زیرک
محفلین
راشن کارڈ ایک قدرے بہتر کوشش
وزیراعظم عمران خان کو دولتمند دوستوں (شوگر مافیا وغیرہ) کو نوازنے، مشکل وقت میں ان کے لیے نیب آرڈی ننس لا کر نیب کے پھندے سے آزادی دلوانے اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہونے کے بعد یہ خیال آ ہی گیا کہ ملک کا غریب طبقہ بھوکا مر رہا ہے، آج انہوں نے کہا ہے کہ "غریبوں کے لیے راشن کارڈ متعارف کرانے جا رہے ہیں، راشن کارڈ کے ذریعے غریب طبقہ 3 ہزار تک رعایت پر چیزیں خرید سکے گا"۔ گو کہ راشن کارڈ متعارف کروانے کا ایک قدرے بہتر کام کیا گیا ہے لیکن اس میں خریداری کی حد بہت ہی کم رکھی گئی ہے،عمران خان کی اہلیہ کے مطابق خان صاحب کے دوست ان کو ضروریات کی چیزیں گفٹ کرتے ہیں وہ اپنے لیے خود کچھ نہیں خریدتے، عمران خان کو کوئی بتائے کہ 3 ہزار کی چیزیں لینے جائیں تو دو تین شاپنگ بیگ بھی بمشکل بھر پاتے ہیں، اس لیے اس حد کو کم از کم 5 ہزار کیا جائے تاکہ غریب نسبتاً سستے داموں آٹا، دال، چاول اور گھی/تیل خرید کر دو وقت پیٹ کا جہنم بھر سکے، 3 ہزار کی حد پر مزید کیا کہیں، لیکن کچھ باتیں دیسی ککڑ کھانےاڑانے والوں کی سمجھ میں کم ہی آئیں گی۔ حکومتی حمایتی بھی سوچ سوچ کر شرمندہ ہو رہے ہوں گے کہ "پہلے ہمیں ووٹ کی لائن میں لگایا اور اب راشن کی لائن میں لگا دیا ہے"۔ اگر اگلی بار ووٹ دیتے وقت یہ لائن برقرار رہی تو پھر بیلٹ بکس میں ووٹ عوام نہیں کوئی اورہی ڈالے گا۔خدا کا واسطہ ہے سیاسی فوائد سمیٹنے کے لیے راشن کارڈ پر بھی انصاف کا دم چھلہ مت چسپاں کر دیجیئے گا۔ یاد رکھیئے گا کہ امیر دوست مشکل میں کام نہیں آیا کرتے، لیکن بھوکے غریب کی دعا ضرور مشکلات دور کرنے میں معاون ثابت ہوا کرتی ہے، غریب کی مشکل وقت میں دلداری اس کا حق بنتا ہے، اسے راشن کارڈ ضرور دیں لیکن اس کو اپنی اور اپنی پارٹی کی تشہیر کا سنہری موقع مت بنائیں کیونکہ ایسے اقدامات سے اللہ رب العزت کی ذات بابرکات سخت ناراض ہو جایا کرتی ہے۔
آخری تدوین: