جاسم محمد
محفلین
رؤف کلاسرا پر جھوٹے الزامات، عدالت نے مبشر زیدی، اسد طور پر بھاری جرمانہ عائد کر دیا
رانا اشرف
5 گھنٹے قبل
رؤف کلاسرا پر پلاٹ لینے اور ان کی فیملی کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے پر ڈان نیوز کے اینکر مبشر زیدی اور اے آر وائی کے سابق ملازم اسد طور کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ نے دس دس لاکھ روپے جرمانہ کر دیا۔
فیس بک اور ٹوئیٹر پر رؤف کلاسرا اور فیملی پر جھوٹے اور من گھرت الزامات لگانے پر ڈان ٹی وی کے اینکر مبشر زیدی اور اے آر وائی کے سابق ملازم اسد طور کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج محمد علی وڑائچ نے دس دس لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈان نیوز کے پروگرام ’ذرا ہٹ کے‘ کے اینکر مبشر زیدی اور اے آر وائی کے سابق ملازم اسد طور نے رؤف کلاسرا پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے پلاٹ حاصل کیا تھا۔
سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے ٹویٹر اور فیس بک پر اس من گھرت الزام کو وائرل کیا گیا جس پر رؤف کلاسرا نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ نے کئی بار مبشر زیدی اور اسد طور کو سمن بھیجے لیکن وہ پیش نہ ہوئے۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کے بار بار بلانے اور اخبارات میں اشہارات دینے کے باوجود بھی مبشر زیدی اور اسد طور عدالت کے سامنے پیش ہوئے اورنہ ہی عدالت میں کسی طرح اپنے الزامات ثابت کر سکے۔
عدالتی فیصلہ
عدالتی فیصلہ
رؤف کلاسرا نے اپنے وکیل حسن کے ذریعے اپنے حق میں اپنی بے گناہی کے تمام ثبوت عدالت کے سامنے پیش کیے۔ اڑھائی سال کیس چلنے کے بعد اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج محمد علی وڑائچ نے مبشر زیدی اور اسد طور کے الزامات کوجھوٹ قرار دیتے ہوئے انہیں دس دس لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم سنا دیا۔
رؤف کلاسرا نے ڈان نیوز کے مبشر زیدی اور اے آر وائی نیوز کے سابق ملازم اسد طور کے خلاف ایف آئی اے میں بھی کیس کیا ہوا ہے جو تاحال ایف آئی اے میں بھی چل رہا ہے۔
رانا اشرف
5 گھنٹے قبل
رؤف کلاسرا پر پلاٹ لینے اور ان کی فیملی کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے پر ڈان نیوز کے اینکر مبشر زیدی اور اے آر وائی کے سابق ملازم اسد طور کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ نے دس دس لاکھ روپے جرمانہ کر دیا۔
فیس بک اور ٹوئیٹر پر رؤف کلاسرا اور فیملی پر جھوٹے اور من گھرت الزامات لگانے پر ڈان ٹی وی کے اینکر مبشر زیدی اور اے آر وائی کے سابق ملازم اسد طور کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج محمد علی وڑائچ نے دس دس لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈان نیوز کے پروگرام ’ذرا ہٹ کے‘ کے اینکر مبشر زیدی اور اے آر وائی کے سابق ملازم اسد طور نے رؤف کلاسرا پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے پلاٹ حاصل کیا تھا۔
سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے ٹویٹر اور فیس بک پر اس من گھرت الزام کو وائرل کیا گیا جس پر رؤف کلاسرا نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ نے کئی بار مبشر زیدی اور اسد طور کو سمن بھیجے لیکن وہ پیش نہ ہوئے۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کے بار بار بلانے اور اخبارات میں اشہارات دینے کے باوجود بھی مبشر زیدی اور اسد طور عدالت کے سامنے پیش ہوئے اورنہ ہی عدالت میں کسی طرح اپنے الزامات ثابت کر سکے۔
عدالتی فیصلہ
عدالتی فیصلہ
رؤف کلاسرا نے اپنے وکیل حسن کے ذریعے اپنے حق میں اپنی بے گناہی کے تمام ثبوت عدالت کے سامنے پیش کیے۔ اڑھائی سال کیس چلنے کے بعد اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج محمد علی وڑائچ نے مبشر زیدی اور اسد طور کے الزامات کوجھوٹ قرار دیتے ہوئے انہیں دس دس لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم سنا دیا۔
رؤف کلاسرا نے ڈان نیوز کے مبشر زیدی اور اے آر وائی نیوز کے سابق ملازم اسد طور کے خلاف ایف آئی اے میں بھی کیس کیا ہوا ہے جو تاحال ایف آئی اے میں بھی چل رہا ہے۔