رازِ ہستی ہے عقدہء مشکل - جاذب دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل

رازِ ہستی ہے عقدہء مشکل
عشق میرا ابھی نہیں کامل

وہ سمندر ہے موجزن دل میں
ہائے جس کا کوئی نہیں ساحل

جارہا ہوں کہاں خدا جانے
پوچھتا ہوں ہر ایک سے منزل

میری ہستی ہے وجہ ناکامی
ورنہ ہے کون بیچ میں حائل

کامیابی ہے عین ناکامی
میرا حاصل ہے ماتمِ حاصل

ایک افسانہ رہ گیا جاذب
اب نہ لیلا ہے اور نہ ہے محمل


(جاذب دہلوی)
 
Top