یاسر شاہ
محفلین
غزل
(اعجاز عبید)
رات تھی اور گھنا بن تھا
دل کا کیا وحشی پن تھا
پیار میں کیا کیا لڑتے تھے
ہم میں کتنا بچپن تھا
تو مرے گیتوں کی لے تھی
میں ترے پاؤں کی جھانجھن تھا
ہم دونوں زنجیر بپا
کیسا اپنا بندھن تھا
آگ تو تھی جنگل میں لگی
میں کیوں اس میں ایندھن تھا
پتوں کے گھنگھرو سے بجے
ورنہ گُپ چُپ آنگن تھا
ہلتے ہاتھ جو نیچے آئے
پھر سونا اسٹیشن تھا
(اعجاز عبید)
رات تھی اور گھنا بن تھا
دل کا کیا وحشی پن تھا
پیار میں کیا کیا لڑتے تھے
ہم میں کتنا بچپن تھا
تو مرے گیتوں کی لے تھی
میں ترے پاؤں کی جھانجھن تھا
ہم دونوں زنجیر بپا
کیسا اپنا بندھن تھا
آگ تو تھی جنگل میں لگی
میں کیوں اس میں ایندھن تھا
پتوں کے گھنگھرو سے بجے
ورنہ گُپ چُپ آنگن تھا
ہلتے ہاتھ جو نیچے آئے
پھر سونا اسٹیشن تھا