کاشف اسرار احمد
محفلین
استاد محترم جناب الف عین سر اور احبابِ محفل
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں.
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں.
بحر رمل مثمن محذوف
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
★★★★★★★★★★★★★★★
رات کی ٹھنڈی سڑک پر شمع کا لمبا سفر !
میں نے اپنی زندگی تنہا گزاری، اس قدر !
تیرے ایفائے عہد کی عمر تھی اتنی طویل
میری قسمت کی لکیروں میں نہ تھا جتنا سفر !
دل پہ دستک کی مہک سے کِھل گیا گلزار سا
کنجِ احساسات میں امّید کا سوکھا شجر !
آزمائش کو بھی عادت چیرہ دستی کی رہی
ہر دفعہ ہم نے بھی کی تھی اس کی ہر دیوار، در !
ہارنے کے بعد گر پلٹی کبھی مشکل کوئی
منہ سے پھر بے ساختہ نکلا کہ "آ، بارِ دگر" !
چھوڑ کر کاشف زمیں، بس جاؤں تاروں میں کہیں
منزلوں کا خود تعین کر لوں ،گر ہوں بال و پر!
★★★★★★★★★★★★★★★
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
★★★★★★★★★★★★★★★
رات کی ٹھنڈی سڑک پر شمع کا لمبا سفر !
میں نے اپنی زندگی تنہا گزاری، اس قدر !
تیرے ایفائے عہد کی عمر تھی اتنی طویل
میری قسمت کی لکیروں میں نہ تھا جتنا سفر !
دل پہ دستک کی مہک سے کِھل گیا گلزار سا
کنجِ احساسات میں امّید کا سوکھا شجر !
آزمائش کو بھی عادت چیرہ دستی کی رہی
ہر دفعہ ہم نے بھی کی تھی اس کی ہر دیوار، در !
ہارنے کے بعد گر پلٹی کبھی مشکل کوئی
منہ سے پھر بے ساختہ نکلا کہ "آ، بارِ دگر" !
چھوڑ کر کاشف زمیں، بس جاؤں تاروں میں کہیں
منزلوں کا خود تعین کر لوں ،گر ہوں بال و پر!
★★★★★★★★★★★★★★★
آخری تدوین: