

لائبریرین
لوگ دلیل اور استدال سے اپنے رائے پیش کرتے ہیں ۔ میں تو یہاں دیکھ رہا ہوں کہ لوگ صرف اپنا بغض ہی نکال رہے ہیں ۔ جملہ بازی کے سوا مکالمے کے لیئے ان کے پاس کوئی اخلاقی راستہ ہی موجود نہیں ۔ :thinking:
صرف یہ تکلیف ہے کھانے کا موقعہ نہیں مل رہا۔
اُفسوس ہوتا ہے کہ پی آئی اے جو ایکُ مثالی ائیر لائین تھی کیا حال کر دیا اُسکا اور پھر افسوس ہےکہ کوئی شرم ہوتی ہے حیا ہوتی ہے اُسکا کوئی شائبہ اِنکی شکلوں پر نہیں۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
پچھلی دو حکومتوں میں موجود الیکٹ ایبلز اس حکومت میں شامل ہیں۔انتخابی اصلاحات اور نظام کی تبدیلی کے بغیر سو الیکشن بھی اس ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتے۔ یہ سب چور ہیں۔
موجودہ حکومت کی شفافیت بھی قابلِ سوال ہے۔مافیازتو اس حکومت میں بھی بیٹھے ہیں جن کی کرپشن کے سکینڈل سامنے آنے پر چپ سادھ لی جاتی ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
صرف یہ تکلیف ہے کھانے کا موقعہ نہیں مل رہا۔
اُفسوس ہوتا ہے کہ پی آئی اے جو ایکُ مثالی ائیر لائین تھی کیا حال کر دیا اُسکا اور پھر افسوس ہےکہ کوئی شرم ہوتی ہے حیا ہوتی ہے اُسکا کوئی شائبہ اِنکی شکلوں پر نہیں۔۔۔
چینی چوروں کے خلاف اس حکومت نے کیا اقدام اٹھایا؟ کیا چینی کی قیمت کم ہو گئی؟ جہانگیر ترین کا نام سنا ہے آپ نے۔
350 چھوٹے ڈیم بن گئے؟
ایک کروڑ نوکریاں مل گئیں؟
انتخابی اصلاحات ہو گئیں؟
عدلیہ ریفارمز؟
پولیس ریفارمز؟
سستی بجلی؟
ٹیکس ریفارمز؟
 

الف نظامی

لائبریرین
زاہد مغل صاحب کی ایک پرانی پوسٹ جو آج بھی متعلقہ ہے:
پی ٹی آئی کے لوگوں سے جب پرفارمنس پوچھی جائے تو کہتے ہیں عمران خان ھیومن ڈویلپمنٹ کو ترجیح دیتا ہے اور یہ ایسا شعبہ ہے جس میں دکھاوا ممکن نہیں۔

اس پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ "دل کے بہلانے کو یہ خیال اچھا ہے غالب" کیونکہ دنیا میں آج ہیومن ڈویلپمنٹ کی ترقی کو بھی دکھائی دینے والے انڈیکیٹرز میں دکھایا جاتا ہے۔ یو این کا ایک ذیلی ادارہ پوری دنیا کے ممالک کا سالانہ "ھیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس" شائع کرتا ہے، آج دنیا میں "ملٹی ڈائمنشنل پاورٹی" کو ماپا جارہا ہے، صحت، تعلیم، آمدن اور ماحول یہ چار ملینیم ڈویلپمنٹ گولز کے بنیادی مقاصد تھے جن کی بہتری ماپنے کے متعدد انڈیکٹرز وہاں موجود ہیں۔

پھول کھلا ہو تو اسکی خوشبو محسوس کرنے کے پیمانے بھی ہوتے ہیں۔ مسئلہ تب ہوتا ہے جب پھول صرف باتوں اور خیالوں میں ہی کھلایا گیا ہو۔ چنانچہ اگر ایسے کوئی اعداد و شمار ہیں جو یہ بتاتے ہوں کہ کے پی میں ہیومن ڈویلپمنٹ میں ایسا کوئی انقلاب آگیا ہے جو پنجاب میں دکھائی نہیں دیتا تو وہ سامنے لائے جائیں۔

جمہوریت کی ساخت ہی ایسی ہے کہ اس میں کام کے دکھاوے کے بغیر بات بنتی ہی نہیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ کسی اشو کو پکڑ کر اتنا پروپیگنڈہ کیا جائے کہ عوام دھوکے میں آجائیں۔ عمران خان نے یہ دوسری لائن پکڑ رکھی ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
اب لوگ عمران خان سے اتنے بیزار نہیں کہ اس صدی کے کرپٹ ترین زرداری اور نواز شریف کی طرف دیکھیں ۔
 

سیما علی

لائبریرین
اگر قوم ان کے چہروں کو نہ پہچانے ۔ ان کے ماضی قوم کے ذہنوں سے اتر گئے ہوں ۔ ایک دوسرے کو لعن و طعن کرنے والے اور ایک دوسرے پر سنگین الزام لگانے والے۔کھربوں کی کرپشن کرنے والے ، قوم کی محنت پسینے کی کمائی اُڑا لینے والے ۔ آج ایک دوسرے کی جھولی میں بیٹھے ہیں ۔ اور ان کی عیاری اور شیطانیت اب بھی لوگوں کو نظر نہیں آرہی تو پھر اس قوم کا اللہ ہی حافظ ہے ۔
تخت، تختہ یا تختہ دار
حسن نثار
SEPTEMBER 21, 2020
ادارتی صفحہ
تقریباً ساڑھے تین ماہ پہلے بائیں آنکھ کی سرجری ہوئی تھی۔ تین دن پہلے دائیں آنکھ کا پروسیجر بھی مکمل ہوگیا۔ دو دن آنکھ پر ’’کھوپا‘‘ چڑھائے موشے دایان بنا رہا لیکن اب تقریباً نارمل ہوں جس پر اللہ پاک کا شکر ادا کرتے ہوئے اِن سب گمنام مہربان انسان دوستوں کیلئے دعا گو ہوں جو ٹیکنالوجی کو یہاں تک لے آئے کہ یہ مرحلہ بہت مختصر اور آسان ہو چکا ہے ورنہ کبھی یہ سلسلہ بہت ہی طویل اور تکلیف دہ ہوا کرتا تھا۔

آدمیوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے والے ہی انسان کہلانے کے مستحق ہوتے ہیں۔ میو اسپتال کے CEOڈاکٹر اسد اسلم کا شکریہ ادا کرنا احسان فراموشی ہوگی کہ انہی کی محبت اور مہارت کی وجہ سے قلم و کتاب سے رشتہ بحال ہوا۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ میری ’’تیسری آنکھ‘‘ کی روشنی میں بھی اضافہ فرمائے کیونکہ ’’تیسری آنکھ‘‘ کے بغیر دو آنکھیں ادھوری ہوتی ہیں کہ دو، دو آنکھیں تو جانوروں کو بھی عطا کر دی جاتی ہیں۔

اصولاً تو آج بھی ’’ناغہ‘‘ ہی بنتا تھا لیکن ’’اے پی سی‘‘ نے چین سے بیٹھنے نہیں دیا۔ سمجھ نہیں آتی کہ ان چل چکی توڑے دار بندوقوں نے گزشتہ آل پارٹیز کانفرنسوں میں کون سی توپ چلالی تھی جو اب کوئی غلیل چلا لیں گے؟ اور اس سے بھی کہیں بڑھ کر یہ کہ ان لوگوں نے اس ملک کو تقریباً مسلسل اقتدار کے باوجود قرضوں اور کسمپرسی کے علاوہ اور دیا ہی کیا ہے لیکن ڈھٹائی کی بہرحال داد بنتی ہے کہ سرے محل اور ایون فیلڈ کچی آبادیوں سے خطاب فرمائیں گے۔

