رئیس امروہوی رئیس امروہوی۔ غزل: خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم

فرحت کیانی

لائبریرین
خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم
گہرے سمندروں میں سفر کر رہے ہیں ہم

صدیوں تک اہتمامِ شبِ ہجر میں رہے
صدیوں سے انتظارِ سحر کر رہے ہیں ہم

ذرے کے زخمِ دل پہ توجہ کئے بغیر
درمان دردِ شمس و قمر کر رہے ہیں ہم

صبحِ ازل سے شامِ ابد تک ہے ایک دن
یہ دن تڑپ تڑپ کے بسر کر رہے ہیں ہم

کوئی پکارتا ہے ہر اک حادثے کے ساتھ
تخلیق، کائناتِ دگر کر رہے ہیں ہم

ہم اپنی زندگی تو بسر کر چکے رئیس!
یہ کس کی زیست ہے جو بسر کر رہے ہیں ہم

کلام: رئیس امروہوی
 

نبیل

تکنیکی معاون
بہت شکریہ، اتنے عرصے بعد دوبارہ تشریف لانے کا اور یہ کلام پوسٹ کرنے کا بھی۔ :)
کیا صحیح نام رئیس امروہوی نہیں ہے؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت شکریہ، اتنے عرصے بعد دوبارہ تشریف لانے کا اور یہ کلام پوسٹ کرنے کا بھی۔ :)
کیا صحیح نام رئیس امروہوی نہیں ہے؟
بہت شکریہ ۔ :)
محفل کو مزید اچھا کر دیا آپ نے۔ :)
جی نام رئیس امروہوی ہی ہے۔ ٹائپنگ میں غلطی ہو گئی۔ ابھی درست کرتی ہوں۔
غزل میں تو ٹھیک ہو گیا لیکن ٹائٹل مجھ سے ٹھیک نہیں ہو رہا۔ ماڈریٹر دیکھیں تو پلیز درست کر دیں۔
 
Top