کون نکلے گھر سے باہر رات میں
سو گئے ہم اپنے اندر رات میں
پھر سے ملنے آ گئیں تنہائیاں
کیوں نہیں کھلتے ہیں دفتر رات میں
ہم جٹا لیتے ہیں بستر تو مگر
روز کم پڑتی ہے چادر رات میں
روز ہی وہ ایک لڑکی صبح سی
جاتی ہے ہم کو جگا کر رات میں
خواب دیکھا ہے اسی کا رات بھر
سوئے تھے جس کو بھلا کر رات میں
زندگی بھر کی کمائی ایک رات
جو ملی خود کو گنوا کر رات میں
سانپ دو آتے ہیں ہم کو کاٹنے
اس کی یادیں اور یہ گھر رات میں
وکرم شرما