بدہضمی بھوک سے مخاطب ہوگی، عرش نشین فرش نشینوں کی محرومیوں سے بات کریں گے۔ سچ کہا کہ نواز شریف کی آواز کو روک سکتے ہو تو روک لو کہ جو صحت مند نواز شریف کو نہ روک سکے وہ اس کی آواز کو کیسے روک سکیں گے؟ تماشا دلچسپ ہوگا کہ سانپ کے منہ میں چھپکلی کا سا سماں ہے۔ بڑھک تو مار چکے اب دیکھنا ہے کہ بولتے ہیں یا اچانک محاورے والی بولتی بند ہو جاتی ہے کہ دونوں کاموں کیلئے دبائو عروج پر ہوگا اور یہ فیصلہ، فیصلہ کن ہوگا کہ چھپکلی اُگلی جائے یا نگلی جائے۔ یہ آل پارٹیز کانفرنس نہیں بلکہ آل پارٹنرز کانفرنس ہے۔

’’پارٹنرز اِن کرائم‘‘ ہیں جو مدتوں سے مال مسروقہ ’’حصہ بقدر جثہ‘‘ کی روشنی میں تقسیم کرتے ہیں۔ کبھی ایک دوسرے کی انتڑیاں نکالنے اور سڑکوں پر گھسیٹنے کی باتیں کرتے ہیں، کبھی گہری پیاس اور پانی کی طرح گلے ملتے ہیں۔ یہ سیاسی پارٹیاں نہیں، جتھے اور گینگز ہیں جو جن عوام سے پیار کا اظہار کرتے ہیں، انہی کو مار دیتے ہیں اور عوام کی ذہنی حالت کا اندازہ لگانے کیلئے صرف یہی ایک جملہ بہت کافی ہے کہ ’’کھاتے ہیں تو لگاتے بھی ہیں‘‘۔

نواز شریف سینئر ترین ’’سٹیک ہولڈر‘‘ ہے جس کی کیفیت قابلِ فہم ہے۔ اندھے بھی دیکھ سکتے ہیں کہ عمران خان تیزی سے ’’ڈلیور‘‘ کرنے کی پوزیشن میں آتا جا رہا ہے سو ان کی فرسٹریشن اور ڈیسپریشن انتہائوں کو چھو رہی ہے۔ ڈیسپریشن میں آدمی کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔

خصوصاً نواز شریف کی حالت NOW OR NEVER جیسی اور کشتیاں جلا دینے والے طارق بن ذیاد جیسی ہے لیکن مسئلہ یہ کہ آپ طارق بن ذیاد نہیں نواز بن شریف ہیں جس نے ہمیشہ ایک آدھ کشتی نکرے لگائی ہوتی ہے۔ ساتھی جائیں بھاڑ میں خود سرور پیلس جدہ میں بیٹھ کر سرور لیں گے جب تک موسم سازگار نہیں ہو جاتا لیکن اس بار مقابل ایک منتخب ہے جو ’’ڈلیور‘‘ کرنے میں کامیاب ہو گیا تو ان مجرموں ملزموں کا بنے گا کیا؟ یہی خوف انہیں جینے نہیں دے رہا۔

جو وزیراعظم اپنی اور صدر کی مراعات کم کرنے کا بل لانے کی منظوری دیدے وہ بہت ’’خطرناک‘‘ ثابت ہو سکتا ہے سو سردھڑ کی بازی لگانا تو بنتا ہے، اسی لئے عرض کیا کہ تماشا بہت دلچسپ ہوگا۔

تخت، تختہ یا تختہ دار کا کھیل تقریباً آخری مراحل میں داخل ہونے والا ہے جس کا اگلا مرحلہ بھی دور نہیں جو دلیری سے زیادہ دانش مندی کا متقاضی ہوگا مثلاً مجھے تو نواز شریف کی تقریر پر کارروائی بھی بےتکی محسوس ہو رہی ہے۔
سراج الحق، حق کا ساتھ دیں نہ دیں کہ ان کی اپنی دنیا ہے لیکن یہ کہتے ہوئے باطل کا ساتھ دینے سے انکاری ہیں کہ ’’اے پی سی کا ایجنڈا کچھ لوگوں کے ذاتی مفادات کے گرد گھوم رہا ہے۔ ملک کی تباہی کے ذمہ داروں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے‘‘۔

