مہ جبین
محفلین
راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں
مصطفےٰ ہے مسندِ ارشاد پر کچھ غم نہیں
ہوں مسلماں گرچہ ناقص ہی سہی اے کاملو !
ماہیت پانی کی آخریم سے نم میں کم نہیں
غنچے ما اَوحیٰ کے جو چٹکے دَنیٰ کے باغ میں
بلبلِ سدرہ تک اُنکی بُو سے بھی محرم نہیں
اُس میں زم زم ہے کہ تھم تھم ، اس میں جم جم ہے کہ بیش
کثرتِ کوثر میں زم زم کی طرح کم کم نہیں
پنجہء مہرِ عرب ہے جس سے دریا بہہ گئے
چشمہء خورشید میں تو نام کو بھی نم نہیں
ایسا اُمّی کس لئے منت کشِ استاد ہو
کیا کفایت اُس کو اِقرَا َربُّکَ اَلاَکرَم نہیں
اوس مہرِ حشر پر پڑ جائے پیاسو تو سہی
اُس گُلِ خنداں کا رونا گریہء شبنم نہیں
ہے اُنہی کے دم قدم کی باغِ عالم میں بہار
وہ نہ تھے عالم نہ تھا، گر وہ نہ ہوں عالم نہیں
سایہء دیوار و خاکِ در ہو یارب اور رضا
خوہشِ دیہیم قیصر شوقِ تختِ جم نہیں
اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
مصطفےٰ ہے مسندِ ارشاد پر کچھ غم نہیں
ہوں مسلماں گرچہ ناقص ہی سہی اے کاملو !
ماہیت پانی کی آخریم سے نم میں کم نہیں
غنچے ما اَوحیٰ کے جو چٹکے دَنیٰ کے باغ میں
بلبلِ سدرہ تک اُنکی بُو سے بھی محرم نہیں
اُس میں زم زم ہے کہ تھم تھم ، اس میں جم جم ہے کہ بیش
کثرتِ کوثر میں زم زم کی طرح کم کم نہیں
پنجہء مہرِ عرب ہے جس سے دریا بہہ گئے
چشمہء خورشید میں تو نام کو بھی نم نہیں
ایسا اُمّی کس لئے منت کشِ استاد ہو
کیا کفایت اُس کو اِقرَا َربُّکَ اَلاَکرَم نہیں
اوس مہرِ حشر پر پڑ جائے پیاسو تو سہی
اُس گُلِ خنداں کا رونا گریہء شبنم نہیں
ہے اُنہی کے دم قدم کی باغِ عالم میں بہار
وہ نہ تھے عالم نہ تھا، گر وہ نہ ہوں عالم نہیں
سایہء دیوار و خاکِ در ہو یارب اور رضا
خوہشِ دیہیم قیصر شوقِ تختِ جم نہیں
اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃ اللہ علیہ