را کی ایسی سرگرمیاں اس خطے میں کوئی نئی نہیں ہیں اور ہر ملک کی خفیہ ایجنسی حریف ممالک کی علیحدگی پسند تحریکوں کی درمے دامے اور سخنے مدد کرتی رہتی ہے۔ بھارت بھی پاکستان کی ایس آئی ایس پر ایسے ہی الزامات لگاتا رہتا ہے اور کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کو دہشت گردی ثابت کرنے کے لئیے اپنے ہی شہریوں کو اپنی ایجنسیوں کے ذریعے قتل کروانے سے بھی گریز نہیں کرتا ۔ امریکی سی آئی اے اور اسرائیل کی موساد بھی اسلامی ممالک کے علاوہ حریف غیر مسلم ممالک کے خلاف ایسی سرگرمیاں ہمیشہ جاری رکھتی ہیں۔
ان سرگرمیوں کو روکنا اس طرح تو ممکن نہیں کہ میدان جنگ گرم کیا جائے ۔ اس کے لئیے بنیادی ضرورت اپنی عوام کی خواہشات اور ان کی رائے کا از حد احترام نہایت ضروری ہے تا کہ ایجنسییوں کو اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئیے افرادی قوت نہ ملنے پائے۔
آپ بنگلہ دیش کے قیام کو دیکھئیے ۔ ہم اسے را کی کارستانی بھلے ہی کہہ لیں لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہم نے عوامی رائے کا احترام نہیں کیا تھا تو ملک ٹوٹ گیا۔آج بھی تاریخ خود کو دہرا رہی ہے ۔ بنگالیوں کی جگہ بلوچ ہیں عقلمندی اسی میں ہے کہ اپنے عوام کو اعتماد میں لیں۔ پھر نہ تو را کا خطرہ رہے گا اور نہ ہی رام رام کرنے والے ہمیں بے آرام کر سکیں گے۔