ازواجِ رسول مومنوں کی مائیں ہیں
جو مُنکرِ قرآں ہے ، مسلمان نہیں
مومن تو وہ کیا ہوسکے ، انسان نہیں
ازواجِ نبی کو ماں نہ جس نے مانا
اُس شخص کا کوئی دین ایمان نہیں
در مدح سیدنا علی المرتضی
اس کوچے میں کب کسے گُذر ملتا ہے
ہر گام پہ اک سیلِ خطر ملتا ہے
جب دانشِ دنیوی کے بجھتے ہیں چراغ
تب جا کے کہیں علی کا در ملتا ہے
لا موجود الا اللہ
یہ علم و فراست و ذکا کچھ بھی نہیں
یہ منصب و دولت و انا کچھ بھی نہیں
سب کچھ یہ تیرا خود کو سمجھنا ہے غلط
تو کچھ بھی نہ ہونے کے سوا کچھ بھی نہیں
تسبیح ریائی
اے شیخ یہ زہدِ خود نما کچھ بھی نہیں
یہ مکر ، یہ شیوہ ریا کچھ بھی نہیں
دانوں کا گھماو زیادہ ، کم جنبشِ لب
تسبیح میں چکر کے سوا کچھ بھی نہیں
بحضورِ امامِ کربلا (رض)
حجت کو تمام کرگیا ہے شبیر (رض)
آفاق میں نام کر گیا ہے شبیر (رض)
تا حشر نہیں جواب جس کا ممکن
سر دے کے وہ کام کر گیا ہے شبیر (رض)
سیدہ زینب (رض) کے حضور
عاصی پہ یہ التفات مشکل تو نہیں
لینا سندِ نجات مشکل تو نہیں
نانا سے کہیں میری شفاعت کے لئے
زینب (رض) کے لئے یہ بات مشکل تو نہیں