سراج اورنگ آبادی راہِ خدا پرستی اول ہے خود پرستی ۔۔۔ سراج اورنگ آبادی

ش

شہزاد احمد

مہمان
راہِ خدا پرستی اول ہے خود پرستی
ہستی میں نیستی ہے اور نیستی میں ہستی

اے ساقیء دل آگاہ، کر درد سر سیں فارغ
مخمور ہوں عطا کر، جامِ ازل کی مستی

آبادیء جہاں ہے اس کی نظر میں ویراں
عاشق کوں ہوئے میسر جس وقت دل کی بستی

اُمید ہے کہ موہن دیدار مجکوں دیگا
غم ہجر کا کرے گا کب لگ درازدستی

جلنے میں شمع بولی مجکوں سراج یک شب
کرتی ہے ہر بلندی آخر کوں عزمِ پستی
 

باباجی

محفلین
آہا آہا
کیا بات ہے بلکہ کیا ہی بات ہے
بہت خوبصورت کلام ہے مزہ آگیا


آبادیء جہاں ہے اس کی نظر میں ویراں
عاشق کوں ہوئے میسر جس وقت دل کی بستی
 
Top