راجستھان کول پاور پلانٹ کے دھویں سے کراچی میں ہلاکتیں ہوئیں

راجستھان کول پاور پلانٹ کے دھویں سے کراچی میں ہلاکتیں ہوئیں
288790_81500611.jpg

سبزے کی کمی ، بجلی اور پانی کی بندش بھی معصوم شہریوں کی موت کی وجہ بنی ، دنیا نیوز نے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ حاصل کر لی
کراچی (دنیا نیوز ) کراچی ہلاکتوں کی وجوہات جاننے والی کمیٹی نے بھارتی ریاست راجھستان میں بجلی سے چلنے والے کوئلہ پاور پلانٹس کو قرار دیدیا ۔ راجھستانی علاقہ تھمبلی میں واقع گرال کول پلانٹ کی حرارت نے کراچی کے شہریوں کو ڈسا ۔ دنیا نیوز کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق سابق ڈی جی محکمہ موسمیات قمر الزمان چوہدری کی سربراہی میں کراچی میں گرمی اور ہلاکتوں کی وجوہات کا پتہ چلانے والی کمیٹی میں محکمہ صحت ، محکمہ موسمیات ، پی ڈی ایم اے ، این ڈی ایم اے ، ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن اور دیگر محکموں کے نمائندے شامل ہیں ۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی کی رپورٹ کے ابتدائی مندرجات کے مطابق راجستھانی علاقہ تھمبلی میں واقع گرال کول پلانٹ کی حرارت نے کراچی کے ڈیڑھ ہزار شہریوں کو موت کی وادی میں پہنچایا ۔ گرال کول پلانٹ صوبہ سندھ سے صرف چند سو کلومیٹر دور واقع ہے جس کے باعث انڈسٹری سے نکلنے والے دھویں کا رخ سندھ میں داخل ہونے کے باعث درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ اس کے علاوہ راجھستان میں واقع برسنگ سر ، صورت گڑھ ، کوٹا ، چھابڑا بجلی گھر کوئلہ سے چلتے ہیں اور زہریلا دھواں چھوڑتے ہیں اور اگر اس معاملے کو سفارتی سطح پر نہ اٹھایا گیا تو کراچی اس سے متاثر ہوتا رہے گا ۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں گرمی کی لہر کی دیگر وجوہات میں گرین بیلٹ اور سبزے کا کم ہونا بھی ہے جبکہ پانی کی عدم دستیابی اور بجلی کی بندش بھی ہلاکتوں کی وجوہات میں شامل ہیں ۔ ذرائع کے مطابق مرتب کی جانے والی ابتدائی سفارشات کے مطابق درختوں کی تعداد بڑھانے کے لیے لوگوں اور ٹائون پلانرز کو خصوصی تربیت دی جائے گی ، جبکہ پیشگی اطلاع دینے والے سسٹم کو بھی متعارف کروایا جائے گا جو متعلقہ اداروں کو پیشگی آگاہ کرے گا ۔ کمیٹی اپنی رپورٹ 15 جولائی کو حکومت کے سامنے پیش کرے گی ۔
 
کوئلے سے چلنے پاور پلانٹ تو پاکستان میں بھی چلانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں، کیا پاکستانی پلانٹوں سے نقصاں زیادہ خوفناک نہیں ہوگا؟
 

ماسٹر

محفلین
جرمنی میں بھی کوئلے سے بجلی بنتی ہے مگرسخت قوانین کی وجہ سے دھوئیں کو کئی فلٹروں میں سے گزارکرصاف کیا جاتا ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان میں دھند کا سبب کوئلے کے بھارتی بجلی گھر ہیں
ماخذ:-روزنامہ جنگ ، لاہور ایڈیشن 6 جنوری 2014​
بھارت کے کوئلے سے چلنے والے بجلی کے پلانٹ پاکستان میں ماحولیات، معیشت اور صحتِ عامہ کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔ اس کا انکشاف ماہر ماحولیات ارشد ایچ عباسی نے وزیر اعظم کو لکھے گئے اپنے ایک خط میں کیا ہے۔ اس مکتوب کے مطابق بھارت نے عالمی عدالت میں پاکستان کا نام لیے بغیر تسلیم کیا ہے کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے اس کے پلانٹ برصغیر میں دھند پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔ گزشتہ کئی برس سے ہر موسم سرما میں پاکستانی پنجاب دھند کی چادر اوڑھ لیتا ہے لیکن اس کی کوئی فطری وجہ نہیں۔ جنوبی ایشیا میں استعمال ہونے والے 685 ملین ٹن کوئلے میں سے 98 فیصد بھارت استعمال کرتا ہے۔ بھارت کی کل بجلی میں کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کا حصہ 71 فیصد ہے۔ بنگلور سینٹر فار اسٹڈی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی تحقیق کے مطابق بھارتی کوئلہ انتہائی خراب معیار کا ہے ، اس میں سے 34-35 فیصد راکھ کا مواد ہوتا ہے۔ بجلی کا ایک یونٹ پیدا کرنے میں یہ ایک کلو گرام کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتا ہے۔ دیگر خطرناک گیسوں میں سلفر ڈائی آکسائیڈ ، نائٹروجن اور دیگر گیسیں ماحول پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

گزشتہ چند برسوں میں موسم سرما کے دوران پنجاب میں مسلسل دھند کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دھند اور کہرے کی چادر پھیلنے کے عمل کو گرتے ہوئے درجہ حرارت اور اضافی نمی جیسے فطری اثرات کا نتیجہ سمجھنا غلطی ہوگی۔ اس دھند کا تسلسل اور اس کی شدت مزید گہرے مسئلے ؛ فضائی آلودگی کی طرف اشارہ ہے۔ اگرچہ اس میں گاڑیوں کا دھواں ، سوکھے پتوں اور لکڑیوں کا جلایا جانا بھی شامل ہے لیکن وہ اس مسئلے کا بہت چھوٹا حصہ ہے۔ اس کا سب سے بڑا سبب بجلی پیدا کرنے کے لیے کوئلے کا استعمال ہے۔ وزیر اعظم کے نام اپنے خط میں عباسی نے جہاں وزیر اعظم کی جانب سے بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے اقدامات کی تعریف کی ہے وہیں یہ بھی کہا ہے کہ یہ سب کچھ شہریوں کی صحت اور خطے کے ماحولیاتی استحکام کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے۔ سارک میں شامل اقوام کوئلے کی وجہ سے سرحد پار مضر اثرات پر تشویش رکھتی ہیں اور اس کی روک تھام کے لیے آسیان کی طرز پر سرحد پار آلودگی کے پھیلاو کے روکنے کا معاہدہ جنوبی ایشیا میں بھی ہونا چاہیے۔
متعلقہ
انڈیا انرجی سٹیٹسٹکس2013
 
آخری تدوین:
جرمنی میں بھی کوئلے سے بجلی بنتی ہے مگرسخت قوانین کی وجہ سے دھوئیں کو کئی فلٹروں میں سے گزارکرصاف کیا جاتا ہے
یعنی پاکستان میں لگائے جانے والے کوئلے کے پلانٹس پر بھی ایسے فلٹر لگائے جانے چاہئیں تاکہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث نا بنے۔
 
Top