ساغر صدیقی راہزن آدمی راہمنا آدمی - ساغر صدیقی

کاشفی

محفلین
راہزن آدمی راہنما آدمی
با رہا بن چکا ہے خدا آدمی

ہائے تخلیق کی کار پردازیاں
خاک سی چیز کو کہہ دیا آدمی

کھل گئے جنتوں کے وہاں زائچے
دو قدم جھوم کر جب چلا آدمی

زندگی خانقاہ شہود و بقا
اور لوح مزار فنا آدمی

صبحدم چاند کی رخصتی کا سماں
جس طرح بحر میں‌ ڈوبتا آدمی

کچھ فرشتوں کی تقدیس کے واسطے
سہہ گیا آدمی کی جفا آدمی

گونجتی ہی رہے گی فلک در فلک
ہے مشیت کی ایسی صدا آدمی

اس کی مورتیں پوجتے پوجتے
ایک تصویر سی بن گیا آدمی

(ساغر صدیقی)


بشکریہ: علیگڑھ اردو کلب
یونیکوڈ ٹائپنگ اردو محفل کے لئے: کاشفی
 

الف عین

لائبریرین
جیو بیٹا کاشفی۔۔ حوالہ دینے کے لئے۔۔
مطلع میں املا کی غلطی ہے، راہنما ہونا چاہئے۔
 
Top