عدیم ہاشمی راحت جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عدیم ہاشمی

بنگش

محفلین
راحت جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے
اس نے پوچھا تو ہے اتنا، ترا حال اچھا ہے

ماہ اچھا ہے بہت ہی نہ یہ سال اچھا ہے
پھر بھی ہر ایک سے کہتا ہوں کہ حال اچھا ہے

ترے آنےسے کوئ ہوش رہے یانہ رہے
اب تلک تو ترے بیمار کا حال اچھا ہے

یہ بھی ممکن ہے تری بات ہی بن جائے کوئ
اسے دے دے کوئ اچھی سی مثال اچھا ہے

دائیں رخسار پہ آتش کی چمک وجہ جمال
بائیں رخسار کی آغوش میں خال اچھا ہے

سخت غصہ میں بھی یہ سوچ کے ہنس دیتا ہوں
یہ وہی شخص ہے جو وقت وصال اچھا ہے

آو پھر دل کے سمندر کی طرف لو ٹ چلیں
وہی پانی ، وہی مچھلی ، وہی جال اچھا ہے

چھوڑیئے اتنی دلیلوں کی ضرورت کیا ہے
ہم ہی گاہک ہیں برے آپ کا مال اچھا ہے

کوئ دینار نہ درہم نہ ریال اچھا ہے
جو ضرورت میں ہو موجود وہ مال اچھا ہے

کیوں پرکھتے ہو سوالوں سے جوابوں کو عدیم
ہونٹ اچھے ہوں تو سمجھو کہ سوال اچھا ہے
 

فاتح

لائبریرین
عدیم‌صاحب نے غالب کی زمین میں اس قدر خوبصورت غزل لکھ کر کمال کیا ہے اور آپ نے یہاں شیئر کر کے۔ بہت شکریہ جناب۔
 

علی فاروقی

محفلین
راحتِ جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے عدیم ہاشمی

راحتِ جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے
اُس نے پوچھا تو ہے اتنا ترا حال اچھا ہے
ماہ اچھا ہے بہت ہی نہ یہ سال اچھا ہے
پھر بھی ہر ایک سے کہتا ہوں کہ حال اچھا ہے
تِرے آنے سے کوئ ہوش رہے یا نہ رہے
اب تلک تو تیرے بیمار کا حال اچھا ہے
یہ بھی ممکن ہے تری بات ہی بن جائے کوئ
اُسے دےدے کوئ اچھی سی مثال اچھا ہے
دائیں رخسار پہ آتش کی چمک وجہِ جمال
بائیں رخسار کی آغوش میں خال اچھا ہے
سخت غصّے میں بھی یہ سوچ کے ہنس دیتا ہوں
یہ وہی شخص ہے جو وقتِ وصا ل اچھا ہے
آو پھر دل کے سمندر کی طرف لوٹ چلیں
وہی پانی ،وہی مچھلی ،وہی جال اچھا ہے
چھوڑیئے اتنی دلیلوں کی ضرورت کیا ہے
ہم ہی گاہک ہیں برے آپ کا مال اچھا ہے
کیوں پرکھتے ہو سوالوں کو جوابوں سے عدیم
ہونٹ اچھے ہوں تو سمجھو کہ سوال اچھا ہے
 

خوشی

محفلین
واہ بہت خوب فاروقی جی بہت اچھے

کیا عدریم ہاشمی کا کلام میں بھی یہاں پوسٹ کر سکتی ہوں
 

خوشی

محفلین
درد ہوتے نہیں کئی دل میں چھپانے کے لئے
سب کےسب آنسو نہیں‌ہوتے بہانے کے لئے

عمر تنہا کاٹ دی وعدہ نبھانے کے لئے
عہد باندھا تھا کسی نے آزمانے کے لئے

یہ قفس ھے گھر کی زیبائش بڑھانے کے لئے
یہ پرندے تو نہیں ھیں آشیانے کے لئے

کچھ دیے دیوار پر رکھنے ھیں وقت انتظار
کچھ دیے لایا ہوں پلکوں پر جلانے کے لئے

وہ بظاہر تو ملا تھا ایک لمحے کو عدیم
عمر ساری چاھیئے اس کو بھلانے کے لئے

لوگ زیر خاک بھی تو ڈوب جاتے ھیں عدیم
اک سمندر ہی نہیں ھے ڈوب جانے کے لئے

تو پس خندہ لبی آہوں کی آوازیں تو سن
یہ ہنسی تو آئی ھے آنسو چھپانے کے لئے

کوئی غم ہو کوئی دکھ ہو درد کوئی ہو عدیم
مسکرانا پڑ ہی جاتا ھے زمانے کے لئے
 

شاہ حسین

محفلین
بہت خوب
شکریہ محترمہ خوشی صاحبہ شامل محفل کرنےکا ۔ گر ناگوار خاطر نہ گزرے تو الگ دھاگہ مرتب کرتیں تو طالب کی دسترس میں بہ آسانی آ جاتا ۔
 

خوشی

محفلین
1 دھاگے میں ہی شاعری پوسٹ کی ھے یہاں چونکہ عدیم کا کلام تھا سو یہاں بھی غزل پوسٹ کر دی کہ شاید کوئی عدیم کے نام پہ ہی پڑھنا چاھے
 
Top