یاد رہے جن مونہوں کو مسلسل اقتدار کا خون لگ چکا ہو، اقتدار سے مستقل محرومی ان کیلئے تختہ دار سے کم نہیں ہوتی اور یہ بھی یاد رہے کہ موجودہ میچ سیاسی جماعتوں کیلئے نہیں پاکستان کیلئے فیصلہ کن ہوگا۔
کیوں ڈبوتے جا رہے ہو کشتیوں پہ کشتیاں
دور ہے ساحل تو پھر ساحل بدل کر دیکھ لو

تخت، تختہ یا تختہ دار
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
چینی چوروں کے خلاف اس حکومت نے کیا اقدام اٹھایا؟ کیا چینی کی قیمت کم ہو گئی؟ جہانگیر ترین کا نام سنا ہے آپ نے۔
350 چھوٹے ڈیم بن گئے؟
ایک کروڑ نوکریاں مل گئیں؟
انتخابی اصلاحات ہو گئیں؟
عدلیہ ریفارمز؟
پولیس ریفارمز؟
سستی بجلی؟
ٹیکس ریفارمز؟
سر ہمیں صرف یہ جواب دیں کہ سابقہ حکومتیں اداروں کی زبوں حالی کی ذمہ دار ہیں یا نہیں مجھے فخر ہے کہ میں اُس بیٹے کی ماں ہوں جو صرف ضد کرکے پی آئی اے میں سفر کرتاہے کہ یہ پیسہ ملک کے خزانے میں جائے گا اور اپنا انڑنیشل لائسئنس دے آتاہے چالان کے وقت کراوا آتا ہے پھر لائیسنس لینے کے لئیے نیشل بینک کی لمبی قطار میں کھڑا رہتا ہے کہ یہ پیسا میرے ملک کے خزانے میں جارہا ہے بس ہم اپنے طور تو اس ملک کے لئیے سوچیں اگر یہ پانچ فیصد بھی ملک کا سوچتے تو ملک کا یہ حا ل نہ ہوتا جس مقام پہ ہم ہیں۔بہت افسوس ہوتا ہے سر کیونکہ دل ہے پاکستانی۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
نواز کی تقریر اعلان بغاوت یا جنگ کے سوا کچھ نہیں،حسن نثار
SEPTEMBER 21, 2020



کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئرتجزیہ کار حسن نثار نے کہا ہے کہ یہ آل پارٹیز کانفرنس نہیں بلکہ آل پارٹنرز ان کرائم کانفرنس ہے، نواز شریف کی تقریرا علان بغاوت یا اعلان جنگ کے سوا کچھ نہیں ہے، رضا ربانی کیلئے پیغام ہے کہ پاکستان کی سیاست خاندانی لوگوں اور شرفاء کا کام نہیں ہے۔

احسن اقبال اور ان کے آقا دونوں ہی ایک آمر کی پیداوار ہیں۔یہ آل پارٹیز کانفرنس نہیں بلکہ آل پارٹنرز ان کرائم کانفرنس ہے، ملک کے حالات گواہی دیتے ہیں کہ یہ کرمنلز کی کانفرنس ہے،اندھوں کو بھی نظر آرہا ہے کہ عمران خان ڈیلیور کرنے جارہا ہے، یہ حقیقت اپوزیشن میں بے انتہا مایوسی اور ڈپریشن کوجنم دے چکی ہے۔

وہ جیو نیوز کے پروگرام ”میرے مطابق“ میں میزبان شجعیہ نیازی سے گفتگو کررہے تھے۔ آل پارٹیز کانفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ نواز شریف کی تقریر مکمل طور پر جھوٹ کا پلندہ ہے، نواز شریف اور آصف زرداری کی وجہ سے ملک اس حالت کو پہنچا ہے۔حسن نثار کا کہنا تھاکہ رضا ربانی کیلئے پیغام ہے کہ رضا ربانی اس ملک کی سیاست کیلئے پیدا نہیں ہوئے تھے، پاکستان کی سیاست خاندانی لوگوں اور شرفاء کا کام نہیں ہے۔

رضا ربانی قائداعظم کے پہلے اے ڈی سی ایئر کموڈور عطاء ربانی کا بیٹا ہے، رضا ربانی ہمیشہ مجھے پاکستان کی سیاست میں ان فٹ دکھائی دیئے۔ حسن نثار نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی کہ یونیورسٹیوں کو ابھی شیلف کریں پہلے پرائمری ایجوکیشن بہتر بنائیں۔ بلاول بھٹو کے بیان صدارتی نظام ملک میں تباہی لے کر آئے گا پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں دو زلزلے بار بار آئے جس نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

ان میں ایک زلزلہ پیپلز پارٹی کا دوسرا ن لیگ کا زلزلہ ہے، ان دو زلزلوں کے اثرات ہم سہار گئے اب ہمیں کسی نظام سے ڈر نہیں لگتا، ہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو بھگتنے کے بعد بھی زندہ ہیں تو صدارتی نظام بھی بھگت لیں گے۔

احسن اقبال کے بیان ملک کی ترقی کیلئے پرویز مشرف جیسے آمر کا احتساب ضروری ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ احسن اقبال اور ان کے آقا دونوں ہی ایک آمر کی پیداوار ہیں، خواجہ آصف کا تاریخی جملہ انہی کیلئے ہے کہ کچھ شرم ہوتی ہے، کچھ حیا ہوتی ہے
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
عمران زرداری اور نواز شریف
یہ سب چور ہیں
مشرکوں کی نئی قسم وہ ہے جو ان کے بت بنا کر ان کی پرستش کرتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
مندرجہ ذیل شعبوں میں حکومتی کارکردگی کیا ہے؟
1- پولیس ریفارمز
2- عدلیہ ریفارمز
3- ٹیکس کلچر کا فروغ
4- انتخابی اصلاحات
5- بہتر اور سستی طبی سہولیات کی فراہمی
6- تعلیمی نظام کی بہتری
7- صنعتی ترقی
8- ماحول دوست بجلی کی پیدوار

جمہوریت کی ساخت ہی ایسی ہے کہ اس میں کام کے دکھاوے کے بغیر بات بنتی ہی نہیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ کسی اشو کو پکڑ کر اتنا پروپیگنڈہ کیا جائے کہ عوام دھوکے میں آجائیں۔ عمران خان نے یہ دوسری لائن پکڑ رکھی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جمہوریت کی ساخت ہی ایسی ہے کہ اس میں کام کے دکھاوے کے بغیر بات بنتی ہی نہیں۔
پاکستانی جمہوریت کی ایسی کوئی ساخت نہیں ہے۔ اگر ووٹ کارکردگی کی بنیاد پر پڑتا ہے تو سندھ میں پی پی پی حکومت کی ایسی کونسی کارکردگی ہے جو مسلسل ۱۲ سال سے اقتدار میں ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
مندرجہ ذیل شعبوں میں حکومتی کارکردگی کیا ہے؟
1- پولیس ریفارمز
2- عدلیہ ریفارمز
3- ٹیکس کلچر کا فروغ
4- انتخابی اصلاحات
5- بہتر اور سستی طبی سہولیات کی فراہمی
6- تعلیمی نظام کی بہتری
7- صنعتی ترقی
8- ماحول دوست بجلی کی پیدوار

جمہوریت کی ساخت ہی ایسی ہے کہ اس میں کام کے دکھاوے کے بغیر بات بنتی ہی نہیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ کسی اشو کو پکڑ کر اتنا پروپیگنڈہ کیا جائے کہ عوام دھوکے میں آجائیں۔ عمران خان نے یہ دوسری لائن پکڑ رکھی ہے۔
 
Top