راز ِکن وہ بتلائے گا ...

La Alma

لائبریرین

رازِکُن وہ بتلائےگا
آخر عقدہ کھل جائےگا

تائیدِ فطرت ہے واجب
کون اُس کو یہ سمجھائےگا

شورش تو ہو گی ہستی میں
ہر عنصر جب چِلّائےگا

کُل میں ہنگامہ ہے برپا
اب جُز باغی کہلائےگا

پھر گردش میں ہیں روز و شب
ماضی خود کو دہرائےگا

قرب اُس کا جو مل جائے تو
ہر عاجز بھی اترائےگا

گر چشمِ باطن وا کر لو
جو ہے مخفی دِکھ پائےگا

ہر کوشش اپنی کر بیٹھے
چین آتے آتے آ ئےگا

فکرِ فردا سے کیا حاصل
جو ہو گا دیکھا جا ئےگا
 

La Alma

لائبریرین

الف عین

لائبریرین
واہ، خوب غزل ہے، چھوٹی بحر میں سادہ سی۔
غلطی تو کوئی نہیں، لبتہ روانی کہیں کہیں بہتر ہو سکتی ہے۔ مثلاً
پھر گردش میں ہیں روز و شب
کو

پھر گردش میں روز و شب ہیں

یہ شعر


گر چشمِ باطن وا کر لو
جو ہے مخفی دِکھ پائےگا
دکھ پائے گا جیسے الفاظ کی وجہ سے نا گواری کا احساس دیتا ہے۔
مخفی ظاہر ہو جائے گا
کیا جا سکتا ہے؟
 

La Alma

لائبریرین
واہ، خوب غزل ہے، چھوٹی بحر میں سادہ سی۔
غلطی تو کوئی نہیں، لبتہ روانی کہیں کہیں بہتر ہو سکتی ہے۔ مثلاً
پھر گردش میں ہیں روز و شب
کو
پھر گردش میں روز و شب ہیں

یہ شعر


گر چشمِ باطن وا کر لو
جو ہے مخفی دِکھ پائےگا
دکھ پائے گا جیسے الفاظ کی وجہ سے نا گواری کا احساس دیتا ہے۔
مخفی ظاہر ہو جائے گا
کیا جا سکتا ہے؟
تعمیل ہوئی . شکریہ .
 
Top