رات پھیلی ہے ترے سرمئی آنچل کی طرح

ظفری

لائبریرین

رات پھیلی ہے تیرے ، سرمئی آنچل کی طرح
چاند نکلا ہے تجھے ڈھونڈنے ، پاگل کی طرح

خشک پتوں کی طرح ، لوگ اُڑے جاتے ہیں
شہر بھی اب تو نظر آتا ہے ، جنگل کی طرح

پھر خیالوں میں ترے قُرب کی خوشبو جاگی
پھر برسنے لگی آنکھیں مری ، بادل کی طرح

بے وفاؤں سے وفا کرکے ، گذاری ہے حیات
میں برستا رہا ویرانوں میں ، بادل کی طرح

( کلیم عثمانی )​
 

خوشی

محفلین
بے وفاؤں سے وفا کرکے ، گذاری ہے حیات
میں برستا رہا ویرانوں میں ، بادل کی طرح

واہ بہت خوبصورت کلام ہے بہت خوب
 

نایاب

لائبریرین

رات پھیلی ہے تیرے ، سرمئی آنچل کی طرح
چاند نکلا ہے تجھے ڈھونڈنے ، پاگل کی طرح


خشک پتوں کی طرح ، لوگ اُڑے جاتے ہیں
شہر بھی اب تو نظر آتا ہے ، جنگل کی طرح

پھر خیالوں میں ترے قُرب کی خوشبو جاگی
پھر برسنے لگی آنکھیں مری ، بادل کی طرح


بے وفاؤں سے وفا کرکے ، گذاری ہے حیات
میں برستا رہا ویرانوں میں ، بادل کی طرح

( کلیم عثمانی )​

السلام علیکم
محترم ظفری بھائی
زبردست
اک عرصے بعد دل کو چھو لینے والے کلام سے نوازا ہے آپ نے ۔
کیا لطافت سے بھرپور اظہار ہے محترم کلیم عثمانی جی کا۔
بہت شکریہ
نایاب
 
واہ واہ واہ! بہت شکریہ ظفری صاحب۔ خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیے
اور یہ بھی بتانے کے لیے کہ یہ کلیم عثمانی صاحب کی ہے۔
دراصل میں نے یہ غزل نورجہاں کی آواز میں سنی تھی۔ اور اس کا پہلا شعر میں اگثر گنگاتا ہوں۔
ایک بار پھر شکریہ!
 

محمد وارث

لائبریرین
لاجواب، بہت خوبصورت غزل ہے اور عرصۂ دراز سے میری پسندیدہ کہ 'میڈم' نے بہت اچھی گائی ہوئی ہے۔ شکریہ آپ کا شیئر کرنے کیلیے

خشک پتوں کی طرح لوگ اڑے جاتے ہیں
شہر بھی اب تو نظر آتا ہے جنگل کی طرح

واہ واہ واہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top