محمد کاشف مجید
محفلین
راولپنڈی میں کچہری چوک کے قریب پولیس چوکی پر ہونے والے ایک خود کش حملہ میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور ایک خاتون سمیت گیارہ زخمی ہوگئے ہیں۔
راولپنڈی پولیس کے سربراہ سعود عزیز نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک پیدل خود کش حملہ آور پولیس چوکی پر قائم رکاوٹ توڑ کر آگے بڑھا تو ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر اکرم نے اُسے روکا جس پر حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
ہلاک ہونے والوں میں دو اسسٹنٹ سب انسپکٹرز کے مرنے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ’ریسکیو 1122‘ کی ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ مرنے والوں میں فوج کی مجاہد فورس کے دو اہلکار بھی شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق اس دھماکے کا نشانہ راولپنڈی سے لاہور جانے والی سڑک پر قائم پولیس چوکی تھی، تاہم فوجی علاقہ ہونے کی وجہ سے فوج کو نشانہ بنایا جانے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔ سعود عزیز نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے خود کش بمبار کی ٹانگیں ملی ہیں۔ پولیس کے مطابق حملہ آور کا سر دھماکے کی جگہ کے قریب ایک درخت پر پندرہ فٹ اوپر اٹکا ہوا ملا ہے۔ راولپنڈی کا یہ علاقہ خاصا حساس ہے کیونکہ وہاں اقوام متحدہ کے ’ملٹری آبزرورز‘ کا دفتر اور فوج کے دفاتر بھی ہیں۔ صدر جنرل پرویز مشرف کی رہائش گاہ آرمی ہاؤس بھی دھماکے کے مقام سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
واضح رہے کہ سوات میں حالات کشیدہ ہونے کی وجہ سے انٹیلی جنس کی معلومات کی بنا پر اسلام آباد اور راولپنڈی میں خود کش حملوں سے بچاؤ کے لیے سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی تھی۔ راولپنڈی میں یہ دو ماہ میں ہونے والا تیرسے خودکش حملہ تھا۔ اس سے قبل چار ستمبر کو راولپنڈی چھاؤنی میں یکے بعد دیگرے دو خودکش حملوں میں ستائیس افراد ہلاک اور چھیاسٹھ زخمی ہوگئے تھے۔ یہ دونوں دھماکے شہر میں فوج کے ہیڈکواٹر جی ایچ کیو کے قریب ہوئے تھے۔
بی بی سی اردو ڈاٹ کام
راولپنڈی پولیس کے سربراہ سعود عزیز نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک پیدل خود کش حملہ آور پولیس چوکی پر قائم رکاوٹ توڑ کر آگے بڑھا تو ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر اکرم نے اُسے روکا جس پر حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
ہلاک ہونے والوں میں دو اسسٹنٹ سب انسپکٹرز کے مرنے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ’ریسکیو 1122‘ کی ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ مرنے والوں میں فوج کی مجاہد فورس کے دو اہلکار بھی شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق اس دھماکے کا نشانہ راولپنڈی سے لاہور جانے والی سڑک پر قائم پولیس چوکی تھی، تاہم فوجی علاقہ ہونے کی وجہ سے فوج کو نشانہ بنایا جانے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔ سعود عزیز نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے خود کش بمبار کی ٹانگیں ملی ہیں۔ پولیس کے مطابق حملہ آور کا سر دھماکے کی جگہ کے قریب ایک درخت پر پندرہ فٹ اوپر اٹکا ہوا ملا ہے۔ راولپنڈی کا یہ علاقہ خاصا حساس ہے کیونکہ وہاں اقوام متحدہ کے ’ملٹری آبزرورز‘ کا دفتر اور فوج کے دفاتر بھی ہیں۔ صدر جنرل پرویز مشرف کی رہائش گاہ آرمی ہاؤس بھی دھماکے کے مقام سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
واضح رہے کہ سوات میں حالات کشیدہ ہونے کی وجہ سے انٹیلی جنس کی معلومات کی بنا پر اسلام آباد اور راولپنڈی میں خود کش حملوں سے بچاؤ کے لیے سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی تھی۔ راولپنڈی میں یہ دو ماہ میں ہونے والا تیرسے خودکش حملہ تھا۔ اس سے قبل چار ستمبر کو راولپنڈی چھاؤنی میں یکے بعد دیگرے دو خودکش حملوں میں ستائیس افراد ہلاک اور چھیاسٹھ زخمی ہوگئے تھے۔ یہ دونوں دھماکے شہر میں فوج کے ہیڈکواٹر جی ایچ کیو کے قریب ہوئے تھے۔
بی بی سی اردو ڈاٹ کام