مریم افتخار
محفلین
بہت خوب میٹھا
زبردست شیرہ
عمدہ گڑ
کیا کہنے شکر کے
لاجواب چقندر
واہ شکر قندی
کمال است گنا
لیں میٹھے ہو گئے۔
آپ کا جواب جلیبی کی طرح شیریں ہے.
اور جلیبی کی طرح سیدھا بھی۔
بہت خوب میٹھا
زبردست شیرہ
عمدہ گڑ
کیا کہنے شکر کے
لاجواب چقندر
واہ شکر قندی
کمال است گنا
لیں میٹھے ہو گئے۔
آپ کا جواب جلیبی کی طرح شیریں ہے.
اخاہ ! مریم افتخار تشریف لائی ہیں ! بیٹا آپ کیسے ہیں ؟ کہاں غائب ہیں اتنے دنوں سے ؟! بہت عرصہ ہوا آپ کی طرف سے کوئی تحریر نظر نہیں آئی ۔ کیا لکھنا لکھانا بالکل ہی چھوڑ دیا ؟! یقیناً بہت مصروف ہوں گی ۔ بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے اس بزمِ شعر میں قدم رکھا ۔ اللہ آپ کو ہمیشہ اپنی امان میں رکھے ، شاد و آباد رکھے اور دین و دنیا کی تمام نعمتیں بے زوال عطا فرمائے ! آمین۔اور جلیبی کی طرح سیدھا بھی۔
نوازش! بہت شکریہ امان بھائی ! آپ کا حسنِ نظر ہے! اللہ سلامت رکھے آپ کو !واہ! عمدہ خیالات، الفاظ اور اندازِ بیان کی حامل ہے یہ غزل کہ جس کے مضامیں سنبھالے نہیں سنبھل رہے۔ گو کہ آپ کی تمام غزلیں عمدگی میں بے مثل ہوتی ہیں لیکن پھر بھی اس غزل پہ ڈھیروں داد۔۔
بہت بہت شکریہ فرحان بھائی ! بہت ممنون ہوں ! اللہ آپ کو آباد رکھے!بہت خوبصورت اشعار کمال است مزہ آ گیا
اور آپ کے اس مراسلے کی ہمیں جتنی خوشی ہوئی ہے وہ بیان سے باہر ہے (ویسے کل سے آپ کی خطاطی دیکھ کر جس قدر خوشی ابھی تک ہو رہی ہے وہ الگ بات ہے اور آپ کے اشعار پڑھ کر تو ہمیشہ ہی ہوتی ہے۔ اٹس اے روٹین ناؤ!) اللہ تعالی آپ کو دونوں جہانوں میں ہمیشہ خوش و خرم اور پر سکون رکھے !!!!اخاہ ! مریم افتخار تشریف لائی ہیں ! بیٹا آپ کیسے ہیں ؟ کہاں غائب ہیں اتنے دنوں سے ؟! بہت عرصہ ہوا آپ کی طرف سے کوئی تحریر نظر نہیں آئی ۔ کیا لکھنا لکھانا بالکل ہی چھوڑ دیا ؟! یقیناً بہت مصروف ہوں گی ۔ بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے اس بزمِ شعر میں قدم رکھا ۔ اللہ آپ کو ہمیشہ اپنی امان میں رکھے ، شاد و آباد رکھے اور دین و دنیا کی تمام نعمتیں بے زوال عطا فرمائے ! آمین۔
میرا یہی خیال تھا کہ آپ یقینا پڑھائی وغیرہ کے سلسلے میں مصروف ہیں ۔ بہت اچھی بات ہے ۔ یہ لکھنا لکھانا وغیرہ تو ایک مشغلہ ہی ہے ۔ اصل ترجیحات تو تعلیم اور کام ہی کی ہیں ۔ اللہ تعالٰی آپ کے لئے آسانیاں پیدا فرمائے اور آپکا تحقیقی مقالہ بحسن و خوبی انجام کو پہنچے اور کامیابی سےہمکنار ہو ۔ ان شاء اللہ اردو محفل کی کمیونٹی میں جلد ہی ایک اور ڈاکٹر کا اضافہ ہونے ولا ہے ۔اور آپ کے اس مراسلے کی ہمیں جتنی خوشی ہوئی ہے وہ بیان سے باہر ہے (ویسے کل سے آپ کی خطاطی دیکھ کر جس قدر خوشی ابھی تک ہو رہی ہے وہ الگ بات ہے اور آپ کے اشعار پڑھ کر تو ہمیشہ ہی ہوتی ہے۔ اٹس اے روٹین ناؤ!) اللہ تعالی آپ کو دونوں جہانوں میں ہمیشہ خوش و خرم اور پر سکون رکھے !!!!
لکھنے لکھانے اور پڑھنے پڑھانے سے ناطہ ٹوٹتا ہے بھلا؟ لیکن آج کل یوں ہے کہ تھیسز لکھ رہے ہیں اور ریسرچ پیپرز پڑھ رہے ہیں۔ یہاں سے سکھ کا ساہ ملے تو ذرا کچھ اور لکھ پائیں۔
بہت بہت شکریہ لاریب ! بہت خوشی ہے کہ آپ کو اشعار پسند آئے ۔ بہت ممنون ہوں ۔ اللہ آپ کا ذوق سلامت رکھے ۔ اللہ آپ کو شاد آباد رکھے بیٹا ۔قابل رشک حد تک خوبصورت شاعری!!
بہت سی داد آپ کے لیے
نوازش ، بہت شکریہ ! ممنون ہوں بھائی !سبحان اللہ ، کیا کہنے سر
کیا شعر نکالے ہیں ۔۔
خوبصووووووووورت ترین۔یہ کبھی مجھ کو اکیلا نہیں ہونے دیتی
میری تنہائی مجھے تم سے سوا جانتی ہے
بہت بہت شکریہ ! بہت خوشی ہے کہ آپ کو اشعار پسند آئے ! اللہ ذوق سلامت رکھے!خوبصووووووووورت ترین۔
ایک ایک شعر نگینہ۔
آداب ! نوازش سعید سعدی صاحب ! ممنون ہوں ۔واہ واہ کیا کہنے جناب ، بہت عمدہ غزل ہے...ہر شعر لاجواب وااہ
راز در پردۂ دستار و قبا جانتی ہے
کون کس بھیس میں ہے خلقِ خدا جانتی ہے
کون سے دیپ نمائش کے لئے چھوڑنے ہیں
کن چراغوں کو بجھانا ہے ہوا جانتی ہے
ظہیر بھیا! بہت اعلیٰ! یہ اشعار بہت پسند آئے اور ان میں کہیں کہیں افتخار عارف کے شعری اسلوب کی جھلک بھی دکھائی دی۔ ہم تو آپ سے یوں بھی متاثر تھے۔ اس غزل کے بعد اور زیادہ شدت سے ہو گئے۔ زبردست!کون سے بُت ہیں جنہیں دست ِ پیمبر توڑے
اُمّتِ حرص تو پیسے کو خدا جانتی ہے
نوازش ! بہت شکریہ فرقان بھائی !ظہیر بھیا! بہت اعلیٰ! یہ اشعار بہت پسند آئے اور ان میں کہیں کہیں افتخار عارف کے شعری اسلوب کی جھلک بھی دکھائی دی۔ ہم تو آپ سے یوں بھی متاثر تھے۔ اس غزل کے بعد اور زیادہ شدت سے ہو گئے۔ زبردست!
راز در پردۂ دستار و قبا جانتی ہے
کون کس بھیس میں ہے خلقِ خدا جانتی ہے
کون سے دیپ نمائش کے لئے چھوڑنے ہیں
کن چراغوں کو بجھانا ہے ہوا جانتی ہے
اک مری چشمِ تماشہ ہے کہ ہوتی نہیں سیر
فکرِ منزل ہے کہ رُکنے کو برا جانتی ہے
نشۂ عشق مجھے اور ذرا کر مدہوش
بے خودی میری ابھی میرا پتہ جانتی ہے
یہ کبھی مجھ کو اکیلا نہیں ہونے دیتی
میری تنہائی مجھے تم سے سوا جانتی ہے
آپ ایجاد کریں جور و ستم روز نئے
بھول جانے کا ہنر میری وفا جانتی ہے
دشت منظور ہے لیکن مجھے منظور نہیں
ایسی بستی جو شرافت کو خطا جانتی ہے
کون سے بُت ہیں جنہیں دست ِ پیمبر توڑے
اُمّتِ حرص تو پیسے کو خدا جانتی ہے
نسبتیں لاکھ بدل ڈالے زمانہ لیکن
ایک دنیا تو مجھے اب بھی ترا جانتی ہے
اور کیا دیتی محبت کے سوا ارضِ وطن
ماں تو بیٹوں کے لئے صرف دعا جانتی ہے
میرے الفاظ ہیں دراصل قلم کے آنسو
روشنائی لہو بننے کی ادا جانتی ہے
ظہیر احمد ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۱۴
( آخری شعر میں لہو کے اس طرح استعمال پر اہلِ علم سے معذرت!)